سپریم کورٹ نے 42ہزار فلیٹ خریداروں کو دی بڑی راحت

جن لوگوں نے پائی پائی اکٹھا کر کے اپنا پیٹ کاٹ کر گھر کا خواب دیکھا تھا ان کے لئے سپریم کا تازہ فیصلہ نئی امید کی کرن اور راحت لے کر آیا ہے ۔عدالت عظمی نے امرپالی گروپ کے ریٹا کے تحت رجسٹریشن کو منسوخ کر دیا ہے ۔عدالت نے فلیٹ کے خریداروں کے مفادات کو بالا تر مانتے ہوئے گروپ کے ادھورے پروجکٹ پورا کرنے کے لئے نیشنل بلڈنگ کنسٹرکشن کارپوریشن کو معمور کر دیا ہے ۔بنچ نے امرپالی کے 42ہزار سے زیادہ خریداروں کو راحت پہنچاتے ہوئے نوئیڈا و گریٹر نوئیڈا اتھارٹی کے مختلف پروجکٹ میں شامل رہے خریداروں کو اسیکم پوری ہونے تک متعلقہ سرٹیفیکٹ جاری کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔جسٹس ارون مشرا اور جسٹس یو یو للت کی بنچ نے منگل کو اتھارٹی کے ذریعہ امرپالی کو دی گئی زمین کے پٹے بھی منسوخ کر دیئے ہیں ۔بنچ نے سینر وکیل آر آر وینکٹ رمنی کو رسیور مقرر کیا ہے اس فیصلے کا اثر پورے دیش میں التو ا میں پڑے پروجکٹس پر پڑے گا ۔لیکن اس سے کم سے کم این سی آر میں دو لاکھ فلیٹوں کے جلد پورا ہونے کی امید جاگی ہے ۔اس میں سب سے زیادہ ایک لاکھ فلیٹ گریٹر نوئیڈا میں لٹکے پڑے ہوئے ہیں ۔جبکہ 42ہزار 500نوئیڈا میں غازی آباد میں 23ہزار گروگرام میں 22ہزار میواڑی میں 5ہزار فریدآباد میں ساڑھے تین ہزار اور دہلی میں چار ہزار فلیٹ دیری کی وجہ سے ادھورے پڑے ہیں ان سبھی لٹکے فلیٹوں کی قیمت 1.26لاکھ کروڑ ہے عدالت نے مرکز اور ریاستی حکومتوں سے ایسی ادھوری پڑی اسیکموں کی فہرست مانگی ہے ان معاملوں میں کیا فیصلہ ہوتا ہے یہ تو نہیں کہا جا سکتا لیکن فہرست مانگے سے بلڈروں اور ساہو کاروں پر ادھوری اسکیموں کو پورا کرنے کا دباﺅ تو بنے گا عدالت نے جس طریقہ سے فلیٹ خریدارو ں کے مفادات کو بالا تر مانا ہے اور امرپالی گروپ کے خلاف سخت رخ اپنایا ہے ۔اس سے ہمیں پیغام ملے گا۔ایسے پیغام کی ضرورت اس لئے بھی پڑی کہ رہایشی تعمیراتی سیکٹر کے گھوٹالے کم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں اور ان کی شکایتیں ایک نہیں دیش بھر سے آرہی ہیں ۔انہیں ختم کرنے کے لئے سرکاروں کو کافی وقت سے سرگرم ہونا پڑا ہے ۔گھر کے خریداروں کو انصاف مل سکے اس لئے ریئل اسٹیٹ ریگولیشن ایکٹ (ریٹہ)جیسے قانون بھی بنائے گئے ہیں ۔لیکن سچ یہ ہے کہ ان کا بھی کوئی بڑا نتیجہ نہیں نکل سکا۔نہ گھوٹالے کم ہوئے اور نہ شکایتیں شاید کسی بھی قانون سے زیادہ اس پیغام کی ضرورت ہے ۔کہ گھپلہ کرنے والے کسی بھی صورت میں بخشا نہیں جائے گا اس کی شروعات سپریم کورٹ کے تازہ فیصلے سے ہو سکتی ہے ۔بشرطیہ سرکاری ادارے متاثرہ لوگوں کو انصاف دلانے میں ایمانداری اور سرگرمی دکھایں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟