ڈونلڈ ٹرمپ کا 10797بار وہ جھوٹ یا کوئی نیا کھیل ؟

امریکہ کے مشہور اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ماہے جون میں ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں بتایا گیا کہ بطور صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے 869دن کی میعاد میں 10797بار جھوٹ بول چکے ہیں ۔اخبار کی اصلیت دکھانے والی ٹیم نے امریکی صدر کے ہر مشتبہ بیانوں کا تجزیہ کیا جو انھوں نے اخبار میں بیان دیئے تھے ۔اخبار کا دعوی ہے ٹرمپ نے ہر روز 23جھوٹ بولے ہیں اس دن پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے ایک اور بہت بڑا جھو ٹ بولا انھوں نے کہا تھا کہ میں اس معاملہ میں مدد کرسکوں تو بھارت پاک کے کشمیر مسئلہ میں ثالث بننے میں مجھے خوشی ہوگی ۔متنازعہ بیان کیلئے مشہور ٹرمپ کا دعوی ہے کہ پردھان منتری نریندر مودی نے بھی ان سے کشمیر مسئلہ میں ثالثی نبھانے کی بات کہی تھی حالانکہ وائٹ ہاو ¿س ان کے بیان کے بعد وضاحتی بیان جاری کیا جس میں کشمیر کا ذکر تک نہیں تھا ۔وہیں ہندوستانی وزارت خارجہ نے بھی ٹرمپ کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی نے کبھی بھی ثالثی کابات نہیں کی واضح ہوکہ میڈ یا سے بات میں ٹرمپ نے کہاتھا اگر بھارت پاک چاہئیں تو وہ ثالثی کو تیار ہیں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پچھلے مہینے جی 20-چوٹی کانفرنس کے دوران مودی سے کشمیر مسئلہ پر بات ہوئی تھی بقول ٹرمپ مودی نے ان سے پوچھا تھاکہ کیا آپ ثالثی کرنا چاہئےں گے ؟کہیں تو انہوں نے کہا کہ کشمیر مسئلہ پر ٹرمپ نے کہا کہ ہندستانی مسئلہ کا حل چاہتے ہیں اور آپ بھی ۔میں مدد کرسکتا ہوں تو اس کے لئے خوشی ہوگی ۔دوبڑے دیش جن کے پاس اچھی لیڈر شپ ہے اتنے برسوں سے مسئلہ حل نہیں کرپارہے ہیں عمران کی طرف دیکھتے ہوئے ٹرمپ نے آگے کہا کہ مجھے پتہ ہے کہ بھارت کے ساتھ رشتے کشیدہ ہیں ہم بھارت سے بات کریں گے ۔ امریکی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے جب ان کے کسی صدر نے کسی ملک کے بارے میں کوئی بیان دیا ہے اور انہیں کی وزارت نے چند گھنٹوں میں ا ن کے بیا ن کی وضاحت جاری کردی ہو ۔بھارت نے جس طرح سے ٹرمپ کے بیان کی تردید کرتے ہوئے اسے جھوٹا قرار دیا ہے اس سے صاف ہے کہ کشمیر کو لیکر ٹرمپ نے سراسر من گھڑ ت بات کی ہے ٹرمپ کی اس حرکت سے بھار ت میں ہرکوئی حیرت میں پڑ گیا ہے ۔بھارت کی پارلیمنٹ سے لیکر سوشل میڈ یا تک میں معاملہ چھاگیا اور پوچھا جارہا ہے جب بھارت نے ایسی کوئی بات نہیں کی تو امریکی صدر نے کیسے اتنی بڑی بات کہہ ڈالی اور وہ بھی پاکستانی وزیر اعظم کی موجود گی میں سوال یہ کہ کیا ٹرمپ نے جھوٹ بولا ہے ؟آخر اس جھوٹے بیان کے پیچھے ٹرمپ کی منشا کیا ہے ؟کشمیر مسئلہ پر ثالث بننے کے پیچھے ٹرمپ کی دعوے کی پول کھولتے ہوئے ڈیمو کریٹک پارٹی کے برینڈ شیٹر مین کا کہنا ہے کہ سبھی جانتے ہیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی کبھی ایسی باتیں نہیں کرےں گے ٹرمپ کا بیان غلط او رشرمناک ہے اب سوال اٹھتا ہے کہ آخر کشمیر کو لیکر ٹرمپ نے اتنا بڑا جھوٹ کیوں بولا ؟آخر اس کے ذریعہ وہ کیا چاہتے ہیں ؟ٹرمپ کے اس جھوٹ کے پیچھے کی اسباب پر غور خوض کرسکتے ہیں وہ اپنے بیان سے یہ ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ بھلے ہی بھارت کی حیثیت بڑھ گئی ہو لیکن وہ ابھی بھی ان کے معاملوں میں دخل دے سکتا ہے ؟اس بیان سے ڈونلڈ ٹرمپ ایک تیر سے دوشکار کرنا چاہتے ہیں پہلے وہ پاکستان کو خوش کرنا اور دوسرا خود کی حیثیت کو دنیا میں طاقتور لیڈر ثابت کرنا چاہتے ہیں امریکہ افغانستان سے نکلنا چاہتا ہے اسکے لئے اسی پاکستان کی ضرورت ہے ہوسکتا ہے پاکستان چین کا ساتھ چھوڑ کر امریکہ کی پناہ میں آجائے ۔امریکہ کے کئی سابق صدور کو امن کی کوششوں کیلئے نوبل انعام مل چکا ہے شاید کشمیر مسئلہ میں زبردستی شامل ہوکر ٹرمپ بھی خود کو نوبل انعام کی فہرست میں شامل کروانا چاہتے ہوں ۔پھر ہمیں یہ نہیں بولنا چاہئے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دوسرے میعاد کیلئے چناو ¿ لڑنے جارہے ہیں امریکہ میں کافی پاکستانی امریکی ہیں ۔پچھلے کچھ دنوں سے کچھ نیا کرنا چاہتے ہیں جو دنیا میں انہیں مقبول کردے وہ ہر اشو پر اپنی مرضی سے اٹھاتے ہیں اسے سنک یا ڈپلومیسی کہا جائے ؟وہ خود کو سب سے طاقتور بنانے میں لگے ہوئے ہیں وہ کنگ جونگ کی تعریف کرتے ہیں اور نارتھ کوریا میں قدم رکھتے ہیں اور وہاں سے ایران کو جنگ کے لئے للکار تے بھی ہیں مودی کو دوست کہتے ہیں تو کبھی بھارت پر ٹریڈ وار تھوپ دیتے ہیں جن پنگ کو اپنے جیسا بتاتے ہیں تو چین کو آنکھیں بھی دکھاتے ہیں وہ پاکستان کو دوغلہ اور دھوکے باز بتاتے ہیں تو پاکستان کے وزیر اعظم سے گلے ملتے ہیں اور پاکستان آنے کیلئے وزیر اعظم عمران خان کی دعوت کو قبول کرتے ہیں ۔یہ ہیں امریکہ کے صدر ٹرمپ انہیں دنیا کا سب سے طاقتور سخص کی شکل میں دیکھا اور سمجھا جاتاہے ۔اگر اتنا طاقتور ذمہ دار لیڈر اس طرح کے جھوٹ سے سرخیا ں بٹورے اور تنازعہ کو پیدا کرے تو اس سے ز یادہ شرمناک اور کیا ہوسکتا ہے ۔
(انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟