بھائی کی بے نامی پراپرٹی پر کارروائی سے مایاوتی کو کیوں غصہ آیا؟

محکمہ انکم ٹیکس کے ذریعہ نوئیڈا میں 400کروڑ روپئے مالیت کا بے نامی کمرشیل پلاٹ ضبط کرنا کوئی غیر متوقہ واقعہ نہیں ہے لیکن جس شخص کے خلاف یہ کارروائی کی گئی ہے وہ چونکانے والی ضرور ہے ۔سرکاری فرمان کے مطابق ضبط کی گئی پراپرٹی بسپا چیف مایاوتی کے بھائی آنند کمار اور بھابھی کی ہے ۔بسپا نائب صدر آنند کمار کے پاس غیر قانونی طریقہ سے بنائی گئی غیر منقولہ پراپرٹی کا جو پتہ چلا ہے اس بات کا واضح ثبوت لگتا ہے کہ اقتدار کی مدد سے کیسے کوئی شخص دھن کبیر بن سکتا ہے ۔یہ بھارت کے کرپٹ مشینری کی جیتی جاگتی مثال ہے آنند کمار بسپا چیف مایاوتی کے بھائی اور پارٹی میں دوسرے نمبر کے نیتا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ظاہر ہے بہن مایاوتی کے وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے مبینہ طور سے جم کر بد عنوانی کی اور خود کو سارے قاعدے قانون سے بالا تر رکھتے ہوئے بے نامی املاک کا مبینہ پہاڑ کھڑا کر ڈالا انکم ٹیکس محکمے نے فی الحال جو بڑی کارروائی کی ہے اس میں نوئیڈا میں 400کروڑ روپئے کی قیمت والی زمین کو ضبط کیا اس زمین پر مالکانہ حق آنند کمار اور ان کی بیوی کا بتایا گیا ہے ۔یہاں ایک 5ستارہ ہوٹل عالی شان عمارتیں بنانے کا پلان تھا ۔بسپا چیف اور ان کا خاندان لمبے عرصے سے انکم ٹیکس محکمے کے نشانے پر ہے ۔اس نے کچھ وقت پہلے آنند کمار کے دفتروں اور گھروں پر چھاپے مارے تھے اور ساڑھے تیرہ ارب روپئے کی پراپرٹی کے دستاویز ضبط کئے تھے ۔فی الحال ان کی جانچ جاری ہے ۔اپنے بھائی کی بے نامی پراپرٹی ضبط کئے جانے سے ناراض بسپا چیف مایاوتی نے مرکز میں بر سر اقتدار بھاجپا پر بے حد سخت الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس پارٹی نے پچھلا لوک سبھا چناﺅ بے نامی پراپرٹی کے ذریعہ ہی جیتا ہے اور اسے سب سے پہلے اس کے بارے میں بتانا چاہیے مایاوتی نے لکھنﺅ میں اخباری نمائندوں سے بات چیت میں کہا کہ جب دلت اور محروم طبقہ کا کوئی شخص ترقی کرتا ہے تو بھاجپا کے لوگوں کو پریشانی ہوتی ہے ۔اور وہ پھر اقتدار اور سرکاری مشینری کا بے جا استعمال کر کے اپنی طرف سے ذات پات کی نفرت نکالتے ہیں ۔انہوںنے دعوی کیا کہ حال ہی میں لوک سبھا چناﺅ کے دوران بھاجپا کے کھاتے میں دو ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ کی رقم جمع وہوئی جس کا انکشاف آج تک نہیں ہوا کیا وہ بے نامی پراپرٹی نہیں ہے ۔مایاوتی نے کہا کہ اٹل بہاری واجپئی کی سرکار کو چھوڑ دیں نریندر مودی اور امت شاہ اینڈ کمپنی کی جو سرکار ہے میں ان سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ ان کے اقتدار میں آنے کے بعد اربوں کھربوں روپئے کی املاک ان کی پارٹی کی دفتروں کے لئے کہاں سے آئی اس کا بھی تو پتہ چلنا چاہیے کہا یہ بے نامی پیسے سے خریدی گئی املاک نہیں ہے ۔؟ ©لیکن مودی سرکار موجودہ کارروائی جنتا میں اس خیال کو پختہ کرئے گی کہ قانو ن کی نظر میں ہر کوئی برابر ہے مگر قانو ن کی حکمرانی کو مضبوطی فراہم کرنے کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ کارروائی منصفانہ جذبے سے ہو ۔اور کوئی قانون کے حساب سے اس سمت میں کارروائی ہو تاکہ اس مہم کی سنجیدگی اور بھروسہ بنا رہے ۔جب یہ معاملہ عدالت میں جائے گا تبھی اس کی اصل پوزیشن پتہ چلے گی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟