بھاجپا کے سنکٹ موچک اور چانکیہ جیٹلی کا جانا

 جب بھی بھاجپا کسی سمسیا میں پھنستی تھی ارون جیٹلی ہی اسے باہر نکالتے تھے۔ بھاجپا کے راشٹریہ صدر لکشمن تہلکہ معاملے میں پھنسے تو اٹل جی کو صلاح دی کہ پارٹی کے ٹاپ نیتا چندہ نہ لیں۔ اٹل جی مان گئے۔ خرانچی ہی چندہ لیگا، ایسی سسٹم ارون جیٹلی کی ہی صلاح پر عمل ہوا۔ 2002 کے گجرات دنگوں کے بعد مودی کی قانونی دقتیں دور کرنے کی ذمیداری جیٹلی نے ہی اٹھائی۔ لوگ اسلئے انہیں مودی کا چانکیہ بھی مانتے تھے۔ جیٹلی نے بھاجپا میں جونیئر اور سینیئر نیتاو ¿ں کو پردھان منتری پد کے لئے مودی کے نام پر راضی کیا۔ 2010 میں سحرب الدین اینکاو ¿نٹر معاملے میں کورٹ نے امت شاہ کے گجرات میں پرویش پر روک لگائی تھی۔ تب شاہ مدد مانگنے جیٹلی کے گھر پہنچے۔ انہوں نے شاہ کے وکیلوں کو گائڈ کیا اور تب جاکر امت شاہ پر روک ہٹی۔ ارون جیٹلی ایک نیک، دریا دل انسان تھے۔ کچھ باتیں اب پتہ لگتی ہیں۔ جہاں ارون جیٹلی کے بچے پڑھے انہوں نے اپنے ڈرائیور اور باورچی کے بچوں کو بھی وہیں پڑھایا۔ دان وہی جو گپت دان ہو اور مدد وہی جو دوسرے ہاتھ کو بھی پتہ نہ چلے۔سابق وزیر ارون جیٹلی بھی کچھ ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ جیٹلی اپنے نجی سٹاف کے زندگی کے معیار کو اونچا اٹھانے کے لئے کئی اہم ذمہ داریاں نبھاتے تھے۔ انکے پریوار کی دیکھ ریکھ بھی اپنے پریوار کی دیکھ ریکھ کی طرح کرتے تھے، کیونکہ وہ انہیں اپنے پریوار کا حصہ مانتے تھے۔ دوسری اور کرمچاری بھی پریوار کے سدسیہ کی طرح جیٹلی کی دیکھ بھال کرتے تھے۔ انہیں وقت پر دوا دینی ہو یا ڈائٹ، سب کا خوب خیال رکھتے تھے۔ جیٹلی نے ایک غیر اعلانیہ پالیسی بنا رکھی تھی جسکے تحت انکے کرمچاریوں کے بچے چانکیہ پوری اسینوینٹ سکول میں پڑھتے تھے، جہاں جیٹلی کے بچے پڑھے ہیں۔ اگر کرمچاری کا کوئی پرتبھاوان بچہ ودیش میں پڑھنے کا اچھک ہوتا تھا تو اسے ودیش میں وہیں پڑھنے بھیجا جاتا تھا، جہاں جیٹلی کے بچے پڑھے ہیں۔ ڈرائیور جگن اور سہایک پدم سہت قریب 10 کرمچاری جیٹلی کے پریوار کے ساتھ پچھلے دو تین دہائیوںسے جڑے ہوئے ہیں۔ ان میں سے تین کے بچے ابھی بھی ودیش میں پڑھ رہے ہیں۔ معاون کا ایک بیٹا ڈاکٹر، دوسرا بیٹا انجینئر، جیٹلی پریوار کے کھانے پینے کا پورا انتظام دیکھنے والا دیکھنے والا جوگیندر کی دو بیٹیوں میں سے ایک لندن میں پڑھ رہی ہیں۔ سنسد میں سائے کی طرح جیٹلی کے ساتھ رہنے والے سہیوگی گوپال بھنڈاری کا ایک بیٹا ڈاکٹر اور دوسرا انجینئر بن چکا ہے۔ آج کے یگ میں ایسا کون کرتا ہے؟ جیٹلی کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ بھاجپا نے تو اپنا سرکردہ وجنری نیتا کھویا ہے اور دیش نے ایک نیک انسان۔ ہم انہیں اپنی شردھانجلی دیتے ہیں اور انکے پریوار کو اس بھاری نقصان برداشت کرنے کے لئے بھگوان سے پرارتھنا کرتے ہیں کہ انہیں شکتی دے، دھیریہ دے۔ انہیں اتنا سنتوش تو ہوگا کہ ارون جی کے جانے سے صرف انہوں نے نہیں پورے دیش نے ایک مہان، نیک سپوت کھو دیا جسکی کمی پوری ہونا مشکل لگتی ہے۔

۔ انل نریندر

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟