یہ سیریا نہیں ،شیو وہار ہے

اکثر آپ ٹی وی چینلوں یا ویو ٹیوب پر وسطی مشرق ایشیاءکے اسلامی ملک سیریا میں ہوئے آتنکی حملوں کے بعد کے نظارے دیکھتے ہوں گے لیکن ہم آپ کو دہلی کے حصے کا کچھ منظر بیان کرنے جا رہے ہیں جو سیریا (شام)سے ملتا جلتا ہے جن کے بارے میں جان کر آپ بھی حیرت میں پڑ جائیں گے ۔یہاں شام جیسے حالات ہیں ۔شیو وہار کے دراصل نارتھ ایسٹ دہلی کے الگ الگ حصوں میں ہوئے دنگوں کے بعد جب ماحول تھوڑا ٹھنڈا ہوا تو شیو وہار کا جائز لیا گیا ۔میڈیا کے لوگ اس علاقے کی ہر گلی میں گئے جہاں بلوایوں نے انسانیت کی ساری حدیں پار کر دیں تھیں وہاں تباہی کے بعد کا وہ خوفناک منظر دیکھنے کو ملا جسے دیکھ کر کسی بھی روح کانپ جائے دنگے کی آگ نے شیو وہار کو پوری طرح تباہ کر دیا ہے ۔علاقے کے مکانوں سے لے کر دکانوں تک تباہی کا وہ خوفناک منظر دیکھنے کوملا جسے دیکھ کر کسی کے بھی رونگٹے کھڑے ہو جائیں ۔شیو وہار شمشان گھاٹ کے قریب ایک ایسا علاقہ بھی ہے جہاں ابھی تک انتظامیہ نہیں پہنچ پایا ۔وہاں لوگوں کوا ب کوئی راحت نہیں ملی آگ سے کالی پڑ چکی یہاں کی کثیر منزلہ عمارتوں کی دیواریں منظر کو بیاں کر رہی ہیں ۔پچاس سے زیادہ گھروں میں کچھ بھی نہیں بچا یہاں سے متاثرین گھر چھوڑ گئے ہیں سنیچر کی دوپہر تک یہ پورا علاقہ سیل تھا ۔بعد میں پولیس نے اسے کھولا یہاں جم کر لوٹ مار ہوئی ہے ۔اور آگ لگائی گئی ۔یہاں ملی جلی آبادی والا علاقہ ہے ۔آج دنگے سے پورے علاوے میں سناٹا ہے ۔اور پچاس سے زیادہ کثیر منزلہ عمارتیں ایسی ہیں جو جل کر خاک ہو چکی ہیں ۔عمارتوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ زیادہ تر گراونڈ فلور کاروبار کے لئے استعمال کرتے تھے اور اوپری منزل پر رہا کرتے تھے ۔اور سب سے زیادہ نقصان شیو وہار کے فیس چھ اور سات میں ہوا ۔گنجان گلیوں میں موٹر سائکلیں اور کاریں جلی پڑیں ہیں ۔چشم دید گاہوں کا کہنا تھا کہ 24فروری کی شام اچانک بھیڑ شیو وہار کی طرف آئی اور سی اے اے اور این آر سی کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے نکل گئی تھوڑی دیر بعد کچھ لوگ آئے اور مذہبی نعرے بازی کر رہے تھے بھیڑ کو دیکھ کر کچھ لوگوںنے چھتوں سے پتھراﺅ شروع کر دیا ۔اور اس سے لڑائی بھڑک گئی اور چاروں طرف آگ کا منظر دکھائی دینے لگا ۔یہاں کے مقیم لوگوں کا کہنا ہے کہ آگ لگانے والے مقامی لوگ نہیں تھے ۔یہ باہر سے آئے ہوئے تھے بہر حال شیو وہار سے اجڑے پریشان لوگوں کو بلا تاخیر مدد پہنچانی ہوگی اور شانتی قائم کرنی ہوگی ۔جو لوگ چلے گئے ہیں ان کے گھروں کو سرکار اور انتظامیہ کو پھر سے منانا ہوگا ۔اور متاثرین کو مناسب معاوضہ ملنا چاہیے دہلی کی تاریخ میں شیو وہار کو جو زخم ملا ہے اس کو بھرنے میں وقت لگے گا ہماری وہاں کے متاثرین کے ساتھ پوری ہمدردی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟