رافیل ڈیل :ایف آئی آر درج کیوں نہیں ؟

سپریم کورٹ نے رافیل جنگی جہاز سودے میں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کے لئے داخل کردہ عرضیوں پر جمعہ کے روز سماعت کر کے فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے ۔سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا ،ارون شونی،پرشانت بھوشن،ودیگر کی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ اگر کوئی فریق تحریری طور پر موقوف رکھنا چاہتا ہے تو دو ہفتے میں رکھ سکتا ہے عدالت ہذا نے چھتیس رافیل جنگی جہاز خرید کو لے کر حالانکہ مختلف اشوز پر مرکزی حکومت سے کئی سوال پوچھے عرضی میں بڑی عدالت کے 14دسمبر کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی درخواست کی گئی ہے جس میں مرکز کے رافیل سودے کو کلین چٹ دی گئی تھی ۔چیف جسٹس رنجن گگوئی کی بنچ نے للتا کماری معاملہ میں ایک فیصلے کا ذکر کیا جس میں بتایا گیا ہے کہ جرم ہونے کا ثبوت ہونے پر ایف آئی آر ضروری ہے لیکن سوال یہ ہے کہ آپ للتا کماری فیصلے کی تعمیل کرنے کے لئے مجبور ہیں یا نہیں ؟اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے بنچ سے کہا کہ یہ پہلی نظر میں ایک معاملہ ہونا چاہیے ورنہ وہ (ایجنسیاں)آگے نہیں بڑھ سکتی ہیں ۔اطلاعات میں پختہ جرم کا انکشاف ہونا چاہیے ۔بنچ میں جسٹس ایس کے کول اور جسٹس ایم کے جوزف بھی شامل تھے بنچ نے پچھلے سال 14دسمبر کے فیصلے کے خلاف دائر عرضیوں پر مرکزی سرکار اور وکیل پرشانت بھوشن سمیت دیگر صحافیوں کی دلیلیں سنیں ۔بھوشن کا کہنا تھا کہ سرکار نے کئی دستاویز چھپائے ہیں اس لئے ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دینی چاہیے اس پر بھارت کے اٹارنی جنرل وینو گوپال نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے اس لئے عرضیوں کو خارج کر دیا جانا چاہیے ۔عدالت نے وینو گوپال سے پوچھا کہ پچھلے سودے میں ٹیکنالوجی کی منتقلی کی بات تھی اس سودے میں کیوں نہیں ہے ؟سابق مرکزی وزیر ارون شوری نے کہا کہ سرکار ،سی اے جی تو دستاویز دے سکتی ہے تو کورٹ کو کیوں نہیں ؟عدالت کو دی گئی غلط معلومات کے سبب ہی بنیادی حکم میں خامیاں ہیں اور اتنی غلطیاں محف اتفاقی نہیں ہو سکتیں ۔کورٹ نے سرکار پر بھروسہ کیا لیکن سرکار نے غلط جانکاری عدالت کو دے کر بھروسہ توڑا بھوشن کا کہنا تھا کہ سیکورٹی معاملوں والی کیبنٹ کمیٹی کی آخری میٹنگ کے بعد سودکے کے دستاویز سے آٹھ ضمنی پیروں کو کیوں ہٹایا گیا ؟اس میں کرپشن سے جڑی نکات بھی تھیں ؟انہوںکہا ہم سودا منسوخ کروانا نہیں چاہتے ہم جانچ چاہتے ہیں ۔حکومت نے گزشتہ نومبر میں کیسے کہا کہ سی اے جی نے رافیل کی قیمت پچھلے سودے کے مقابلے کم بتائی سی اے جی رپورٹ کا پہلے پتہ کیسے چلا ؟تین ماہرین نے رافیل کی قیمت بینک گارنٹی اور سرداری گارنٹی نہ ہونے کو لے کر اعتراض جتایا تھا بغیر بینک گارنٹی اور سرکاری گارنٹی کے بغیر سود کیسے ہو گیا وزیر اعظم کا دفتر دخل دے رہا تھا ۔قومی سلامتی کے مشیر کا بھی رول تھا ۔مودی نے سودے کا اعلان کیا اس دوران انل امبانی اور فرانس کے حکام کے درمیان میٹنگ ہوئی تھی اس دوران فرانس حکومت نے امبانی کو کروڑوں روپئے کی انکم ٹیکس چھوٹ دی تھی پرشانت بھوشن نے کہا کہ یہ ایسے ثبوت ہیں جو شک پیدا کرتے ہیں اور جانچ کے لئے ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دینے کے لئے کافی ہیں ۔عدالت نے حالانکہ فیصلے میں یہ کہا تھا کہ 36رافیل جنگی جہازو ں کی خرید میں فیصلہ لینے کی کاروائی پر شبہ ظاہر کرنے کی کوئی بنیاد نہیں ۔عدالت نے 58ہزار کروڑ روپئے کے سودے میں مبینہ بے قاعدگیوں کی جانچ والی مانگ کی عرضیوں کو خارج کر دیا تھا دال میں کچھ کالا ضرور ہے لیکن پتہ تو تب چلے گا جب ایف آئی آر درج ہوگی اور باریکی سے پورے معاملے کی جانچ ہوگی امید کی جاتی ہے کہ سپریم کورٹ معاملے کی تہہ تک جائے گا۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟