”مائی لائف مائی چوائس“ ایمس ڈاکٹر نے خودکشی کر لی

اس کووڈ کے دور میں ڈاکٹروں کی کتنی اہمیت ہے یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ان کا آج کل درجہ بھگوان کے برابر مانا جاتا ہے ۔جب ایک ڈاکٹر خود ہی اپنی جان گنوا لے تو کیا کہا جائے ؟ایمس کے ایک ڈاکٹر نے خود کشی کرلی اس نے اپنے خودکشی نامہ میں لکھا ہے ”مائی لائف مائی چوائس“اس کا کسی کو پتہ نہیں چلا جب جمعہ کو ان کے گھر سے ظہر تک بدبو آنے لگی تو اس کی اطلاع حوض خاض تھانہ پولیس کو دی گئی اور پولیس کی موجودگی میں گھر کادروازہ توڑ تک اندر دیکھا تو ڈاکٹر کی گلی سڑی لاش پھندے سے لٹکی ہوئی ہے اور اس کی جیب سے ایک خودکشی نامہ بر آمد ہوا ۔ساو¿تھ دہلی پولیس کے ڈپٹی کمشنر اتل کمارٹھاکر کے مطابق متوفی ڈاکٹر پہچان چالیس سالہ موہت سنگلا کے طور پر ہوئی ہے جو اصل میں چنڈی گڑھ کے پنچکلا کے رہنے والے ہیں بتایا جاتا ہے ان کے بھائی اور بھاوج دونوں ایک پرائیویٹ اسپتال میں ڈاکٹر ہیں ۔ملے خودکشی نامہ میں ڈاکٹر نے اپنی زندگی سے جڑے تمام واقعات کا بھی ذکر کیا ہے ۔ان کی زندگی کتنی لمبی ہو اس کے لئے انہوں نے مائی لائف مائی چوائس کی تھیوری کی بات لکھی ہے ۔لکھتے ہیں 60سے 70سال کی عمر تک کیا جینا اب میں دوسروں سے اپنی ذہنی پریشانی کو نہیں چھپا سکتا ۔ڈاکٹروں کے معاملے میں حالت اس وقت مزید سنگین ہو جاتی ہے جب یہ خود کشی کا قدم اٹھایا جاتا ہے ۔گزشتہ ڈیڑھ ماہ میں ایمس کے تین ڈاکٹر اب تک پریشان ہو کر خود کشی کر چکے ہیں ۔اس سے پہلے ایمس ک دو ریزیڈینٹ ڈاکٹراسپتال کمپلیس میں واقع عمارت سے کود کر خودکشی کر چکے ہیں ۔اس طرح ٹینشن میں آنا اور اپنی جان دینا اپنے آپ میں کئی سوال کھڑے کرتا ہے اور ایمس انتظامیہ پر بھی سوالیہ نشان لگتا ہے وہ ان واقعات کو لیکر سنجیدہ کیوں نہیں ہیں ڈاکٹروں میں ٹینشن کی وجہ کیا ہے اس کا پتہ لگا کر دور کرنے کیلئے پتہ لگانا چاہیے ۔دیش کے سب سے بڑے ہیلتھ ادارے میں ایسے واقعات ہوں یہ دیش کے لئے اچھا نہیں ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!