امرتسر میں ہردیپ پوری کی امیدیں مودی کی مقبولیت پر ٹکی

پنجاب میں شاید یہ پہلا لوک سبھا چناﺅ ہے کہ جہاں نشے کا اشو نہیں ہے اور نہ ہی اس کو طول دیا گیا ۔پنجاب میں آخری مرحلہ میں 19مئی کو ووٹ پڑیں گے سال 2014کا لوک سبھا چناﺅ اور اس کے بعد 2017کا پنجاب اسمبلی چناﺅ نشے کے ارد گرد لڑا گیا تھا ۔لیکن اس مرتبہ مودی کی مقبولیت ہے تو دوسری طرف کانگریس کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ کے کارنامے ہیں ۔اتحاد میں جہاں مودی کے نام کا سہارا ہے کانگریس بھی مودی کا نام ہی لے رہی ہے ۔اس لئے کیونکہ اس کے سبھی تیر مودی پر ہیں ۔اس لئے پنجاب کی امرتسر سیٹ ہمیشہ وقار کا باعث رہی ہے ۔اس مرتبہ بھی یہ سرخیوں میں ہے بھاجپا نے جاٹ اکثریتی سیٹ پر مرکزی وزیر ہریدیپ سنگھ پوری کو میدان میں اتارا ہے ۔جبکہ کانگریس نے موجودہ ایم پی گرجیت اوجھلا پر داﺅں کھیلا ہے ۔پہلی بار لوک کا چناﺅ لڑ رہے ہردیپ پوری کو ان کے حلقہ میں سخت ٹکر مل رہی ہے ۔امرتسر سیٹ بڑی رد بدل کے لئے جانی جاتی ہے بھاجپا 2014کے لوک سبھا چناﺅ میں مودی لہر کے وقت مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی جیسے بڑے چہرے کے ساتھ میدان میں اتری تھی لیکن اسے زبردست ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔اس سے پہلے نو جوت سنگھ سدھو تین مرتبہ اس لوک سبھا سیٹ سے کامیاب ہو تے رہے تھے ۔اس سے پہلے اس سیٹ پر تین بار بھاجپا نے جیت درج کی تھی ۔عام آدمی پارٹی نے اس سیٹ پر کلدیپ سنگھ دھالیوال پر بھروسہ جتایا ہے ۔وہیں سی پی آئی نے دس وندر کور کو ٹکٹ دیا ہے ۔کانگریس کے امیدوار جہاں جاٹ سیٹ ہیں وہیں ہردیپ پوری امرتسر میں پیدا ہوئے ہیں ۔سکھ تو ہیں لیکن جاٹ نہیں پوری کو پردھان منتری نریندر مودی کا قریبی مانا جاتا ہے وہ کرتارپور کوریڈور تقریب میں شامل ہونے کے لئے پاکستان بھی گئے تھے حالانکہ پوری کو یہ اطمیان ہے کہ 2014کے مقابلے اس مرتبہ ان کے سامنے کیپٹن امریندر سنگھ جیسے بھاری بھرکم امیدوار سے مقابلہ نہیں ہے ۔امرتسر لوک سبھا سیٹ کے اندر کل نو اسمبلی سیٹوں میں سے آٹھ پر کانگریس کی نمائندگی ہے ۔ہریدیپ پوری کا مقابلہ سخت ہے ۔دیکھیں مودی کی مقبولیت کیپٹن پر بھاری پڑتی ہے یا نہیں ؟

(انل نریندر) 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟