سات گھنٹے کی پوچھ تاچھ کے بعد فاروق بولے 370سے سمجھوتہ نہیں!

جموں کشمیر میں 5اگست 2019سے پہلے کی آئینی پوزیشن بحالی کے لئے پیپلز آلائینس بنانے والے نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اکثر بے تکے بیان دیتے آئے ہیں ان کا تازہ بیان کی وہ کشمیر کو چین کے ذریعے آزاد کرا کر آرٹیکل 370لگوائیں گے ۔ ان کے اس بیان نے سب کو حیر ت میں ڈال دیا ہے ۔ پچھلے سال جموں کشمیر سے خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے فیصلے کے بعد نظر بندی سے آزاد ہوئے فاروق نے 15اکتوبر کو اس کو لیکر کور گروپ بنانے کے لئے اتحاد کے طور پر اپنے گھر میں آل پارٹی میٹنگ بلائی تھی جس میں محبوبہ مفتی ، سجاد لون ،دیگر علاقائی پارٹیوں نے ملکر آواز اٹھائی تھی کی مرکزی سرکار جموں کشمیر اور لداخ کے لوگوں کو وہ سبھی آئینی اختیارات لوٹائے جائیں جو پچھلے سال 370ہٹانے کے ساتھ چھن گئے تھے اس درمیان فاروق عبداللہ ایک نئے تنازع میں پھنس گئے ہیں ۔ جموں کشمیر کرکٹ اشوشیشن میں 43.69کروڑ روپئے کے گھوٹالے کے معاملے میں اینفورسمینٹ ڈائریکٹریٹ نے فاروق عبداللہ سے پیر کے روز سری نگر میں پاچھ تاچھ کی تھی ۔سال 2012میں یہ گھوٹالہ سامنے آیا تھا جب جے کے سی اے کے اس وقت کے افسر منظور وزیر نے سابق جنرل سیکریٹری محمد سلیم خان اور سابق خزانچی اکثر احسان مرزا کے خلاف پولس میں شکایت درج کرائی تھی ۔ جے کے سی اے میں اس گھوٹالے کی سی بی آئی جانچ کی بنیاد پر ای ڈی نے منی لاڈرنگ کا مقدمہ درج کیا تھا سی بی آئی نے قریب تین سال بعد 2018میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ و دیگر کے خلاف جارچ سیٹ داخل کی جس میں ایجنسی نے بتای کی جموں کشمیر میں کرکٹ سرگرمیوں کو فروغ کے لئے 20.11کے دوران کروڑوں روپئے کی گرانٹ د ی گئی تھی اسی میں سے 43.69کروڑ روپئے کی گھپلے بازی گئی ۔ ای ڈی کے سری نگر کے دفتر میں سات گھنٹے کی پوچھ تاچھ کے بعد فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں کشمیر میں 370سے سمجھوتہ نہیں ہوگا اور اس کے لئے مرتے دم تک لڑوں گا۔ میں آرٹیکل 370کی بحالی کے اپنے موقف پر قائم ہوں اور ریاست کا ہر آدمی میرے ساتھ کھڑا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو تفتیش مجھ سے کی گئی اس کو لیکر میں بلکل فکر نہیں لیکن اس بات کی افسوس ہے کہ پوچھ تاچھ کے دوران مجھے بھوکا رکھا گیا ہے خیر ہمارے پاس ایک سیاسی لمبی لڑائی ہے اور اسے لڑنا ہے ۔ ہمار عظم برقرار ہے جو کبھی نہیں ٹوٹے گا چاہے مجھے پھانسی دے دی جائے فاروق کے بعد ان کے بیٹے عمر عبداللہ نے والد سے پوچھ تاچھ کو رقابت کی سیاست بتایا۔ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا سرکار صوبے کی بڑی پارٹیوں کے متحد ہونے سے گھبرا گئی ہے ۔ سیاسی رقابت سے ہماری لڑائی رکنے والی نہیں ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟