جھوٹی ٹی آر پی ریکٹ گھوٹالہ!

24گھنٹے سب کی خبریں دینے والے ٹی وی نیوز چینل کچھ دنوں سے خود ہی خبروں میں آگئے ہیں اس سے بڑی حیران کن خبر اور کیا ہوگی لیکن آج کل ایسا ہی زیادہ دیکھنے کو مل رہا ہے دراصل سوشانت سنگھ راجپوت کی خود کشی سے متعلق خبروں کے ٹیلیویزن پر خبروں کے ٹیلی کاسٹ کو لیکر ممبئی پولیس نے بڑا چوکانے والا انکشاف کیا ہے اس کی کرائم برانچ نے ٹیلی ویزن ریٹنگ پوائنٹ (ٹی آر پی ) گھوٹالے کا انکشاف کیا ہے ۔اور اس میں ہیر پھیر کرنے والے گروہ کا پردہ فاش کر چار لوگوں کو گرفتار کیا ہے اس میں مراٹھی نیوز چینل فقط مراٹھی اور بوکس سنیما کے مالک کے ساتھ ہی ہنس کمپنی کے دو ملازم شامل ہیں ۔ممبئی پولیس کمشنر پرم ویر سنگھ نے کہا ریٹنگ کھیل میں دو مراٹھی چینلوں کے علاوہ ریپبلک ٹی وی بھی شامل ہے ریپبلک ٹی وی نے پیسہ دے کر اپنے ریٹنگ بڑھوائی حالانکہ ٹی وی چینل نے بیان جاری کرکے پولیس کمشنر کے الزمات کو مسترد کر دیا ہے چینل کے چیف ایڈیٹر ارنب گوسوامی نے کہا ان کا چینل ممبئی پولیس کمشنر کے خلاف مجرمانہ ہتک عز ت کا مقدمہ کرے گا ۔ٹی وی دنیا میں ٹیلی ویزن ریٹنگ سسٹم (پوائنٹ )کہتے ہیں ٹی آر پی سے یہ پتہ چلتا ہے کس چینل کاکونسا شو سب سے زیادہ دیکھا جارہا ہے اور یہ جاننے کے لئے الگ الگ شہروں کے کچھ چنندہ گھروں میں خاص طرح کے میٹر لگے ہیں جسے پیپول میٹر کہتے ہیں ۔براڈ کاسٹنگ ریسرچ کونسل (بی آر سی )و دیگر ایجنسیوں کی مدد سے اس کی نگرانی کرتی ہے ۔ممبئی میں یہ کام ہنسانام کی ایجنسی کے پاس ہے ۔ہنسا کو اپنے کچھ سابق ملازمین پر شک ہوا کہ ان کادعویٰ ہے کہ جن گھروں میں ٹی آرپی میٹر لگے ہیں وہاں خاص چینل دیکھنے کے لئے چار سو سے پانچ سو روپئے دئیے جاتے تھے پولیس نے ایک ملزم کے پاس سے بیس لاکھ روپئے نقد اور 8لاکھ بینک لاکر سے برآمد کئے ہیں دیش بھر میں 44ہزار گھرو ںمیں ٹی آر پی جانچنے کے لئے میٹر لگے ہیں ۔اسی ٹی آر پی کی بنیاد پر ٹی وی چینلوں کو اشتہار ملتے ہیں پولیس کمشنر نے ٹی آر پی ریٹنگ بڑھانے کے اس گھوٹالے کو جھونٹی ٹی آر پی کہا ہے ۔اس گھوٹالے سے جڑے لوگ کروڑوں روپئے کی کمائی کررہے ہیں اور ساتھ ہی ان کروڑوں کی ناظرین کی عقیدت کے ساتھ دھوکہ کررہے ہیں جو ٹی وی میڈیا پر یقین کرتے ہیں عام خیال ہے ٹی آر پی دیش کے سبھی ٹی وی والے گھروں کی نمائندگی کرتی ہے لیکن یہ سچ نہیں ہے کہ ٹی آڑ پی کی اس ٹھگی کے بارے میں باقی سبھی کو تو چھوڑئیے اپنے آپ کو بہت چالاک ماننے والا میڈیابھی بہت عزت دیتا ہے ایسا لگتا ہے ٹی وی میڈیا ٹی آرپی میں اپنے رول کو ٹھیک سے نہیں نبھارہا ہے اس لئے ابوقت آگی ہے کہ ٹی آر پی کے اس چکرویو ہ سے باہرنکلیں اور یہ کام خود ٹی وی سے جڑے صحافی و بڑے ادارے کرسکتے ہیں ٹی وی چینلوں کو چاہیے کہ وہ حقیقت میں اپنی فرائض کا صحیح طرح سے عمل کریں اور ذمہ داری نبھائیں تاکہ ناظرین کا ان پر بھروسہ بنا رہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟