مان نہ مان میں تیرا مہمان

جموں کشمیر میں دفعہ370 ہٹنے کے بعد کشمیر مدعے پر تیسری بار ثالثی کی پیشکش کر امریکی راشٹرپتی ڈونالڈ ٹرمپ نے عادتاً خود کی مضبوط ساخت پیش کرنے کی کوشش بھلے ہی کی ہو، لیکن اس پرکارروائی میں انہوں نے اپنی ہی ساخ کو دھکا پہنچایا ہے۔ پتہ نہیں، یہ انکی افغانستان میں فوری فرطی سے کچھ کر دکھانے کی تمنا ہے یا کوئی بے صبری، ٹرمپ آج کل آئے دن کوئی نہ کوئی نیا شگوفہ چھوڑ رہے ہیں۔ ایک دن وہ کہتے ہیں کہ بھارت نے ان سے کشمیر پر مدھیہ ستھتا کے لئے کہا ہے اور دوسرے دن ہی اس سے پلٹ جاتے ہیں۔ دو دن بعد پھر دوہرا دیتے ہیں کہ وہ مدھیہ ستھتا کے لئے تیار ہیں۔ اتنے پر ہی نہیں رکے ٹرمپ، انہوں نے کشمیر کو سامپردائک رنگ دینے کی کوشش بھی کر ڈالی، جسکی نہ تو کم سے کم امریکی راشٹرپتی سے امید تھی اور نہ ہی اسکی ضرورت تھی۔ اب انہوں نے تازہ شگوفہ چھوڑا ہے کہ بھارت کو افغانستان میں آ کر آتنکواد سے لڑنے کا کام کرنا چاہئیے۔ یہ بھی کہا کہ بھارت نے افغانستان میں کچھ نہیں کیا۔ شائد انکی سوچ یہ ہو کہ امریکہ سات ہزار کلومیٹر کی دوری سے کام کر رہا ہے اور بھارت، پاکستان و روس آس پاس ہوتے ہوئے بھی کچھ نہیں کر رہے۔ افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کو لیکر انکے دیش پر جو دباو ¿ ہے، اسے سمجھا جا سکتا ہے، لیکن بیانوں کی بے صبری ڈونالڈ ٹرمپ دکھا رہے ہیں وہ قطعی قابل قبول نہیں ہے۔ انہیں پتہ ہونا چاہئیے کہ جموں کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے اور پاکستان کےبرعکس بھارت سرکار کشمیر مدعے پر کسی تیسرے پکش کی مدھیہ ستھتا کبھی سویکار نہیں کریگی۔ صرف یہی نہیں کہ فرانس، برٹین اور بنگلہ دیش، افغانستان جیسے دیشوں نے دفعہ370 پر فیصلے کو بھارت کا اندرونی معاملہ بتاتے ہوئے کشمیر کو بھارت اور پاکستان کے بیچ کا باہمی ایشوبتا چکے ہیں، بلکہ حد تو یہ ہے کہ ٹرمپ نے پچھلے ہفتہ آئی مریکی ودیش منترالیہ کی اس رد عمل کی ان دیکھی کر دی، جسمیں کہا گیا تھا کہ کشمیر مدعا بھارت اور پاکستان کو ہی سلجھانا ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں جب ٹرمپ نے بھارت کی بھومکا کو لیکر طنزکسے ہوں۔ کچھ وقت پہلے بھی انہوں نے وہاں لائبریری بنوانے کو لیکر بھارت کا مذاق اڑایا تھا۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پوری دنیا اور خود افغانستان نے کئی موقعوں پر بھارت کی اہم رول کو قبول کیا ہے۔ بھارت اب تک افغانستان میں تین عرب ڈالر سے زیادہ کی رقم خرچ کر چکا ہے۔ یہ امید ہے کہ فرانس میں جو جی 7 کی بیٹھک میں کشمیر پر اپنا موقف بھارت سے رکھتے ہوئے پردھان منتری نریندر مودی پوزیشن کو صاف کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر مسئلہ پر بھارت کو کسی تیسرے فریق کی مداخلت منظور نہیں ہے۔ اس طرح انہوں نے ٹرمپ کی پیشکش کی ہوا نکال دی ہے ۔اتنا طے کہ ایک بار پھر بتاتا ہے کہ ٹرمپ کسی کے دوست یا ہتیشی نہیں ہو سکتے۔

-انل نریندر

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟