دہلی میں دنگوں سے ہندوستان کی ساکھ دنیا بھر میں خراب ہوئی ہے

دیش کی راجدھانی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد سے بھارت کی عالمی برادر ی میں بہت بدنامی ہو رہی ہے اور اس کی ساکھ کو بہت بڑا دھکا پہونچا ہے ۔دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد پر بین الاقوامی سطح پر منفی رد عمل سامنے آرہے ہیں ۔پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر سے دہلی میںہوئے فرقہ وارانہ دنگوں کو جرمنی میں ہٹلر کی رہنمائی میں ہوئے یہودیوں کے قتل عام سے تشبیح دی ہے ان کا کہنا تھا مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں کو جلا دیا گیا اور جو تصویریں سامنے آرہی ہیں اس میں لگتا ہے مسلمانوں کو مارا پیٹاجانا مساجد اور قبرستانوں کو ناپاک کر دینا ویسا ہی ہے جیسے ماضی جرمنی میں یہودیوں کے اجتماعی قتل عام کی شکل میں ہوا تھا مودی کی فاسسٹ وادی نکسل وادی سرکار کی بربریت کی سچائی کو دنیا کو سمجھنا چاہئے اور اسے روکنا چاہئے ۔عمران نے آگے کہا مودی نے گجرات میں وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے مسلمانوں کے ساتھ بربریت کا رویہ اپنایا اب ہم دہلی میں وہی ہوتے دیکھا عمران خان کے بعد ترکی کے صدر طیب اردغان نے کہا تھا کہ بھارت اب ایسا دیش بن گیا ہے جہاں وسیع پیمانے پر قتل عام ہو رہا ہے اور یہ قتل عام مسلمانوں کا ہندو کر رہے ہیں ایک ایجنسی اے ایس پی کے مطابق اردوان نے یہ با ت انقرہ میں ایک تقریر کے دوران کہی ان کے بیان پر بھارت کی طرف سے جنیوامیں ہندوستانی خارجہ سروس کے افسر ویمرش آرین نے کہا میں صرف ترکی کو بھارت کے اندرونی معاملے پر رائے زنی سے گریز کرنے اور جمہوری عمل کو بہتر سے سمجھنے کی صلاح دیتا ہوں ۔اس کے بعد امریکہ میں ڈیموکریٹو پارٹی کے صدارتی امیدوار برنی سینڈرس نے کہا بھار ت میں بیس کروڑ سے زیادہ مسلما ن اس ملک کو اپنا گھر مانتے ہیں اور مسلم مخالف بھیڑ نے کم سے کم 27لوگوں کی جان لے لی ۔امریکی صدر نے کہا کہ بھارت پر منحصر کرتا ہے کہ وہاں جو کچھ ہوا وہ ہندوستان کی لیڈر شپ کی ناکامی ہے ۔برنی سینڈرس نے ٹرمپ کے دورہ بھارت پر نکتہ چینی کی تھی اور کہا تھا کہ بھارت دورے پر ٹرمپ نے ڈیفنس ڈیل کا جو اعلان کیا تھا اسی وقت انہیں تبدیلی ماحولیات سے لڑنے کے لئے بھارت سے ساجھے داری بڑھانی چاہئے ۔اس سے پہلے سینڈرس نے جموں کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے پر بھی پی ایم مودی کی پالیسیوں کی نکتہ چینی کی تھی ۔کشمیر میں بھار ت کا قدم ناقابل قبول ہے اسلامک دیشوں کی تنظیم او آئی سی نے جاری بیان میں کہا کہ وہ بھار ت سے اپیل کرتی ہے کہ مسلم مخالف تشدد انجام دینے والے لوگوں کوانصاف کے کٹگرے میں کھڑا کرے اور اپنے یہاں مسلمانوں کی حفاظت کو یقینی بنائے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟