بھاجپا کے ہاتھ سے کہیں جھارکھنڈ بھی نہ کھسک جائے؟

جھارکھنڈ میں این ڈی اے کو بچائے رکھنے کے لئے استعمال تمام فارمولے ڈھیر ہوتے دکھائی دے رہے ہیں ۔اتحاد ٹوٹ چکا ہے ،بھاجپا آج سو کی راہیں الگ الگ ہو رہی ہیں لیکن دونوں ہی پارٹیاں اس پھوٹ کا ٹھیکرا اپنے سر لینے کو راضی نہیں جمعرات کو آج سو نے دھار شیلا سے کانگریس کے سابق صدر بلبومو پردیپ سمیت چھ امیدواروں کی ایک فہرست جاری کر بھاجپا کو ایک اور جھٹکا دے دیا ہے ،اِدھر آجسو سے چوٹ کھائی بھاجپا نے پلان بی پر عمل شروع کر دیا ہے ،خاص بات یہ ہے کہ سیٹیوں پر بھاجپا اپنے امیدواروں کا اعلان کر چکی ہے ۔اب دونوں پارٹیوں میں اتحاد تو با قاعدہ طور سے ختم ہو گیا ہے ،مگر دونوں اس کے اعلان سے بچ رہی ہیں ۔آج سو کی تازہ فہرست کے بعد اب کل 19سیٹوں پر پارٹی نے امیدوار اُاتا ر دیے ہیں اب بھاجپا آج سو پندرہ سیٹوں پر آمنے سامنے ہو گئی ہیں ۔ان میں تیرہ سیٹوں پر سیدھا مقابلہ ہے ،جبکہ دو سیٹوں پر دونون آزاد امیدواروں کو اپنی حمایت دی ہے ،آج سو نے حالانکہ اب تک یہ صاف نہیں کیا ہے کہ ہو کل کتنی سیٹوں پر چناﺅ لڑے گی؟مانا جا رہا ہے کہ ابھی پارٹی اور امیدواروں کی بھی فہرست جار ی کر سکتی ہے ،اُدھر جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ مدھو پوڑا کو سپریم کورٹ نے ریاستی اسمبلی چناﺅ لڑنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے ،2009کا لوک سبھا چناﺅ لڑنے کے خرچ کی تفصیل داخل نہ کرنے پر چناﺅ کمیشن نے 2017میں مدھو کوڑا کو 3سال کے لئے چناﺅ لڑنے سے نا اہل قرار دے دیا تھا ۔اب سپریم کورٹ نے انہیں نا اہل ٹھہرائے جانے کے فیصلے پر مہرلگا دی ہے ،ہریانہ اور مہاراشٹر میں سیٹیں کم ہونے کے بعد بھاجپا کو جھارکھنڈ بھی ہاتھ سے کھسکنے کا ڈر ستانے لگا ہے ،پارٹی کے اندرونی سروے میں سیٹیں کم ہونے کی بات ابھر کر سامنے آئیں ہیں،وزیر اعلیٰ رگھور کی شخصی ساکھ کو دو بڑے داغی نیتاﺅں کو ٹکٹ دینے اور 19سال پرانے دوست آل انڈیا اسٹوڈینٹ یونین کے ساتھ اتحاد ٹوٹنے سے پارٹی کو نقصان ہونے کا امکان ہے اس کے بعد پارٹی صدر امت شاہ نے خود کمان سنبھال لی ہے ،اور وہ اس کوشش میں ہیں کہ آجسو سے ٹوٹی بات پھر سے بن جائے ۔چناﺅ کے وقت بھاجپا اندرونی سروے کراتی ہے اسی حساب سے چناﺅ کی حکمت عملی بنتی ہے اور حالیہ ممبران اسمبلی ،وزراءکے ٹکٹ کاٹتی ہے ،اس بار چھ مہینے اور اب چناﺅ کے وقت کرائے گئے سروے میں فرق آگیا ہے ،بھاجپا کے ذرائع کے مطابق پارٹی کو 2104کے چناﺅ کے مقابلے میں کم سیٹیں مل رہی ہیں ۔پچھلی بار 81نفری اسمبلی میں بھاجپا نے 44سیٹیں اور آل انڈیا اسٹوڈینٹ یونین (آجسو )نے صرف تین سیٹیں جیتیں تھیں چناﺅ کے دوران ایک کرپٹ نیتا اور قتل کے ملزم کو ٹکٹ دینا بھاجپا کو بھاری پڑ رہا ہے ،جبکہ آجسو نے بھاجپا سے 19سیٹیں مانگی تھی ،لیکن بھاجپا دس کو تیار تھی اس سے ناراض ہو کر آجسو نے اپنے امیدوار اعلان کر دئے اور اکیلے چناﺅ لڑنے کا فیصلہ کر لیا ،امت شاہ نے منگل کے رو ز آجسو صدر سدیش مہیتو کو دہلی بلایا اور دیر رات تک بات چیت کی ذرائع کا دعوی ہے کہ مہتو دس سیٹوں پر چناﺅ لڑنے کو تیار ہو گئے ہیں ،وہیں لوگ جن شکتی پارٹی نے پچھلی مرتبہ بھاجپا کے ساتھ مل کر چناﺅ لڑا تھا ۔لیکن اس بار وہ بھاجپا سے الگ وہ گئی ہے ،ہریانہ مہاراشٹر کے بعد اگر جھارکھنڈ بھی بھاجپا کے ہاتھ سے کھسک جاتا ہے تو یہ پارٹی کے لئے بھاری دھکہ ہوگا۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟