کسانوں سے زائد یومیہ اجرت مزودر خودکشی میں لگے

رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی یعنی جولائی ستمبر میں جی ڈی اضافی شرح گھٹ کر 4.2فیصد پر آنے کا اندیشہ ہے ۔بھارتیہ اسٹیٹ بینک کی اقتصادی ریسرچ محکمہ کی رپورٹ نے اکنامی ریپوریٹ نے یہ اندازہ لگایا ہے ترقی شرح میں گراوٹ کے لئے بینک نے گاڑیوں کی فروخت میں کمی اور بنیادی سیکٹر میں اضافی شرح اور تعمیراتی و بنیادی سیکٹر میں سرمایہ کاری کی کمی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔آٹھ اہم سیکٹروں میں سے آٹھ سال میں یہ سب سے بڑی گراوٹ ہے ۔نوٹ بندی ،جی ایس ٹی کی زیادہ مار دیہاڑی مزدوروں پر پڑی ہے سال 2016میں ریکارڈ 25164دیہاڑی مزدوروںنے خود کشی کی تھی یہ اعداد و شمار 2014سے 60فیصد زیادہ ہیں جب یومیہ اجرت والے 15737خود کشی کے معاملے درج ہوئے تھے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی حالیہ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ 2016میں کسانوں کے مقابلے دیہاڑی مزدوروں کے خود کشی کے دوگنے معاملے سامنے آئے 11379کے مقابلے میں 25164دیہاڑی مزدوروں نے خود کشی کی تھی ،حالانکہ کسان خود کشی کا 2016کا ریکارڈ 2014کے 12360معاملے سے کافی کم ہے دو سال دیر سے جاری یہ تفصیلات سامنے آئی ہیں ۔2016میں گھریلو عورتوں کی خود کشی کے معاملے 2014میں 20148سے بڑھ کر 21563ہو گئے ،دوسری بار گرہستنوں کے مقابلے دیہاڑی مزدوروں کی خود کشیاں زیادہ ریکارڈ کی گئی ہیں ۔جے این یو کے غی منظم امور کے ماہر پروفیسر انیتا رائے چودھری نے دعوی کیا ہے کہ دیہاڑی مزدوروں کی بدحالی کے لئے غیر زرعی سیکٹر کے نرماتا کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں 2014اور 2015میں مسلسل دو سال سوکھا پڑنے غیر زرعی سیکٹر میں مزدوروں کی آمد بڑھ گئی اس کا سیدھا اثر نہ صرف مزدوری بلکہ کام کرنے کی آسامی پر بھی پڑا ڈاکٹر رائے چودھری کہتی ہیں کہ سماجی محنت فورس سروے ریکارڈ میں سال 2004سے 2011اور 17تک کے درمیان بھارت نے دیہاڑی مزدوروں کے اضافے پر کمی ہونے کا دعوی کیا یہ بھی دیہاڑی مزدوروں کی بڑھتی خود کشیوں کی وجہ ذمہ دار ہو سکتی ہے پھر دہلی این سی آر میں ہوائی آلودگی کی سبھی صورتحال کو دیکھتے ہوئے تعمیراتی کاموں پر پابندی لگی ہوئی ہے ۔جس وجہ سے اس سیکڑ میں استعمال ہونے والی مشینوں پر کام کرنے والے مزدوروں کے کام بند ہوگئے ۔اس سے دہلی ،غازی آباد ،نوئیڈا ،گریٹر نوئیڈا ،سونی پت گرور گرام ،فریدآباد وغیرہ شہروں میں بڑی تعداد میں مزدور بے روزگار بیٹھے ہیں ۔اور ان مزدوروں کو دیہاڑی کی تلاش نے سڑکوں پر چوراہوں پر بٹکتے دیکھا جا سکتا ہے ۔یہ لوگ دیہاڑی مزدوری کام نہ ملنے سے پریشان ہیں اور غازی آباد میں بڑی تعداد میں مزدور گھر لوٹنے لگے ہیں ۔یہ سبھی کے لئے خاص طور پر حکومتوں کے لئے تشویش کا باعث ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟