آئی پی ایل 20-20پر لگ گئی مہر !

آخر کار بھارت سرکار نے انڈین پریمئر لیگ (IPL)کو منظوری دے دی ہے ۔کورونا کی وجہ سے قریب 5مہینے سے کرکٹ سے دور رہے کھلاڑیوں کرکٹ شائقین اور اسپونسروں کو بڑی راحت ملی ہوگی آئی پی ایل کے 13ہویں ایڈیشن کو حکومت ہند نے متحدہ عرب امارات میں کرانے کی منظوری دی ہے ۔ایسا پہلی بار ہوگا جب میگا ایونٹ کا فائنل ویکنڈ پر نہیں کھیلا جائیگا ۔ 19ستمبر سے شروع ہونے والا یہ ٹورنامنٹ 11نومبر کو ختم ہوگا اس دن منگلوار ہے رات 8بجے کے بجائے آدھا گھنٹا پہلے میچ شرو ع کئے جائیں گے یعنی رات ساڑے سات بجے سے شروع ہوںگے ویسے تو انگلینڈ اورویسٹ انڈیز کے درمیان ٹیسٹ سریز کے ساتھ بین الاقوامی کرکٹ کی تقریباً واپسی ہوگئی ہے ۔لیکن آئی پی ایل سے صحیح معنوں میں کرکٹ پٹری پر لوٹتا نظر آئیگا ۔چونکہ اس میں زیادہ تر کھیلنے والے کھلاڑی مختلف دیسوں کی نمائندگی کرتے ہیں کورونا کی وجہ سے کرکٹ بورڈ کے ساتھ کھلاڑیوں کی بھی مالی حالت خستہ ہوئی ہے ۔بھارت میں کورناکے معاملے مسلسل بڑھتے جارہے ہیں اور ساری مشینری اس وبا سے مقابلے میں لگی ہوئی ہے اس سال جنوری میں جب کورنا وائرس کا انفیکشن بڑھنے لگا اس کا اثر کھیل شائقین پر بھی پڑا ہے ۔جس کی وجہ سے اولمپک ویملڈن ٹینس جیسے ایونٹ کو منسوخ کرنا پڑا اور بین الاقوامی کرکٹ بھی اس سے اچھوتی نہیں رہے پچھلے مہینے انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ٹیسٹ میچ ہو سکے وہ بھی انفیکشن سے بچاو¿ کے سخت قواعد اور کھالی اسٹیڈیموں میں ممکن ہوئے حالانکہ میچ دیکھنا بڑا عجیب لگا نا کوئی بونڈری پر بال اٹھانے والا اور ناکوئی اچھا آو¿ٹ ہونے پر تالی بجانے والے لیکن کیا کریں کورونا سے بچاو¿ کیلئے یہ ضروری تھا حالانکہ یو اے ای میں امید ہے کہ کچھ ناضرین کو میچ دیکھنے کا موقع ملے گا اب مالی تنگی سے گزر رہے کھلاڑیوں کو اپنی مالی حالت سدھارنے میں مدد ملے گی بی سی سی آئی کو دنیا کا سب سے بڑا امیر کرکٹ بورڈ مانا جاتا ہے اور اس میں آئی پی ایل سے ہونے والی کمائی اہم ہے ۔اصل میں اس کرکٹ لیگ سے بی سی سی آئی کو 4ہزار کروڑ روپئے کی کمائی ہوتی ہے ۔بیشک آئی پی ایل منعقد کرنے والوںکو ایونٹ کرانے کی اجازت تو مل گئی ہے لیکن اس کے انعقاد کو کامیاب بنانے کے لئے انہیں سخت محنت کی ضرورت پڑیگی یقینی کرکٹ دیش میں سب سے مقبول کھیل ہے اور ہندوستانی کرکٹروں نے دیش کو بہت سے موقعوں پر قابل فخر ہونے کے موقعے بھی دئیے ہیں اگر ایسے مشکل دور میں جب دیش کورونا سے لڑ رہا ہے تو کسی دوسرے دیش میں آئی پی ایل کرانے کا مقصد مالی مفادات کی تکمیل زیادہ لگتی ہے اور آئی پی ایل میں اسپونسر کی شکل میں چینی موبائل کمپنی وی وو کی موجودگی دوہرے رخ کو دکھاتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟