اتراکھنڈ میں ہاتھیوں اور شیروںکے درمیان جاری جنگ !

یہ شاید آپ نے کبھی نہیں سنا ہوگا کہ ہاتھیوں اور شیروں کے آپس میں زبردست لڑا ئی چھڑی ہوئی ہے ۔لیکن یہ سچ اتراکھنڈ کے کار بیٹ ٹائگرریزرو میں ہاتھیوں اور شیروں میں لڑا ئی سے اب تک 21جنگلی ہاتھی مارے جاچکے ہیں ۔ کار بیٹ ٹائگرریزروکے مطابق یہ جانکاری سامنے آئی ہے ایک اسٹڈی بتاتی ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں 9شیروں اور کئی تیندو ¿وں کی موت اس لڑا ئی کے چلتے ہوئی لیکن یہ موتیں ہاتھیوں کے ساتھ لڑا ئی کے چلتے نہیں ہوئی ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ جس کاربیٹ پارک میں شیرہاتھیوں کو اپنا شکار کیوں بنارہے ہیں ۔آخری اعداد شمار کے مطابق اس ریزرو پارک میں 200سے زیادہ شیر اور ایک ہزار سے زیادہ ہاتھی موجود ہیں شیروں اور ہاتھیوں کے درمیان لڑائی کی بات کریں تو ان دونوں جانوروں کے درمیان لڑا ئی کو عجب مانا جاتا ہے لیکن اس مطالعہ میں سامنے آیا ہے کہ لڑا ئی کی وجہ سے مرے 21میں سے 13ہاتھیوں کی موت کے لئے شیر ذمہ دار تھے ۔اس کے ساتھ ہی نیا پہلو بھی سامنے آیا ہے مرنے والے ہاتھیوں میں سے زیادہ تر کی عمر زیادہ پائی گئی جو مقابلے کے اہل نہیں تھے ۔اس واردات کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ شیروں کو ہاتھیوں کے مارنے میں دوسرے جانوروں چیتیں وغیرہ بھی شامل ہونگے ۔جس سے انکے مرنے میں محنت کم لگتی ہے حالانکہ شیر اور ہاتھیوں کے درمیان لڑائی سے جڑے اس پہلو پر تفصیل سے غور کر نے کی ضرورت ہے ۔کاربیٹ پارک کے ڈائریکٹر سنجیو چترویدی کہتے ہیں اس معاملہ پر زیادہ قدم اٹھانے کی ضرورت ہے ۔مرنے والے شیروں اور ہاتھیوں کی لڑائی میں شیروں نے مرے ہاتھیوں کا گوشت کھایا ہاتھی کو مارنا شیروں کےلئے بھی آسان نہیں ہوتا لیکن حملہ ایک سے زیادہ شیر ہاتھی پر بھاری پڑسکتے ہیں ۔چترویدی کہتے ہیں کہ مرے ہاتھیوں میں ایک سے زیادہ شیروں کے ذریعہ گوشت کھانے کی جانکار ی ملی ہے چترویدی کا کہنا ہے ٹائگرکاربیٹ ریزرو میں بےحد خاص بات یہ ہے کہ یہاں شیروں اور ہاتھیوں کی تعداد کافی زےادہ ہے ۔جبکہ کانہاں ۔رن تھنبورمیں ہاتھی بالکل نہیں ہے وہیں راجا جی نیشنل پارک میں شیروں کی تعدا د بھی بہت کم ہے جبکہ ہمارے یہاں جانور شماری میں شیروں کی تعداد دوسو پانچ ہاتھیو ںکی تعداد ایک ہزار سے زیادہ تھی جس میں اضافہ ہوا ہے جنگلی جانوروں کے تحفظ کے لحاظ سے ایک اچھی تعداد برقرار رکھنے کیلئے سرکار کے ذریعہ ٹائگر بچا و ¿ مہم کو یہاں کافی اچھی پیش رفت ملی ہے ۔آنے والے دنوں میں ہونے والے مطالعہ جات میں جانکا ری سامنے آئے گی اتراکھنڈ کے جنگلی جانوروں کی لڑا ئی کو لیکر ایک نئی سمجھ قائم کرنے میں نئی تکنیک کا استعمال ہوگا چونکہ اتراکھنڈ ایک طرف انسانی اور تیندو ¿وں کے حملے کے مسئلے سے دوچار ہے وہیں جنگلی جانوروں کے درمیان لڑا ئی کی بات سامنے آنے سے ریاست میں جنگلی جانوروں کی زندگی کی حفاظت کیلئے نئی چنوتیاں کھڑا ہورہی ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟