ہڑتال پر بھگوان !انتہائی مایوس کن صورتحال

مغربی بنگال کے کولکاتہ میڈیکل کالج میں جونیئر ڈاکٹروں سے مار پیٹ کے بعد ڈاکٹروں کی ہڑتال کی گونج دیش بھر میں پہنچ گئی ہے این آر ایس میڈیکل کالج میں دوڈاکٹروں کے ساتھ ایک مریض کے رشتہ داروں نے پٹائی کی تھی اس واقعہ کے بعد مغربی بنگال سرکار کو حرکت میں فورًا آنا چاہئے تھا لیکن افسوس قصور واروں کے خلاف کارروائی کرنے اور ڈاکٹروں کو سمجھانے کے بجائے حکومت نے انہیں ہڑتال پر جانے کے خلاف دھمکانے کا راستہ اپنا یا ۔وزیر اعلی ممتا بنرجی نے ڈاکٹروں کو چار گھنٹہ میں ڈیوٹی پر لوٹنے ورنہ کارروائی کی جائے گی ۔اس کے بعد بات بگڑ گئی اور ڈاکٹر دھرنے پر بیٹھ گئے اور اب یہ احتجاج دہلی و دیگر شہروں میں پہنچ گیا ہے دہلی میں آل انڈیا میڈیکل سائنس انسٹی ٹیویٹ ،ایل این جے پی اور صدر جنگ جیسے بڑے اسپتالوں میں مریضوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے بہت سے مریض بغیر علاج لوٹے راجدھانی کے بڑے سرکاری اسپتالوں میں نہ صرف دہلی کے مریض آتے ہیں بلکہ دیش کے کونے کونے سے مریض آتے ہیں ۔کولکاتہ کے میڈیکل کالج میں جونیئر ڈاکٹرں کے ساتھ ہوئی مار پیٹ قطعی مناسب نہیں ہے۔لیکن اس کے ساتھ ان کی حمایت میں احتجاج میں دہلی کے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی ہڑتال کو جائز نہیں مانا جاسکتا ہڑتال کے سبب طبی خدمات پر برا اثر پڑا ہے خبر اکیلے مغربی بنگال میں ڈاکٹروں کی کمی کے سبب اسپتال میں 20مریض مرچکے ہیں اب ہڑتال ختم کرانے کیلئے ممتا بنرجی حرکت میں آگئی ہیں اور انہوں نے اتوار کو سرکار کی طرف سے ہڑتالی ڈاکٹروں سے بات چیت کی کوشش کی تھی لیکن ڈاکٹر میڈیا کے سامنے بات چیت کےلئے اڑے رہے سی ایم آر ایس میڈیکل کالج آکر وزیر اعلی ان کے مسائل کو سنے ۔دہلی کے اسپتالوں میں بھی اکثر ڈاکٹروں سے مار پیٹ کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں اور اس طرح کے واقعات قابل ملامت ہے ۔ایسی ہر ایک واردات میں ان پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے ساتھ ہی اسپتالوںمیں ڈاکٹروں کی حفاظت ہرحالت میں یقینی ہونی چاہئے تاکہ وہ بے خوف مریضو ں علاج کرسکیں دیش میں ڈاکٹروں کے تئیں بڑھتی بد اعتمادی کو روکنے اور ڈاکٹروں کی حفاظت کو لیکر سخت قانون لاگو کرنے کی ضرورت ہے ۔ڈاکٹروں کی حفاظت کو لیکر مرکزی حکومت فکرمند ہے مختلف ریاستی حکومتوں سے تبادلہ خیال کرنے کے بعد ڈاکٹروں کی حفاظت کرنے کے لئے سخت قانون لاسکتی ہے جس کے تحت ڈاکٹروں سے مار پیٹ یا حملہ سنگین جرم کے زمرے میں آسکتا ہے قصور واروں کو کم سے کم بارہ برس تک کی سزا کی سہولت دی جاسکتی ہے ۔ڈاکٹروں کودیکھنا چاہئے کہ ہڑتال جیسے سخت قدم سے بچیں کیونکہ مریضوں کے لئے ان کی یہ ہڑتال ان کی جان لیوا ہوسکتی ہیں عام جنتا ڈاکٹروں کو بھگوان کار وپ مانتی ہے اور ان پر بھروسہ کرتی ہے اس لئے ڈاکٹروں کو اپنی بات رکھنے یا اپنے لئے سیکورٹی کی مانگ کے لئے ایسا طریقہ اپنا چاہئے جس سے مریضوں کو کسی طریقہ کی کوئی پریشانی نہ ہوپائے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟