شہر جل رہا ہے ،آخر ایف آئی آر کا صحیح وقت کب آئےگا؟

دہلی ہائی کورٹ کے تیسرے سب سے سینئر جج جسٹس مرلی دھر کا آدھی رات کو تبادلہ کر دیا گیا انہیں پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ بھیجا گیا ہے کیونکہ انہوںنے 24گھنٹے پہلے ہی دہلی دنگوں کو لے کر مرکزی سرکار اور دہلی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے دہلی پولیس کو بھاجپا نیتاﺅں کے اشتعال انگیزی والے بیانات پر کارروائی نہ کرنے کے لئے پھٹکار لگائی تھی ۔عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ تشدد بھڑکنے پر پولیس نے کارروائی کیوں نہیں کی ؟جسٹس مرلی دھر کے تبادلے کو لے کر سیاست شروع ہو گئی ہے ۔کانگریس نے دہلی تشدد معاملے میں سماعت کرنے والے جج کے تبادلے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ قدم بھاجپا کے کچھ نیتاﺅں کو بچانے کے لئے اُٹھایا گیا ہے جس سے عدلیہ کے خلاف بدلے کی کارروائی کرنے کا مودی سرکار کا چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہوا ہے ۔پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی اور جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے تبادلے پر سوال کرتے ہوئے دعوی کیا کہ حکومت نے انصاف کرنے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی ہے کانگریس کے چیف ترجمان رندیپ سرجیوالا نے یہ بھی دعوی کیا کہ کپل مشرا اور کچھ دیگر بھاجپا نیتاﺅں کو بچانے کی سازش ہے ۔لیکن مودی شاہ سرکار کامیاب نہیں ہوگی ۔راہل گاندھی نے سورگیہ جسٹس لویا معاملے کا بھی تذکرہ کیا اور سرکار پر طنز کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ بہادر جسٹس لویا کویاد کر رہا ہوں جن کا تبادلہ نہیں کیا گیا تھا پرینکا نے ٹوئٹ میں کہا کہ جسٹس مرلی دھر درمیانی رات میں تبادلہ موجودہ انتظامیہ کو دیکھتے ہوئے کوئی چونکانے والا نہیں ہے ۔وہیں وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کانگریس کے الزمات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس ایس مرلی دھر کا تبادلہ سپریم کورٹ کی کالیجیم کی سفارش کے بعد کیا گیا ۔ساتھ ہی انہوںنے کانگریس پر معمولاتی رائے زنی پر سیاست کرنے کا بھی الزام لگایا ۔وزیر موصوف نے کہا کہ محترم جسٹس ایس مرلی دھر کا تبادلہ بارہ فروری کو بھارت کے چیف جسٹس کی قیادت میں سپریم کورٹ کی کالیجم کے ذریعہ کی گئی سفارش پر کیا گیا ہے ۔واضح ہو کہ جسٹس مرلی دھر کی بنچ نے بھاجپا نیتاﺅں پر جو سختی دکھائی تھی وہ ان کے تبادلے کے بعد نئی بنچ نے آسانی سے معاملے کی سماعت کے لئے چار ہفتے کا وقت دے دیا ایک ہی معاملے پر ایک بنچ 24گھنٹے کے اندر ایف آئی آر چاہتی تھی جبکہ دوسری بنچ نے وقت دے دیا ۔بدھ کو سماعت کے دوران سوال اُٹھا کہ مناسب وقت کیا ہوتا ہے ؟چیف جسٹس ڈی این پٹیل کی بنچ کے سامنے فہرست رکھی جسٹس پٹیل چھٹی پر تھے ایسے میں جسٹس مرلی دھر اور جسٹس تلونت سنگھ کی بنچ نے ہی معاملے کی سماعت کی مرلی دھر معاملے کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے عرضی پر سماعت کی جا رہی ہے ۔سوالی شیٹر جنرل تسار مہتا :معاملہ یکجا کر دیا جائے کورٹ کیا یہ معاملہ ضروری نہیں ہے ؟پولیس حکام اور ایس جی نے اشتعال انگیزی کے بیانوں کے ویڈیو دیکھنے کی بات کہی تو جسٹس مرلی دھر نے کورٹ میں یہ ویڈیو چلوا دیا ،مہتا:ایف آئی آر کے لے حالا ت ٹھیک نہیں ہیں ۔کورٹ:شہر جل رہا ہے مناسب وقت کیا ہوتا ہے ؟چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس سی ہری شنکر کی بنچ نے سماعت کی بنچ اشتعال انگیز بیانوں سے انجان تھی سیشن جج نے اس کا ذکر کیا چیف جسٹس :کسی تقریریں:سیشن جج :جن دلیلوں کو جسٹس مرلی دھر نے خارج کیا انہیں دلیلوں کو اس بنچ نے منظور کر لیا ۔سیشن جج:پولیس نے بھی ویڈیو دیکھے ہیں اور مناسب کارروائی کے لئے زیاد ہ وقت چاہیے جج:جوابی حلف نامے کے لئے چار ہفتے کا وقت دیا جاتا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟