آخر سال در سال بہار سیلاب کی زد میں کیوں آتا ہے؟

تقریباََ ایک مہینہ پہلے بہار شدید گرمی کے سبب چمکی بخار کی وبا جھیل رہا تھا تو اب زبردست سیلاب سے لڑ رہا ہے ۔بہار میں بارش کی وجہ سے اب تک 92افراد کی جانیں گئی ہیں تمام شمالی ہندوستان سیلاب کی وجہ سے بری طرح سے متاثر ہے شمالی بہا رکے دیہات میں سیلاب سے بھاری تباہی مچی رہی اب سیلاب کا رخ شہروں کی طرف بڑھ گیا ہے ۔مظفر پور ،دربھنگہ ،سمستی پور کے ،شہری علاقوں کے کئی محلوں میں سیلاب کا پانی داخل ہو گیا ہے جس سے افرا تفری کے ماحول میں لوگ سیلاب زدہ سڑک اور دیگر جگہوں پر پناہ لینے پر مجبور ہیں ۔وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے سیلاب کی صورتحال پر بیان دیتے ہوئے بھاری بارش کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور اسے قدرتی آفت سے تشبیح دی ۔کچھ لوگ نیپال کو بھی قصوروار ٹھہرا رہے ہیں کہ اس نے پانی چھوڑ دیا ندیوں کو موڑنے کے لئے بنائے گئے ساحلی باندھ اور سیکورٹی باندھ کو بھی لوگ سیلاب کے لئے ذمہ دار مان رہے ہیں ۔بی بی سی کے نامہ نگار نیرج پریہ درشی نے اس مسئلہ پر ایک مفصل معلوماتی مضمون بھی لکھا ہے جو قارئین کی خدمت میں اس مضمون کے کچھ حصے پیش کر رہا ہوں ۔بہار میں سیلاب جیسے حالات تقریبا ہر سال بنتے ہیں لیکن تباہی تبھی مچتی ہے جب کوئی باندھ ٹوٹ جاتا ہے ۔2008کی قہر برپا ٹریجڈی کو بھلا کون بھُلا سکتا ہے ۔اس سے پہلے بھی جتنی بار بہار نے سیلاب کی تباہی کو جھیلا ہے اس کے سبب باندھ ٹوٹتا رہا ہے اس بار تباہی کی ایک وجہ کئی جگہ سے چھوٹے موٹے باندھ کا ٹوٹنا ہی ہے جیسے کوئی ٹوٹتا ہے تو پانی اتنی تیزی سے آگے بڑھتا ہے کہ لوگوں کو سنبھلنے کا وقت نہیں مل پاتا ۔پچھلے سنیچر کو مددھوبنی کے جھنجھارپور منڈ کے نروار گاﺅں کے پاس کملا باندھ ٹوٹ گیا تھا ۔جس جگہ باندھ میں دراد آئی اس کے ٹھیک سامنے نروار گاﺅں ہے ۔اس گاﺅں میں گھسنے کی شروعات میں ہی 39مکان ڈھہ گئے پھنسے ہوئے لوگوں نے بتایا کہ رات بھر پولیس اور انتظامیہ کو خبر کرتے رہے لیکن کوئی نہیں آیا جب صبح این ڈی آر ایف کی ٹیم آئی تب تک کافی کچھ بہہ گیا تھا ۔بہار ریاستی انتظامی محکمہ نے شام کو بتایا کہ سیلاب سے 67لوگوں کی موت کی خبر ملی تھی جو اس آرٹیکل کے لکھنے تک 92تک پہنچ گئی ہے ۔سب سے زیادہ لوگ 17سیتہ مڑھی میں مرے مسلسل ٹوٹ رہے باندھوں اور سیکورٹی باندھوں کے سبب سیلاب کی تباہ کاری بڑھتی جا رہی ہے بہار میں 47لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہو چکے ہیں ۔اور ایک لاکھ لوگوں کو پناہ گزیں راحت کیمپوں میں رکھا گیاہے ۔محکمہ قدرتی آفات کے اعداد و شمار چونکانے والے تھے اگلے دن متاثروں کی تعداد دگنی پہنچ گئی ۔ریاست میں 125مشینی کشتیوں کو لوگوں کو بچانے کے لئے لگایا گیا ہے ۔کیا این ڈی آر ایف کے پاس اور موٹر بوٹ نہیں ہیں ؟ایک اعلیٰ افسر سدھیر کمار کہتے ہیں کہ ہمارے پاس جتنی مشینی کشتیاں یا موٹر کشتیاں ہیں سبھی کو بچاﺅ کے کام میں لگایا ہوا ہے ۔اگر ضرورت پڑی تو دوسری جگہ سے منگانی پڑے گی ۔اتنی تباہی ہر سال ہوتی ہے پھر بھی کوئی سیلاب روکنے کے لئے مستقل انتظام نہیں کیا جاتا لیکن جب سرکار سے جواب مانگنے پر ایک ہی ملتا ہے جیسے وزیر اعلیٰ کہہ چکے ہیں کہ بہار میں آیا سیلاب قدرتی آفات ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟