کملناتھ کی سرکار پر خطرے کے بادل

مدھیہ پردیش کی سیاست میں منگل کی صبح سے آدھی رات تک بھلے ہی سیاسی ڈرامے کے بعد کملناتھ کی کانگریس سرکار کی کرسی پر خطرہ مڈرانے لگا ۔لیکن وزیر اعلیٰ نے دعوی کیا کہ ان کی سرکار کو کوئی خطرہ نہیں ہے ۔اور نہ ہی کسی کو اس بارے میں کوئی فکر کرنے کی ضرورت ہے ۔ان کا یہ بیان سینئر کانگریس لیڈر دگ وجے سنگھ کے ان الزامات کے ایک دن بعد آیا کہ بھاجپا نیتا پردیش سرکار کو گرانے کے لئے کانگریس کے ممبران اسمبلی کو بھاری رقم دینے کی پیش کش کر رہے ہیں ۔کملناتھ کا کہنا تھا کہ کانگریس ممبران اسمبلی کے بھاجپا نیتاﺅں کے پیسہ دینے کی پیش کش کی معلومات انہیں بتائی گئی ہے ۔میں نے ممبران سے کہا کہ اگر مفت میں پیسہ مل رہا ہے تو وہ اسے لے لیں 2018میں کانگریس کی کملناتھ سرکار بن جانے کے بعد سے ہی ریاست میں ممبران اسمبلی کے پالا بدلنے کی خبریں آتی رہی ہیں ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ کانگریس اور بی جے پی کے ممبران اسمبلی کی تعداد کے درمیان بہت کم فاصلہ ہے بی ایس پی اور سپا اور آزاد ممبران کے دم پر کملناتھ سرکار چل رہی ہے ۔اور بی جے پی ان کی حمایت کو کملناتھ سرکار کے لئے کمزور کڑی کی شکل میں دیکھتی ہے ۔2018کے اسمبلی چناﺅ میں بی جے پی اپنے وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان کی رہنمائی میں مسلسل چوتھی مرتبہ سرکار بنانے کی امید کر رہی تھی چناﺅ کمپین کے دوران کچھ چیزیں ایسی ہوئیں کہ پارٹی محض107سیٹیں جیت پائی کانگریس نے 114سیٹیں جیتی تھیں ۔اور سرکار بنانے کے لئے نمبر116تھا جس وجہ سے تینوں پارٹیوں اور آزاد کی مدد سے سرکار بنا لی پہلے ہی دن سے بی جے پی کی کملناتھ سرکار پر نظر ہے اور کانگریس کو انہیں سنبھال کر رکھنے میں بار بار مشقت کرنا پڑتی ہے ۔کانگریس کے وزیراعلیٰ کملناتھ کو کافی تجربہ اور ان میں چالاکی ہے ۔جو یہ ممبران سرکار کے ساتھ کھڑے ہیں ۔کئی بار پہلے بھی ریاست میں اقتدار کے الٹ پلٹ کی خبریں آتی رہی ہیں ۔بی جے پی کے نیتا کہتے ہیں کہ یہ سنکٹ کانگریس اور اس کے اپنے ساتھی پارٹیوں کی اپنی کمزوری ہے اور غلطیاںبھی ہیں ۔بھاجپا کا اس میں کوئی رول نہیں ہے ۔اور دگ وجے سنگھ پھر سے ایوان بالا میں آنا چاہ رہے ہیں ۔ان کے منصوبوں پر پانی پھیرنے کی کوشش بی جے پی میں نہیں ہے ۔کانگریس میں بھی لگ رہا ہے کہ جوتر آدتیہ سندھیا کے علاوہ اندرونی طور پر کچھ کانگریسی نیتا بھی دگ وجے سنگھ اور کملناتھ کے ساتھ اندرونی طور پر نہیں مانے جا رہے ہیں ۔بھوپا ل سے 8ممبر بی جے پی کی طرف جانے کے لئے باہر گئے ہیں گرو گرام میں رات کو ہوئے ڈرامے کے بعد کانگریس پھر سے چار ممبران کو اپنی طرف لے آئی ہے ۔لیکن چار ابھی بھی دور ہیں ۔کانگریس انہیں بھی جلد ساتھ لے آنے کی امید کر رہی ہے دیکھنا یہ ہے کہ کملناتھ بی جے پی کے تازہ کوشش کا درکار جواب دے پائیں گے ؟

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟