وزارت خارجہ میں جاسوسی جال بچھانے میں لگا تھا !

جموں کشمیر پولیس سے معطل ڈی ایس پی دیوندر سنگھ کو اس کے پاکستانی آقاو¿ں نے جاسوسی سرگرمیوں کے لئے وزارت خارجہ میں روابط قائم کرنے کا کام سونپا تھا دہشت گرد تنظیم حزب المجاہدین کو مدد مہیا کرانے پر این آئی اے نے دیورند ر سنگھ کے خلا ف اپنی چارشیٹ داخل کی جموں کی اسپیشل عدالت کے سامنے پیش ایجنسی کی چارشیٹ کے مطابق دیوندر سنگھ پاکستانی ہائی کمیشن میں اپنے آقا کے رابطے میں تھا جسے بعد میں اسلا م آباد بھیج دیا گیا ۔دیوندر سنگھ جموں کشمیر پولیس کی اینٹی ہائی جیکنگ یونٹ میں تعینات تھا اس کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں روک تھا م قانون اور آئی سی سی کی مختلف دفعات کے تحت 3064پیج کی چارشیٹ داخل کی گئی ہے ۔اس میں دہشت گرد تنظیم کے دہشت گردوں کو پناہ دینے میں پولیس افسر کی تفصیل بھی رکھی گئی ہے ۔اس نے پاکستانی ہائی کمیشن میں اپنے رابطے کا نمبر پاک بھائی کے نام سے سیو کر رکھا تھا اس کا رابطہ اسے فورسز میں تعیناتی اور کشمیر وادی میں اہم شخصیتوں کی آمد و رفت سمیت کئی کاموں کی ذمہ داری دیتاتھا ۔ہذب المجاہدین کے تئیں اپنی وفاداری رکھانے کے بعد پاکستانی آقا نے وزار ت خارجہ میں رابطہ قائم کرنے کو کہا تاکہ وہاں سے جاسوسی شروع کر سکے ۔حالانکہ سنگھ کو پاکستانی سفارت خانہ کے حکام کے ناپاک منصوبوں کو پوراکرنے میں کامیابی نہیں ملی اور جولائی کے پہلے ہفتہ داخل چارشیٹ میں سنگھ اور دیگر پاکستانی دہشت گردوں اور دہلی میں پاکستان ہائی کمیشن کے افراد کی مدد سے بھارت کے خلاف جنگ چھیڑنے کا الزام لگایا گیا ہے ۔چارشیٹ میں ہذب المجاہدین کے خود ساختہ کمانڈر سید نوید مشتاق عرف نوید بابو اس کے بھائی سید عرفان احمد کے ساتھ گروپ کے ورکر وغیرہ کے نام شامل ہیں ۔سازش کی تفصیل بتاتے ہوئے این آئی اے نے الزام لگایا ہے پولیس ڈی ایس پی دیوندر سنگھ شوشل میڈیا کے ذریعے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے کچھ افسران کے ساتھ رابطے میں تھا جانچ سے پتہ چلا ہے کہ حساس اطلاعات حاصل کرنے کے لئے پاکستانی حکا م نے اسے تیار کیا تھا ۔معاملے کی جانچ میں سامنے آیا پاکستانی ادارے ہذب المجاہدین کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کو بنائے رکھنے کے سلسلے میں پیسہ اور ہتھیار دینے سے لیکر سبھی ممکن طریقے اپنا رہاتھا ۔دیوندر سنگھ کو نوید بابو راٹھوراور میر کے ساتھ اس سال 11جنوری کو گرفتار کیا گیاتھا ۔وردی میں ایسے دیش کے غدار کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟