میں پل دو پل کا شاعر ہوں!
15اگست کو جب پورا دیش یوم آزادی کی 74ویں سال گرہ کے جشن میں ڈوبا ہوا تو اسی دن شام 7:29منٹ پر دنیا کے سب سے کامیاب کرکٹ کپتان مہندر سنگھ دھونی کے انسٹاگرام اکاﺅنٹ پر ایک ویڈیو پوسٹ ہوا میں پل دو پل کا شاعر ہوں دو پل میری کہانی ہے ....اس گانے کے سنائی دیتے ہی سمجھ میں آگیا کہ کپتان مہندر سنگھ دھونی اب انٹرنیشنل کرکٹ سے سنیاس لے رہے ہیں ۔اور اب وہ نہیں کھیلیں گے اس کے 15منٹ بعد ہی ان کے دوست اور ساتھی کھلاڑی سریش رینا بھی انسٹاگرام پر پوسٹ کر کے ان کے راستے پر چلتے ہوئے کرکٹ سے سنیاس کا اعلان کرتے ہیں ۔دنیا کے سب سے بہترین بلے بازی اور حکمت عملی بنانے میں ماہر کپتان جو کسی بھی میچ کو مشکل سے مشکل حالت کو بھارت کے حق میں پلٹنے والے 39سالہ دھونی نے لکھا ۔پیار اور سپورٹ کے لیئے بہت بہت شکریہ ساڑھے 5بجے کے بعد مجھے ریٹائر مان لیا جائے ۔اس لئے کئی دنوں سے وکٹ کیپر بلے باز کی سنیاس لینے کی قیاس آرائیاں جاری تھیں انہوںنے ورلڈ کپ کے بعد دو مہینے کا بریک لیا تھا ۔وہ ویسٹ انڈیز کے دورے پر ٹیم کے ساتھ نہیں گئے تھے اور ہندوستانی فوج میں کام کرنے چلے گئے تھے ۔دھونی نے ساﺅتھ افریقہ کے خلاف ٹی20سریز بھی نہیں کھیلی تھی ان کی کپتانی میں ہی بھارت نے پہلا ٹی 20ورلڈ کپ جیتا تھا ۔ 2007میں یوتھ ٹیم کے ساتھ انہوںنے یہ کرشما دکھایا تھا ۔اس کے بعد سری لنکا کے خلاف وانگ کھیڑے اسٹیڈیم میں 2اپریل 2011کو ان کی کپتانی میں 28سال بعد ورلڈ کپ ٹرافی پر قبضہ کیا تھا ۔فائنل میں شری لنکا کے خلاف چھکالگا کر ٹیم کو جتایا اسے کون بھول سکتا ہے ۔دھونی کے ریٹائر منٹ پر موجودہ ٹیم انڈیا کے کپتان وراٹ کوہلی نے ٹوئٹ کیا کہ سبھی کھلاڑیوں کو اپنی یاترا کا انت کرنا ہوتا ہے لیکن جب آپ کسی کو اتنے قریب سے جانتے ہو اور وہ فیصلے کا اعلان کرتا ہے تو یقینا آپ جذباتی ہو جاتے ہو بی سی سی آئی پرسیڈینٹ کپتان سوربھ گانگولی نے کہا کہ ون ڈے کرکٹ میں ابتدائی دور میں ایم ایس دھونی کی بلے بازی سے دنیا کو اپنے کھیل کا نوٹس کرایا ۔دھونی بلا شبہ بھارت کے سب سے مقبول کھلاڑی بنے جب وہ میدان میں اترتے تھے تو پوار اسٹیڈیم دھونی دھونی سے چلّا اُٹھتا تھا ۔ان کی کپتانی میں ٹیم انڈیا آئی سی سی ٹورنامنٹ رینکنگ میں نمبر ون پوزیشن پر تھی ۔تمام کرکٹ شائقین مہندر سنگھ دھونی کی کمی محسوس کریں گے ۔ان کی نئی پاری پر بدھائی جو کچھ انہوںنے کیا وہ سب تاریخ کے اوراق میں درج ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں