کیا اپوزیشن پارٹیاں عمران کو ہٹانے میں کامیاب ہونگی ؟

20ستمبر کی تاریخ کو جب پاکستان میں مسلم لیگ (نواز)پاکستان پیپلز پارٹی ،جمعیت علماءاسلام،اور دیگر کچھ دوسری پارٹیاں اسلام آباد میں ایک فرنٹ کے تلے جمع ہورہیں تھی تو پاکستانیوں کی رائے یہ اپوزیشن پارٹیوں کا فلاپ شو ہوگا یہ تمام پارٹیاں عمران خان کی سرکار کو بڑی چنوتی دینے کا دعویٰ تو کرتی ہیں لیکن وہ مشترکہ حکم عملی بنانے میں ناکام رہیں ہیں اور لیکن عام آدمی کی رائے اس وقت بدل گئی جب سابق وزیر اعظم نواز شریف نے لندن سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اپوزیشن پارٹیوں کے اجتماع میں شمولیت کی تھی ۔ بتا دیں پاکستانی سپریم کورٹ نے نواز شریف کو کرپشن کے لئے قصور وار مانا تھا اوران پر زندگی بھر کے لئے سیاست کرنے پر پابندی لگا دی ہے ۔ نواز ان دنوں لندن میں قیام پذیر ہیں اس سے پہلے وہ 2019نومبر میں لندن جانے سے پہلے جیل میں تھے ۔نواز شریف نے اپوزیشن کی میٹنگ سے اپنی تقریر میں کہا کہ میری لڑائی عمران خان سے نہیں بلکہ ان سے ہے جنہوں نے ان کو کرسی پر بٹھا یا ہے انہوں نے اشاروں اشاروں میں پاکستانی فوج پر ، سیاسی وسماجی اور اقتصادی معاملوں مداخلت کا الزام لگایا ان کا کہنا تھا پاکستان میں ایک اسٹیٹ کے اوپر بھی ایک اسٹیٹ ہے یہی یکساں حکومت ہماری ساری برائیوں اور پریشانیوں کی جڑ ہے اور اس کو ہٹانا ہماری سب سے بڑی ترضیح ہونی چاہئے ۔ سرکار کو کٹ پتلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو اقتدار میں لانے کے لئے چناو¿ میں گڑبڑی کی گئی تھی۔ کانفرنس میں اپوزیشن پارٹیوں نے ایک 26نکاتی پرستا و پاس کیا جس کو میڈیا کے سامنے مولانا فضل الرحمان نے پڑھا جس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کی اس حکومت کو ہٹا نے کے لئے سرکار کے خلاف تحریک عدم اہتمام لانے اور مناسب وقت پر سینیٹ اور ریاستی اسمبلیوں سے اجتماعی استعفیٰ دینے اور سب ملکر سیاسی اور جمہوری آئینی طریقے کو اپنائیں گی ۔ سرکار کو دیش کی سرداری اور اداروں کے لئے خطرہ بتایا گیا پاکستان مسلم لیگ(نواز) کے نیتا محمد زبیر نے نواز اور ان کی بیٹی مریم نواز کے بارے میں بات چیت کرنے کے لئے فوج کے چیف سے خفیا ملاقات کی اور سات ستمبر کو بھی ایک اور میٹنگ ہوئی تھی جس میں سرکارکے مختلف محکموں آئی ایس آئی کے چیف سمیت اعلیٰ افسران بھی موجود تھے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے قانونی معاملے عدالتوں سے ہی حل ہوں گے اور ان کے سیاسی معاملوں کا حل پارلیمنٹ تلاش کرے گی اور فوج کو ان سب معاملوں سے الگ رکھا جائے لیکن تجزیہ نگاروں کاکہنا ہے کہ خفیا ملاقاتوں کے جنتا کے سامنے لاکر فوج یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ اس پر سیاست میں دخل دینے الزام بے بنیادہیں کیونکہ سیاست داں فوج کو خود ہی سیاست میں گھسیٹتے ہیں ۔ عمران خان نے ایک بار کہا تھا سابق وزیر اعظم نواز شریف نے فوج پر سیاست میں مداخلت کا الزام لگا کر خطر ناک کھیل کھیل رہے ہیں نواز اپنی باتیں پھیلانے کے لئے بھارت کا سہارا بھی لے رہے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟