بھاجپا نے برسوں کی کمائی کو ایک منٹ میں گنوا دیا

مہاراشٹر میں ملی مات کے بعد بی جے پی میں واویلہ کھڑا ہو گیا ہے پارٹی کے کئی سینر لیڈر اجیت پوار سے ہاتھ ملانے کے فیصلے پر مخالفت میں کھڑے ہو گئے بھاجپا نیتا اور مہاراشٹر کے سابق وزیر ایکناتھ کھڈسے نے اجیت پوا ر کے ساتھ ہاتھ ملانے کو لے کر بھاجپائی ہائی کمان و سابق وزیر اعلیٰ دیوندر فڑنویس پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ جو ہم نے زندگی بھر کمایا تھا ،شفافیت ،کرپشن کے خلاف لڑتے ہیں لیکن اجیت دادا کے ساتھ ہاتھ ملا کر ہماری پارٹی نے سب کچھ گنوا دیا انہوںنے کہا کہ میری زندگی کے 42سال پارٹی کے لئے کام میں گزرے ہیں ۔پارٹی بڑی ہو اس کے لئے مشکل وقت میں بھی کام کیا ،اور جب اچھا وقت آیا تو مجھے ٹکٹ نہیں دیا گیا ،اس کا دکھ ہوا اور رہے گا بھی ،میں رہوں نہ رہوں میری سرکار آنی چاہیے تھی ،کھڈسے نے اسمبلی چناﺅ کے دوران بھاجپا کے امید کے خراب کارکردگی کو لے کر فڑنویس کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ چناﺅ مہم کے دوران ہمارے وزیر اعلیٰ کہتے تھے کہ اتحاد کو 220سے زیادہ سیٹیں ملیں گی ۔لیکن ملی 160۔جنتا نے چناﺅ کے دوران اور چناﺅ کے بعد جو کچھ دیکھا ہے اس کا مطلب جنتا ضرور نکالے گی کھڈسے نے ہائی کمان اور دیوند فڑنویس پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر پارٹی کے سبھی نیتاﺅں کو ساتھ لے کر چناﺅ لڑا ہوتا تو 250سے زیادہ سیٹیں آتیں ۔آج یہ دن دیکھنا پڑتا ہے غور طلب ہے کہ چناﺅ میں پارٹی نے کھڈسے کا ٹکٹ کاٹ کر ان کی بیٹی روہنی کھڈسے کو ٹکٹ دیا تھا وہ بھی اپنی سیٹ نہیں بچا پائیں ۔اگر مجھے یا وینود تاوڑے اور چندر کانت بابون کلے کو لے کر بھاجپا چناﺅ لڑتی تو 25سیٹیں زیادہ آتیں ۔حقیقت میں ایسے فیصلے کسی شخص کی غلطی کا نتیجہ ہوتے ہیں کوئی تنظیم غلطی میں ہوتی ہے تو اس کا نتیجہ نیتاﺅں کو بھگتنا پڑتا ہے ۔کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ریاست کے سینر لیڈروں کا ٹکٹ چناﺅ میں کیوں کاٹ دیا گیا؟اب یہ بد قسمتی کی بات یہ ہے کہ اکثریت ملنے کے بعد بھی اس کی سرکار نہیں بن پائی تو فڑنویس کے ذریعہ اجیت پوار کو ساتھ ملا کر سرکار بنانے کی کوششوں کو غلط فیصلہ بتایا وہیں جس سینچائی گھوٹالے میں اجیت پوار کا نام ہے اس سے جڑے کاغذات تو ہم نے بیل گاڑیوں میں بھر کر ردی میں بیچ دیے ۔کیونکہ ان دنوں ردی کا بھاﺅ زیادہ تھا ۔مہاراشٹر میں بی جے پی سرکار گرتے ہی پارٹی کے اندر بلیم گیم شروع ہو گیا ہے ۔کھڈسے نے جو الزام آج پارٹی ہائی کمان اور سابق وزیر اعلیٰ پر لگائے ہیں زیادہ تر پارٹی کے سینر لیڈر اور ورکر پوچھ رہے ہیں کہ دیوندر فڑنویس نے اجیت پوار کی کیوں حمایت لی ؟یہ صحیح تھا یا غلط ؟انہوںنے جواب میں کہا کہ میں صحیح وقت پر جواب دوں گا ۔لیکن بی جے پی صدر امت شاہ نے کہا کہ اسمبلی پارٹی کا نیتا ہونے کی وجہ سے بی جے پی نے اجیت پوار پر بھروسہ کیا تھا ۔امت شاہ نے ایک نیوز چینل سے کہا کہ مینڈیٹ کو تلانجلی دکھا کر کٹر مخالف نظریات والی پارٹیاں صرف اقتدار حاصل کرنے کے لئے اکھٹی ہوئی ہیں ۔وزیر اعلیٰ کے عہدے کا لالچ دے کر حمایت لےنا خرید و فروخت نہیں ہے کیا؟انہوں نے ایک سوال کے جواب فی الحال ٹال دیا ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟