زرعی قوانین کے خلاف کیپٹن نے کھولا مورچہ !

پنجاب حکومت نے منگل کے روز اسمبلی میں مرکزی حکومت کو سیدھا چیلنج دیتے ہوئے اس کے تینوں زرعی قوانین کے خلاف مورچہ کھولتے ہوئے پرستاو¿ پاس کردیا اس کے ساتھ ہی پنجاب ان مرکزی قانون کی جگہ اپنا قانون بنانے والی پہلی ریاست بن گیا ہے وہیں راجستھا ن کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے بھی اسی طرز پر بل لانے کا اعلان کردیا ۔ پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے کہا تینوں زرعی قانون اور مجوزہ الیکٹرینٹی بل کسانوں اور بے زمین مزدوروں کے خلاف ہے ۔ سرکار نے اپنے تین بل پیش کئے جن کے نام فارمرس پروڈیوس ٹریڈ اینڈ کامرس پروموشن اینڈ کامرس فیسیلیٹیسن،اسپیشل پرویزن اینڈ پنجاب امینڈمینٹ بل ضروری اشیاءوغیرہ بل پنجاب اسمبلی میں اتفاق رائے سے مرکز کے زرعی قوانین اور مجوزہ بجلی بلوں کو مسترد کردیا ان کو لیکر آئے پرستاو¿میں نئے سرے سے آرڈیننس لانے کی بات کہی گئی ہے جس سے کسانوں کو کم سے کم مالیتی قیمت (ایم ایس پی )کی خرید کا آئینی اختیار مل سکے ان مسودے میں کسانوں اور کھیتی کو لیکر مرکز کے سخت اور غیر منظم روے پر افسوس جتایا گیا۔ مالیتی قیمت کی گارنٹی دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے کہا کہ منگل کو چار بل پیش کردیئے ان میں مختلف دفعات میں یہ سہولیت دی ہے کہ زرعی سمجھوتے کے تحت ایم ایس پی سے نیچے قیمت پر دھان یا گیہوں کی خریداری یا فروخت کرنے پر کم سے کم تین سال کی سزا اور جرمانہ ہوسکتا ہے ۔ پنجاب سرکار کے ذریعے زرعی قانون کے خلاف اسمبلی میں پیش کرنے والا پرستاو¿کے لئے پنجاب پہلی ریاست بن گیا ہے ۔ انہوں نے کہا ان بلوں سے ریاست کی قانونی لڑائی مضبوط ہوگی اور اس لئے اس کی پوری جانچ کی ضرور ت ہے اگر ان کی سرکار گرتی ہے اگر انہیں استعفیٰ دینا پڑے تو دے دوں گا لیکن کسانوں کے ساتھ نا انصافی نہیں ہونے دوں گا۔مرکزی سرکار نے کھیتی کسانوں سے وابستہ تین زرعی قانون بنائے تھے پنجاب سمیت کئی ریاستوں نے اس کی مخالفت کی تھی ۔ان کی دلیل تھی کہ ان بلوں سے کسانوں کو نقصان اور کارپوریٹ کمپنیوں کو فائدہ ہوگا اور یہ بھی اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ مرکزی سرکار آہستہ آہستہ ایم ایس پی ختم کردے گی ۔ شرومنی اکالی دل نے تو این ڈی سے ناطہ توڑلیا تھا اور یہ تینوں بل صدر جمہوریہ کی منظوری کے بعد 20ستمبر کو قانون بن گئے تھے اب پنجاب سرکار کا اپنے بلوں کا لیکر کہنا ہے کہ ریاست میں کہیں بھی گیہوں اور دھان طے قیمت سے کم پر نہیں خریدا جا سکے گا کسی کمپنی یا تاجر کو ایسے کرتے ہوئے پائے جانے پر تین سال کی سزا ہوگی ۔ (انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟