بھارت کی اونچی اڑا ن خلامیں اپنا اسپیس اسٹیشن!

 ہندوستانی خلائی ریسرچ آرگنائیزیشن (اسرو)کے سربراہ نے اعلان کیا ہے بھارت اپنا خود کا اسپیس اسٹیشن قائم کرے گا اور یہ دیش کیلئے یہ بڑا کارنامہ ہوگا اگر ایسا ہواتو دنیا میں تیسرا اسپیس اسٹیشن بھارت کا ہوگا ابھی تک خلا میں دوہی اسپیس اسٹیشن ہے پہلا امریکہ روس ،جاپان اوریوروپی ممالک نے مل کر قائم کیا ہے اس کا نام انٹر نیشنل اسپیس اسٹیشن ہے دوسرا اسپیس اسٹیشن چین کا ہے جو عارضی ہے یعنی وہ کچھ برسوں میں کام کرنا بند کردیگا اس کا نام تیان گانگ ۔دو ہے جسے چین نے 2016میں لانچ کیا تھا اسپیس اسٹیشن زمین سے قریب چار سو کلو میٹر (اسپیس کے باہری حصہ میں )اوپر ہوتا ہے جو زمین کے چکر لگا تا رہتا ہے ۔بھارت نے اپنے اسپیس اسٹیشن پروجیکٹ کے لئے 2030تک میعاد مقرر کی ہے یہ 20ٹن کے اسپیش اسٹیشن کے ذریعہ بھارت مائکرو گریجویٹی سے جڑے تجربہ کرپائے گا اس اسپیس اسٹیشن کو بنانے کا خاص مقصد یہ ہے کہ بھارت کے خلائی مسافر 15سے 20دن خلا میں گذار سکےںگے ۔بھارت اس پروجیکٹ میں کسی دوسرے ملک کی مدد نہیں لے گا اسروں نے اپنی خلائی صلاحیت کو دنیا بھر میں ثابت کردیا ہے اس سے انکا نہیں کا جاسکتا آخر ایک ساتھ 100سے زیادہ سیٹلائٹ کو مدار نے قائم کرنا اور وہ بھی امریکہ چین جیسے دیشوں سے کم خرچ اور طے وقت میں کام کرنا ایک معمولی کار نامہ نہیں ہے ۔بھارت کے خلائی ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے بھارت اب خلا کے بارے میں جو بولتا ہے اسے دنیا بھر کے ممالک سنجید گی سے لیتے ہیں بھارت کی توجہ فی الحال گگن یان مشن پر ہے اس کے پورا ہونے کے بعد خلائی اسٹیشن پر توجہ دی جائے گی ابھی تک بھارت اور دوسرے دیش خلا ءمیں انٹر نیشنل خلائی سینٹرکا استعمال کرتے ہیں حقیقت میں خلائی اسٹیشن پروجیکٹ میں گگن یان مشن کی توسیع ہے آخر کار گگن یان ایک نایاب خلائی مشن ہے ۔انہیں لانچ ہونے کے بعد ہمیں گگن یان پروگرام کو بنائے رکھنا ہے تو خلائی اسٹیشن چاہئے اس مشن کے لئے حکومت نے دس ہزار کروڑ روپے کا بجٹ جاری کردیا ہے ۔گگن یان مشن کے تحت 2022میں انسان کے علاوہ سیارہ کو خلا میں بھیجنے سے پہلے دوغیر انسانی خلائی گاڑی خلا میں بھیجی جائیں گی ۔اس طرح اسرو کی توجہ چاند پر دوسرے مشن چند ریان ٹو کی ہے چند ریان دو 15جولائی کو خلا میں بھےجا جائے گا اور چاند کے ساو ¿تھ پول کے پاس اترنے کی کوشش کرے گا ۔چند ریان ۔دو ماضی میں مشن چند ریان ۔1ایڈوانس ورجن ہے چند ریان ون کو دس سال پہلے لانچ کیا گیا تھا ۔اب 15جولائی کو لانچ ہونے والے مشن چند ریان ۔2کے ساتھ ہی بھارت کی نظر اب وینس اور سورج تک ہے ابھی تک سورج کے پاس صرف امریکی خلائی ایجنسی ناسہ پہنچی ہے پچھلے سال اس نے پارک سولر پروبیان کو لانچ کیا تھا جو 61لاکھ کلو میٹر کی دوری سے اگلے سات سال میں سورج 24چکر لگائے گا ۔اب تک کوئی خلائی گاڑی سورج کے اتنے قریب نہیں پہنچی ۔مودی سرکار نے اسرو کو یقین دلایا ہے کہ ان مشنوں کے لئے جتنا پیسہ چاہئے ملے گا بس مقصد پانے کے لئے ہم کام کررہے ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟