کیا چراغ والد کی وراثت سنبھال سکیںگے؟

سرکردہ دلت لیڈر رام ولاس پاسوان کی موت کے بعد سیاسی حلقوں میں یہ سوال کھڑا ہوگیا ہے کیا ایل جے پی صدر چراغ پاسوان امکانی ہمدردی کے سہارے اپنے والد کی وراثت سنبھال پائیں گے حالانکہ پاسوان کی موت کے بعد جے ڈی یو اور بھاجپا کے لئے اب ایل جے پی پر سیدھی تنقید کرنا آسان نہیں ہوگی رام ولاس پاسوان دلتوں کے قابل احترام اور سب سے قد آور لیڈر رہے ہیں ۔ان کی موت سے ایل جے پی کے تئیں دلتوں میں ہمدردی ہونا فطری ہے حالانکہ اس کے بعد ان کے ایم پی صاحبزادے چراغ کے لئے چیلنج کا دور شروع ہونے والا ہے اور ان کا سیاسی مستقبل بہت حد تک اس چناو¿ کے نتیجہ پر منحصر کرے گی چناو¿ میں پارٹی کا بہتر پردرشن نا صرف چراغ کے سیاسی دبدبہ کو نئی اونچائیاں دے گا بلکہ پاسوان کی وراثت پر ان کے نام کی مہر لگ جائےگی ۔اس کے برعکس اگر پارٹی کی چناو¿ میں اچھی پرفارمنس نہیں رہی تو چراغ کے لئے مشکلوں کا دور شروع ہو جائےگا اور دہلی بھی دورہوتی جائے گی ۔چناو¿ میں بھاجپا کےساتھ جے ڈی یو کے خلاف حکمت عملی خود چراغ کی تھی جیسے سال2014میں ہوئے لوک سبھا چناو¿ میں چراغ کے ہی مشورے سے پاسوان این ڈی اے میں شامل ہوئے حالانکہ تب پارٹی کی کمان پاسوان کے پاس تھی۔ اور پاسوان کے رہتے پارٹی کی وراثت پر سوال اٹھانے کی پوزیشن نہیں آنی تھی ۔اب پاسوان کی موت کے بعد حالات بدلے ہوئے ہیں ۔پاسوان کے بھائی پشو پتی پارس سے چراغ کے اختلافات ہیں اور وہ پارٹی کی کمان پشو پتی کو دینے سے خوش نہیں تھے ظاہری طور پر پارٹی کے اندر اختلاف تیز ہو گیا ۔چناو¿ سے ٹھیک پہلے پاسوان کی موت سے جے ڈی یو کی پریشانی بڑھ گئی ہے ۔وزیر اعلیٰ نتیش نے بے حد چالانکی سے مہا دلت کارڈ کھیل کر ریاست میں دلتوں کے درمیان ایل جے پی کی مقبولیت کم کی تھی ہم کے چیف جتن رام مانجھی کو آخری وقت میں پارٹی میں لانے کی وجہ ایل جے پی کے دلت ووٹوں میں بنیاد نا بنانے دینے کی تھی اب پاسوان کی موت سے پیدا ہمدردی دلت برادری کے سبھی کنبوں کو ایل جے پی کے حق میں کر سکتی ہے جے ڈی یو کی دوسری پریشانی بھاجپا کی طرف سے ایل جے پی پر سیدھا حملہ بولنے سے بچنے کی رہی ہے اتحاد کے اعلان سے پہلے بھاجپا نے نتیش کو پاسوان کی صدارت کا حوالہ دیتے ہوئے ایل جے پی کو این ڈی اے سے باہر کرنے کی مانگ ٹھکرا دی تھی اب پاسوا ن کی موت سے بھاجپا اور جے ڈی کو ایل جے پی پر تنقید سے بچنا ہوگا ۔ایل جے پی کے ایک سینئر لیڈر نے کہا کہ بھہار میں قریب ڈیڑ ھ درجن سیٹ پر ایل جے پی ووٹروں کی تعداد کافی زیادہ ہے اس کے ساتھ تقریباً پچاس سیٹوں پر بھی پاسوان ووٹر ہین ایسے میں ایل جے پی پاسوان کے ساتھ بھاجپا حمایتی ووٹ کاٹنے میں کامیاب رہتی ہے تو جیت کی دہلیز پر ایل جے پی پہونچ سکتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟