نا جائز ہتھیاروں کی دستیابی دہلی پولس کےلئے چنوتی

دہلی میں پچھلے دنوں میں فائرنگ میں اضافہ ہوا ہے ۔جو سب کے لئے باعث تشویش ہے دیش کی راجدھانی میں کھلے عام بد معاش گولی چلا رہے ہیں ۔اور تو اور یہ عناصر پولس پر بھی گولی چلانے سے نہیں ڈرتے ان حالیہ واقعات پر دہلی پولس کے پولس کمشنر امولیہ پٹنائک کا کہنا ہے کہ نا جائز ہتھیاروں کے کارخانے شہر کے قریب آگئے ہیںجسے جرائم پیشہ کے لئے ہتھیار خریدنا آسان ہو گیا ہے ۔دہلی پولس کے ذریعہ ضبط ہتھیاروں کی تعداد پچھلے دو سال میں دوگنی ہو گئی ہے پٹنائک نے کہا کہ پولس نے 2016میں 947ہتھیار ضبط کئے تھے جن کی تعداد 2017میں بڑھ کر 1410ہو گئی ہے ۔وہیں 2018میں 1950ہتھیار ضبط ہوئے پولس نے اس سال 31مئی تک 1169ہتھیار ضبط کئے ہیں جبکہ 2018اور 2017میں اس میعاد کے دوران ضبط ہتھیاروں کی تعداد بہ سلسلہ 842اور 517تھی۔دہلی پولس کے سئینر افسر نے بتایا کہ دہلی میں باہر سے ہتھیار لائے جا رہے ہیں اور یہ غلط ہاتھوں میں پڑ رہے ہیں ۔بدمعاشوںکے لئے پڑوسی ریاستوں میں جا کر ہتھیاروں تک پہنچ آسان ہو گئی ہے ۔یہ تشویش کا باعث ہے اس برس دوارکا موڑ پر فائرنگ جیسے حالایہ واقعات نے شہر کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔پچھلے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات فائرنگ کے چار واقعات ہوئے جن میں پانچ لوگ مارے گئے ان واقعات کے چلتے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال نے دہلی کے لیفنیٹ گورنر انل بیجل اور وزارت داخلہ سے قومی راجدھانی میں لاءاینڈ آرڈر کی صورت حال کا جائزہ لینے کی درخواست کی جبکہ پولس کمشنر پٹنائک نے دعوی کیا کہ حالانکہ جرائم میں ہتھیاروں کے استعمال میں کمی آئی ہے ۔اور اس کے چلتے 2016میں استعمال 957کے مقابلے میں 2017میں یہ گھٹ کر 851اور 2018میں 812رہ گئی ۔سال 2018میں ایسے معاملوں کی تعداد 354اور 334رہی پولس کمشنر کا کہنا ہے کہ دہلی پولس کے سامنے چنوتی یہ ہے کہ ناجائز ہتھیاروں کے کارخانے راجدھانی کے قریب منتقل ہو چکے ہیں انہوں نے کہا کہ پہلے ہتھیار مدھیہ پردیش جیسے دور دراز علاقوں سے خرید ے جاتے تھے اب یہ کارخانے بلند شہر ،میرٹھ ،بریلی جیسے علاقوں میں منتقل ہو چکے ہیں ۔اس طرح ہتھیاروں تک پہنچ بدمعاشوں کے لئے آسان ہو گئی ہے ۔ہمارے لئے یہ ایک چنوتی ہے ۔ہتھیاروں تک جرائم پیشہ کے پہنچنے سے دہلی کے قانون و نظم پر سیدھا اثر پڑ رہا ہے ۔حد تو یہ ہے کہ اب بات بات پر گولیاں چل جاتی ہیں ۔دہلی کے حالات اس معاملے میں زیادہ دھماکہ خیز بنتے جا رہے ہیں ان بگڑے حالات میں دہلی پولس کے لئے قانون و انتظام کو کنٹرول میں رکھنا بڑی چنوتی ضرور ہے ۔

(انل نریندر) 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟