ساتھیوں کے علیحدہ ہونے سے پریشان بھاجپا !

کرناٹک ہریانہ اور اب مہاراشٹر کے چناﺅ نتیجوں کے بعد سیاست دیش میں سیاسی اتحادوں کو لے کر بحث کو نیا موڑ دے دیا ہے ،اس میں آئیڈیا لوجی اور چناﺅ ی اشو بونے ہو گئے ہیں ،جنتا کی ہمایت پانے والی پارٹیاں اور مسترد پارٹی نیا اتحاد بنا سکتی ہے اور سرکار بھی اب چناﺅ سے پہلے اتحاد کی جیت پر بھی یہ ضروری نہیں کہ وہیں اتحاد ی سرکار بنائے ایسے میں جنتا کو کسی اتحاد کو ووٹ دینے سے پہلے سوچنا پڑ سکتا ہے ،مہاراشٹر میں بھاجپا کے ساتھ اتحاد میں چناﺅ جیتنے والی شیو سینا چناﺅ ہارنے کے بعد والی این سی پی اور کانگریس کے ساتھ اتحاد میں سرکار بنانے کی کوشش میں لگی ہے ۔یہ تب ہے جب بھاجپا شیو سینا کو اتحاد کو پوری اکثریت حاصل ہو گئی تھی ایسی پوزیشن کم ہی آتی ہے کہ چناﺅ جیتنے والا اتحاد ٹوٹ جائے اور ہارنے والوں کے ساتھ نیا اتحاد بن جائے چناﺅ سے پہلے اتحاد و سب سے بڑی پارٹی کی سرکار بنانے کے دعوے اور ان کو موقع دینے کا فارمولہ بھی بدل جائے گا ۔بھاجپا کے لئے اب یہ نئی چنوتی ابھر کر آئی ہے دو درجن سے زیادہ سیاسی ساتھیوں سے پہلی بار دہلی فتح کے ساتھ شروع ہوئی بھاجپا کی اقتدار میں آمد یاترا میں پارٹی نے ایک دہائی سے بھی کم وقفہ میں بھلے ہی اپنے دم پر دوسری بار مرکزمیں اقتدار پر قابض ہونے میں کامیابی پا لی ہو لیکن پارٹی کے اس اونچائی مرکز پر ایک ایک کر کے ساتھیوں کے علیحدہ ہونے سے اب بھاجپا سینر لیڈر شپ میں پریشانی لکیریں صاف دکھائی دینے لگی ہیں بات مہاراشٹر کی ہو یا جھارکھنڈ کی دونوں ہی جگہ بھاجپا کی اتحادی پارٹیوں نے جس طرح سے بھاجپا کے ساتھ عین موقع پر اپنا ناطا توڑا ہے اس سے پارٹی کے اندر اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کا دباﺅ بڑھ گیا ہے پہلا جھٹکا بھاجپا کو جھارکھنڈ میں لگتا ہوا دکھائی پڑ رہا ہے ،جھارکھنڈ میں 2019کے لوک سبھا چناﺅ سے بھاجپا کے ساتھ شروعات کرنے والی آل جھارکھنڈ اسٹوڈینٹ یونین (آجسو)نے ریاستی امسبی چناﺅ کے درمیان بھاجپا پر شیٹ بٹوارے میں طعنہ شاہی رویہ اپنانے کے الزام میں اتحاد سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا ہے جھارکھنڈ میں نہ صرف آجسو نے بھاجپا کا ساتھ چھوڑا ہے بلکہ اس کی ایک اور اتحادی جماعت لو ک جن شکتی پارٹی نے این ڈی اے میں رہنے کے باوجود بھاجپا کے خلاف امیدوار کھڑا کرنے کا اعلان کر دیا ہے ۔یہی حال مہاراشٹر میں بھی ہے۔مہاراشٹرمیں بھاجپا کی پرانی اتحادی رہی شیو سینا نے بھی اپنا ناطہ توڑ لیا ہے ۔لیکن آج بھی بھاجپا کے سینر لیڈر یہ تکنیکی طور سے صاف کرنے کو تیار نہیں کہ شیو سینا این ڈی اے کا حصہ ہے یا نہیں ؟دراصل بھاجپا کا شیو سینا کو لے کر شش و پنج کی حالت اس لئے بھی بنی ہوئی ہے کہ بھاجپا اور شیو سینا نے مرکز اور ریاستی سطح پر بھلے ہی اپنی راحیں الگ چن لیں ہوں لیکن ممبئی بلدیاتی چناﺅ میں سات سے زیادہ مونسپل کارپوریشن ،ضلع پنچایتوں میں ان دونوں پارٹیوں کی حمایت والی مقامی حکومتیں ہیں ،بھاجپا ایک جھٹکے میں یہ بیان بازی کر کے مقامی سطح پر یہ اتحاد توڑنے کی غلطی نہیں کرنا چاہتی اسے معلوم ہے کہ اگر وہ باہر آتی ہے تو شیو سینا فوراََ مخالف پارٹیوں کے ساتھ یا تو اقتدار پر قابض ہونے کی کوشش کرئے یا پھر بھاجپا میں پھوٹ ڈلوا کر سرکار بنانے کی کوشش کرئے گی شاید اس خطرے کے سبب ہی بھاجپا لیڈر شپ شیو سینا پر تلخ حملے کرنے سے بچ رہی ہے ۔

 (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟