مودی میجک آہستہ آہستہ ڈھلتا جا رہا ہے

2014میں مودی میجک نے پورے دیش میں دھوم مچائی تھی اب وہ آہستہ آہستہ ڈھلتا دکھائی پڑنے لگا ہے ،مودی شاہ کی جوڑی کو چانکیہ جوڑی کہا جاتا تھا جسے ہرانا اگر نا ممکن نہیں تھا تو انتہائی مشکل ضرور کہا جاتا تھا ،ایک کے بعد ایک ریاست بھاجپا کی جھولی سے راجیہ جاتا رہابھاجپا کے ہاتھ سے مہاراشٹراچانک نکلنا غیر معمولی بات نہیں ہے مہاراشٹر دیش کی اقتصادی ریاست ہے اور دیش کے بڑے بڑے صنعتکار یہیں سے آتے ہیں ۔فنڈنگ کا یہ سب سے بڑا صوبہ ہے ۔اور یہ بھاجپا کے ہاتھ سے نکل گیا یہ پارٹی ،مودی شاہ کو بہت بڑا جھٹکا ہے ۔ایک اور ریاست بھاجپا کے ہاتھ سے نکل گئی ہے ۔حالت یہ ہے کہ پچھلے سال کے مقابلے دیش کے کئی راجیہ بھاجپا کے ہاتھوں سے جا چکے ہیں جیسے راجستھان،مدھیہ پردیش،پنجاب،چھتیس گڑھ میں سرکار گنوانے کے بعد اب ایک اور بڑے صوبے مہاراشٹر سے بھی بگھو ا رنگ اتر گیا ہے ۔بھاجپا کا کانگریس مکت بھارت ابھیان ٹائیں ٹائیں فش ہوتا نظر آرہا ہے ۔اگر ایسے ہی چلتا رہا تو لوگ کہنے لگیں گے بھاجپا بھارت مارچ 2018کی بات کریں تو اس دوران بی جے پی دیش کی 21ریاستوں میں حکومت چلا رہی تھی دیش بھر میں ہی ایک طرح سے مودی لہر تھی پھر آیا 2019اوربی جے پی نے لوک سبھا چناﺅ میں 2014سے بھی بڑی کامیابی حاصل کی لیکن اس سے پہلے کئی ریاستوں میں وہ اقتدار گنوا چکی تھی ،اور پھر اس کے بعد یہ سلسلہ جاری رہا راجستھان چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش جیسی ریاستوں میں دسمبر 2018اقتدار گنوانے کے بعد اب مہاراشٹر بھی اس کے ہاتھ سے پھسل گیا ۔جبکہ ہریانہ میں بھی وہ اپنے دم خم پر اقتدار میں نہیں آسکی ،اسے بی جے پی کی بی ساکھی کا سہارا لینا پڑا پچھلے سال جموں وکشمیر سے لے کر آندھرا پردیش اور اروناچل تک بی جے پی دیش کے سیاسی نقشے سے تیزی سے سمٹی ہے موجودہ حالت کی بات کریں تو اترپردیش واحد بڑی ریاست جہاں وہ اپنے دم پر حکومت کر رہی ہے ۔اس معاملے میں بھاجپا کا تھنک ٹینک خاموش ہے ۔لیکن اس کے اہم چینلوں پر اس کے ترجمان کا جواب نہیں مل رہا ہے ۔چونکہ یہ چینل اس پر خاموش ہیں مہاراشٹر نتائج آنے والی ریاستوں کے چناﺅ پر بھی اثر انداز ہوں گے جھارکھنڈ میں جلد چناﺅ ہونے ہیں امکان تو اس بات کا ہے کہ یہاں بھی بی جے پی اپنے دم پر اقتدار میں نہیں آسکے گی اس کے بعد دہلی اسمبلی چناﺅ آجائے گا دہلی میں تو بھاجپا بری طرح بکھری ہوئی ہے ۔اس لئے اروند کجریوال اور ان کی عام آدمی پارٹی کو ہرانانا ممکن نہیں تومشکل ضرور ہے مہاراشٹر کا چناﺅ نتیجہ ہندوستانی سیاست میں گیم چینجر بن سکتا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟