اوم پرکاش چوٹالہ کی رہائی پر فیصلہ محفوظ

دہلی ہائی کورٹ نے جونیر بیسک ٹیچر (جے بی ٹی)بھرتی گھوٹالے میں دس سال کی سزا کاٹ رہے ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ اوم پرکاش چوٹالہ کی رہائی پر سماعت پوری کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے جسٹس منموہن اور جسٹس سنگیتا ڈھنگرا سیگل کی بنچ نے سبھی دلیلیں سننے کے بعد فیصلے کو محفوظ رکھا ہے ہائی کورٹ بنچ ہفتے میں کسی بھی دن فیصلہ سنا سکتی ہے 2018میں مرکزی حکومت نے ایک نیا قانون بنایا تھا کہ ساٹھ سال یا اس سے زیادہ عمر کے ایسے قیدیوں جنہوںنے اپنی آدھی سزا پوری کر لی ہے انہیں خصوصی اسکیم کے تحت رہا کیا جائے گا سابق وزیر اعلیٰ اوم پرکاش چوٹالہ نے دہلی ہائی کورٹ میں اسی بنیاد کو لے کر عرضی دائر کی تھی ان کی سزا پوری ہو چکی ہے ۔اور ان کی عمر 84سال ہے اس لئے انہوںنے عدالت سے سزا معافی کی درخواست کی تھی بتا دیں کہ ہریانہ میں 3206ٹیچروں کی اسامیوں کا اشتہار نکلا تھا اپریل 2000میں اتنی اسامیاں شیکھر سبل کو پرائمری ایجوکیشن ڈائر کٹر مقرر کیا گیا تھا لیکن رجنی شیکھر کو عہدے سے ہٹا کر سنجیو کمار کو ڈائرکٹر بنا دیا گیا ۔2000میں بھرتی کی کارروائی پوری ہوئی اور 18ضلعوں میں جے بی ڈی ٹیچر مقرر ہوئے جون 2003میں سنجیو کمار اس معاملے میں دھاندھلی ہونے کا حوالہ دے کر سپریم کورٹ چلے گئے اس نے سی بی آئی جانچ کا حکم دیا ۔مئی 2004میں یہ تحقیقات شروع ہوئی فروری 2005میں سنجیو کمار سے پوچھ تاچھ ہوئی جون 2008میں سی بی آئی کی اسپیشل کورٹ میں چارج شیٹ داخل کی گئی جولائی 2011میں چارج شیٹ پر نوٹس دئے گئے ایک دسمبر 2012میں سماعت پوری ہوئی 16جنوری 2013کو اوم پرکاش چوٹالہ اور ان کے لڑکے اجے چوٹالہ سمیت 55افراد قصوروار قرار دئے گے۔22جنوری 2017کو دس دس سال کی سزا سنائی گئی تب سے ہی چوٹالہ تہاڑ جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں جسٹس منموہن اور جسٹس سنگیتا سیگل کی بنچ نے منگل کو معاملے کی سماعت کی جس میں چوٹالہ کے وکیلوں نے دلیل رکھی کہ ان کے موکل کو بزرگی کی اور معزوریت کو خیال رکھا جاے وہیں دہلی ،کی طرف سے دلیل دی گئی کہ یہ کرپشن کا معاملہ ہے اس لئے انہیں کوئی رعایت نہیں ملنی چاہیے جج نے دونوں فریقوں کی دلیلیں سننے کے بعد کورٹ نے فیصلہ محفوظ رکھا ہے اور امکان ہے کہ اگلے ہفتے فیصلہ سنا دے گی ۔اس کے بعد صاف ہو جائے گا کہ چوٹالہ جیل سے رہا ہوں گے یا نہیں اور باقی سزا کاٹنی پڑئے گی واضح ہو کہ جے بی ٹی ٹیچروں بھرتی گھوٹالہ اس وقت کے پرائمری ٹیچر ڈائرکٹر سنجیو کما رنے اجاگر کیا تھا انہوںنے سپریم کورٹ میں اس کے خلاف بھی عرضی دائر کی تھی حالانکہ بعد میں معاملے میں سنجیو کمار کو بھی شامل پایا گیا سی بی آئی کے مطابق سنجیو جی اس گھوٹالے میں ساجھیدار تھے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟