عمران خان کی بین الااقوامی بے عزتی

بد حال معیشت اور دہشتگردوں کو سرپرستی دینے کے داغ کے درمیان وزیر اعظم بننے کے بعد امریکہ کے پہلے دور ے پر گئے پاکستان کے وزیر اعظم کا یہاں نہ تو خیر مقدم ہوا اور نہ تو سرکار ہوائی اڈے پر ان کا استقبال کرنے کے لئے ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے کوئی بڑا افسر موجود نہیں تھا ۔امریکہ میں پہلے سے موجود پاکستان کے وزیر خارجہ محمود قریشی اور سفیر اسد مجید خان موجود تھے عمران خان کو میٹرو کا سفر کر اپنے سفیر کے ساتھ جانا پڑا وہاں کسی ہوٹل کے بجائے اپنے سفیر کے گھر میں ٹھہرے یہی نہیں وہ مخصوص جہاز کے بجائے قطر ائیر ویز کی عام پرواز میں امریکہ پہنچے ان کے ساتھ پاک فوج کے چیف قمر باجوا اور پاک کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے چیف لیفینیٹ فیض حمید بھی گئے لیکن یہ پہلی بار ہے جب پاک پی ایم کے ساتھ فوج اور آئی ایس آئی کے سربراہ امریکہ کے دورے پر گئے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی ٹیم کی ہوائی اڈے پر عام مسافروں کی طرح جانچ بھی ہوئی ۔امریکی ہوائی اڈے پر یہ جانچ کس طرح کی ہوتی ہے سبھی جانتے ہیں اس جانچ کی کارروائی سے جنرل باجوا ،جنرل فیض میر کو بھی گزرنا پڑا جس طرح کا ٹرمپ انتظامیہ نے ہوائی اڈے پر برتاﺅ کیا وہ عمران کی تو توہین ہوئی ہی بلکہ پاکستان کی بھی توہین ہے ۔پاک کے کسی پہلے قومی سربراہ سے اس طرح کا برتاﺅ نہیں ہوا اس پر ہمیں بھی دکھ ہے کیونکہ آپ کے اختلافات چاہے جیسے بھی ہوں لیکن پروٹو کول تو ضرور اپنانا ہی جانا چاہیے تھا ۔جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے عمران کو ٹرول کرنے والوں کو اڈے ہاتھوں لیا۔ انہوںنے ٹوئٹ کیا کہ عمران نے اپنے دیش کا پیسہ بچایا ہے وہ اپنے ساتھ لوگوں کو لے کر نہیں چلتے ۔جیسا کہ زیادہ تر نیتا کرتے ہیں ۔مجھے یاددلائیں کہ یہ کیسے ایک بری چیز ہے ۔امریکی اقتدار اعلیٰ کا برتاﺅ سخت ٹھیس پہنچانے والا ہے ۔عمرا ن کے سنیچر کو واشنگٹن پہنچنے پر ان کو مقرر پروٹوکول کے تحت میزبانی نہ ملنے کے تنازعہ پر وائٹ ہاﺅس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ میزبانی کے لئے ان کی ایگزیگیٹو پروٹوکول چیف میری کیٹ فشر ہوائی اڈے پر موجود تھیں ۔دراصل عمران کا طے پروٹوکول کے تحت استقبال نہ ہونے کی ابتدائی اطلاع کے بعد میڈیا میں ان کی کرکری شروع ہو گئی ایسا اس لئے ہوا چونکہ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ٹوئٹ کر کے یہ جانکاری دی تھی کہ انہوںنے ہوائی اڈے پر وزیر اعظم عمران خان کا استقبال کیا اس کے بعد میڈیا میں عمران خان کو امریکہ میں صحیح استقبال نہ کئے جانے کی خبریں نشر ہونے لگیںٹوئیٹر پر کئی پاکستانیوں نے اپنا غصہ نکالا ۔ٹرمپ انتظامیہ میں پاکستان سے امریکہ کے رشتہ اب تک کی تاریخ میں سب سے اتار چڑھاﺅ والے رہے ہیں ۔امریکی صدر ٹرمپ مسلسل پاکستان پر دہشتگردی روکنے کے لئے دباﺅ بناتے رہے ہیں مانا جا رہا ہے کہ اس دباﺅ کے کو امریکہ برقرار رکھنا چاہتا ہے اور اسی کے تحت اتوار کو ٹرمپ انتظامیہ نے عمران کا مناسب استقبال نہیں کیا ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟