کورونا وائرس کا مقابلہ !

چین کے ووہان شہر سے شروع ہوا کورونا وائرس وبا کی شکل اختیار کر چکا ہے ۔ڈھائی سال پہلے ووہان وائرس کی ضد میں آیا کادائرہ بڑھتا ہی جا رہاہے اس کی وجہ سے اب تک 34سے زیادہ موتیں ہو چکی ہیں یہ بڑے دکھ کی بات کے ساتھ ساتھ اتنی ہی تشویش کی بات ہے ۔دنیا میں تین ہزار سے زیادہ اس بیماری کی ضدمیں آچکے ہیں دہلی،جے پور او رتلنگانہ میں ایک ایک مریض کے وائرس ہونے کی تصدیق ہو گئی ہے ۔دہلی میں متاثرہ شخص دبئی سے لوٹا تھا جبکہ جے پور میں ملا شخص اٹلی کا سیاح ہے ۔صاف ہے وائرس صرف چین سے ہی نہیں بلکہ دوسرے دیشوں کے ذریعے بھی بھارت آنے لگاہے ۔یہ اب دنیا بھر کی تشویش کا معاملہ بن چکا ہے اس کے پھیلنے کے خطرے کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ بچاو ¿ کے تمام قدموں کے باوجود اکیلے چین میں 80ہزار سے زیادہ لوگ اس وائرس سے زیادہ متاثرہو چکے ہیں ۔اور اب تک تین ہزارسے زیادہ لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں یہ بات اب کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کم سے کم بیس دیشوں تک یہ وائرس پھیل چکاہے خاص طور سے پانچ ملکوں کی پوزیشن زیادہ تشویش ناک ہے چین،ایران ،اٹلی ،کوریا اور سنگاپور شامل ہیں ۔ان پانچ ملکوں سے آنے والوں کی جانچ کا فیصلہ حکومت نے کیا ہے اس کا خیر مقدم ہے مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے بتایا کورونا وائرس اب تک 66ملکوں میں پھیل چکا ہے لیکن ابھی تک دس ملکوں میں ہی اس وائرس سے مرنے والوں کی تصدیق ہوئی ہے جس میں سب سے زیادہ چین میں لوگ مرے ہیں۔چین کے علاوہ جو چار دیگر ملک ہیں جہاں کورونا وائرس سب سے زیادہ پھیلا ہے ان میں ساو ¿تھ کوریا،اٹلی ،ایران اور جاپان ہیں ۔غور طلب ہے کہ حال ہی میں جاپان سے ڈائمنڈ پرنسز کروف سے بھار ت کے 119شہریوں کو بچایا گیا تھا ۔ان سبھی لوگوں کو لانے کے بعد سیدھے مانےسر سینٹر لے جایا گیا ہے جہاں ڈاکٹروں کی نگرانی میں رکھا گیا آپ کو بتادیں کہ تمام احتیاطی اقدامات کے چلتے بھارت میں ابھی تک کسی کی اس بیماری سے کوئی جان نہیں گئی ہے ۔کورونا وائرس کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے اس کے پھیلنے کا اندیشہ پہلے ہی ظاہر کیا جارہاتھا اب جیسے جیسے دنیا بھر سے اس کی خبریں آنے لگی ہیں اس سے یہی لگ رہا ہے کہ اس کاخطرہ اندازہ سے کہیں زیادہ ہے سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ ابھی تک جس طرح اس پر قابو پانے کے قدم نہیں نظر آرہے ہیں اس کے علاج کے لئے کوئی دوا تیار نہیں ہو پائی فی الحال سب سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے بین الاقوامی سطح پر قائم اختلافات کو بھلا کر دنیا کے تمام ملک کورونا وائرس کی کاٹ نکالیں کیونکہ سیاسی اور جغرافیائی سرحدیں اس وائرس کے انفکشن کے دائرے سے محدود نہیں رہ سکتیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟