پاک پی او کے میں بھارت سے جنگ کی تیاریوں میں لگا

جی7-سمٹ کے موقع پر وزیر اعظم نریندر نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات سے بوکھلائے پاکستان نے کچھ دیر بعد عمران خان نے اپنے سرکاری ٹی وی پر اپنے عوام کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر پر دنیا میں کوئی ہمارا ساتھ نہیں دے رہا ہے ۔دونوں طرف نیوکلیائی ہتھیار ہیں اگر جنگ ہوئی تو دونوں ملکوں کے ساتھ پوری دنیا کی تباہی ہوگی ہم کشمیر کے لئے کسی بھی حد تک جائیں گے ۔جموں و کشمیر میں دفعہ370ہٹنے کے بعد بھارت پاکستان کے رشتوں میں تلخی آگئی ہے ایک طرف وزیر اعظم عمران خان دنیا سے کشمیر مسئلہ پر سفارتی مدد کی اپیل کر رہے ہیں تو دوسری طرف پاکستانی فوج نے چپ چاپ پی او کے میں اپنی سرگرمی بڑھا دی ہے ۔بالا کوٹ حملے سے سبق لیتے ہوئے فوج اس مرتبہ پہلے سے کہیں زیادہ سوچ سمجھ کر حکمت عملی بنا رہی ہے اس لئے وادی سے 370ہٹنے کے اگلے دن سے ہی فوج کنٹرول لائن پر سرگرم ہوگئی ہے ۔پاک فوج کے ذرائع کے مطابق فوج بھارت کے ساتھ ایک چھوٹے جنگ کی تیاری میں لگی ہے فوج کے افسر کشمیر میں اسٹیٹس کو بدلنے کے بعد فوجی جواب دینے کی حکمت عملی پر کام کر رہے ہیں ۔پاک ملیٹری کے ایک کمانڈنگ افسر جو کہ پی او کے کے دانا سیکٹر میں تعینات ہیں بتایا کہ موجودہ حالات کسی جنگ کی تیاری سے کم نہیں ہیں ۔کنٹرول لائن کے قریب جس طرح گولا بارود اور سازو سامان لایا جا رہا ہے وہ طریقہ ٹھیک نہیں ہے ۔حالات سے تو یہی لگتا ہے کہ جنگ کبھی بھی چھڑ سکتی ہے ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ کنٹرول لائن کے ہر علاقہ میں فوج کی چھ برگیڈ لگائی جا رہی ہیں ۔فوج کا اہم فوکس دانا اور باگ سیکٹر میں ہے کیونکہ لاجسٹک اور حکمت عملی کی شکل میں علاقہ بہت اہم ہے ۔ان برگیڈوں کے ساتھ ہی گولا بارود بھی پہنچایا جا رہا ہے ۔اور یہ سب سے زیادہ واگ ،لیپا اور چمبا سیکٹر میں ہی جمع کی جا رہی ہے ۔اسلام آباد اور سیاسی گلیاروں میں بھی ہلچل ہے کہ پاکستان جنگ کی تیاری میں لگ گیا ہے ۔پاک فوج کے اعلیٰ سطحی افسر نے بتایا کہ کب جنگ شروع ہو جائے گی یہ کہنا مشکل ہے لیکن یہ طے ہے کہ بھارت پاکستان کی فوجیں جنگ کے لئے تیار ہیں یہ بھی طے ہونا ہے جو بھی کچھ ہو وہ ستمبر سے اکتوبر کے درمیان ہو کیونکہ پھر برف پڑنی شروع ہو جائے گی اور جنگ لڑنا مشکل ہو جائے گا۔پاک فوج کا خیال ہے برف پڑنے سے پہلے بھارت انہیں نیلم ندی سے پیچھے ڈھکیلنا چاہتی ہے پھر اگلی گرمی تک کے لئے دونوں افواج کا یہ اسٹینڈ اسٹل پوزیشن بن جائے گی ۔اگر ایسا ہوتا ہے تو فوج ہر حالت میں اسے روکے گی اکیس اگست کو نیویارک ٹائمس کو دئے گئے انٹریو میں پاک وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ اب بھارت سے بات کرنے کا کوئی تک نہیں بنتا جس طرح کا ماحول چل رہا ہے اس سے ایک محدود جنگ کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟