کورونا مریضوں کی سیوا میں جان کی بازی لگا دی !

کورونا یودھا محمد عارف (55سالہ )آخری دم تک کورونا مریضوں کی سیوا میں لگے رہے طبیعت خراب ہونے کے ایک دن پہلے وہ اسپتا ل میں مریضوں کی لاشیں لیکر آئے تھے اس کے اگلے دن ان کی طبیعت خراب ہونے پر انہیں ہندوراو¿اسپتال میں بھرتی کرایا گیا لیکن اگلے ہی دن سنیچر کو ان کی موت ہوگئی کورونا مریضوں کی خدمت کے خاطر اپنے گھر بھی نہیں جاتے تھے ۔گھر پر آئے تو باہر سے ہی گھر والوں کی خیریت جان کر ہی ڈیوٹی پر چلے جاتے تھے عارف کی موت سے ان کی بیگم سلطانہ بیگم کا شوہر کی موت پر رو رو کر برا حال ہے عارف پچھلی تین دھائی سے شہید بھگت سنگھ سیوا دل میں بطور ڈرائیور لگے تھے وہ خاندان میں ایکلوتے کمانے والے فرد تھے ان کا پریوار ویلکم لوہا منڈی میں کرائے پر رہتاہے اس کا کرایہ 9ہزار روپئے بتایا جاتا ہے عارف صاحب کے بڑے بیٹے عاصف نے بتایا کورونا وبا سے پہلے ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد گھر آجاتے تھے لیکن کورونا وباءکے دوران وہ کورونا لاشوں کو شمشان گھاٹ یا قبرستان پہونچانے میں لگے رہتے تھے اور مصروفیت کے سبب گھر بھی کئی کئی دن نہیں جاپاتے تھے اپنی موت سے کچھ دن پہلے وہ ہندوراو¿ اسپتال سے کورونا سے ہوئی مریض موت کی لاش لیکر آئے تھے اور ڈیوٹی ختم کرنے کے بعد شہید بھگت سنگھ سیوا دل کی پارکنگ میں ہی سو جاتے تھے کیونکہ انہیں پتا تھا رات بے رات ان کو ڈیوٹی پر لگا دیا جائے بہر حال سنیچر کی صبح کورونا کی وجہ سے موت ہوگئی سیوا دل کے بانی جتیندر سیٹی نے بتایا کی عارف پوری ایمانداری اور لگن کے جذبے سے اپنی ڈیوٹی کررہے تھے اور عارف خود باڈی اٹھانے سے لیکر انتم سنسکار کرنے تک ہر کام پوری ایمانداری سے کر رہے تھے ۔ ہم دہلی سرکار سے اپیل کرتے ہیں عارف کے خاندان کی مالی مدد کرے اور ان کو کورونا یودھا کا خطاب دیا جائے کیونکہ انہوں نے مریضوں کے خاطر اپنی جان تک کی بازی لگا دی اس سے بڑی سیوا اور کیا ہوسکتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟