جمہوریت کا مہوتسو جاری ہے ،پکچر ابھی باقی ہے

کسی بلاک بلسٹر فلم کی طرح اس چناﺅی بلاک بسٹر کی کہانی اب کلائمکس کی طرف بڑھ رہی ہے ۔سات مرحلوں سے سجے 17ویں عام چناﺅ کا چھٹا مرحلہ پورا ہو گیا ہے ۔19مئی کو ساتواں اور آخری مرحلے کے پورا ہونے کے ساتھ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہندوستان کا یہ مہوتسو ختم ہو جائے گا ۔لوک سبھا کی کل 543سیٹوں کے لئے ہو رہے چناﺅی مہا سمر کے چھ مرحلو ں کے بعد اب آٹھ ریاستوں میں صرف 59سیٹیں باقی ہیں جہاں چناﺅ ہونا ہے اور ان میں وزیر اعظم نریندر مودی کی ہائی پروفائل وارانسی سیٹ بی شامل ہے بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر امت شاہ نے پورا یقین ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس مرتبہ بھاجپا کے 2014کے مقابلے زیادہ سیٹیں بڑھیں گی ان کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کے اشوکے بل پر اور وزیر اعظم نریندر مودی کے دیش بھر میں اپیل کرنے سے یہ سیٹیں پچھلی مرتبہ سے 55زیادہ ہوں گی ۔واضح ہو کہ بھاجپا نے 2014میں 543میں 282سیٹیں حاصل کر کے واضح اکثریت سے اپنا سرکار بنایا تھا ۔لہذا امت شاہ اس مرتبہ 337سیٹیں ملنے کی امید کر رہے ہیں ۔وہیں کانگریس صدر راہل گاندھی نے دعوہ کیا کہ 23مئی کو جب چناﺅ کے نتائج آئیں گے تب پی ایم نریندر مودی کا غبارہ پھٹ جائے گا ۔راہل گاندھی ہرزون لو ک سبھا سیٹ سے کانگریس امیدوار ڈاکٹر گووند مجالدے کی چناﺅی ریلی سے خطاب کر رہے تھے مودی جی کانگریس پارٹی نے نوجوانوں کسانوں اور مزدوروں ماﺅں بہنوں نے مودی نریندر مودی والا غبارہ پھوڑ دیا ہے اور اب اس کی ہوا نکل گئی ہے ۔وہیں بھاجپا کے سب سے پرانے ساتھیوںمیں سے ایک شرو منی اکالی دل کے نیتا اور سورگیہ پردھان منتری اندر کمار گجرال کے بیٹے نریش گجرال نے کہا کہ اس چناﺅ میں کسی کو مکمل اکثریت نہیں ملے گی اور جو بھی پردھان منتری بنے گا انہیں صحت مند جمہوریت کے لئے ہر کسی کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا نریش نے کہا کہ میں امید افزا ہوں کہ مجھے لگتا ہے کہ اس چناﺅ میں این ڈی اے کو اکثریت ملنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی ۔پوچھے جانے پر اگر بھاجپا اکثریت سے دور رہتی ہے تو گٹھ بندھن کا نیتا کون ہوگا اس پر گجرال کا کہنا تھا کہ اس بارے میں پارٹی کو فیصلہ کرنا ہے کہ اس کے نیتا کون ہوں گے ؟یہ ان کا مخصوص اختیار ہے وہ جسے چنتے ہیں ہیں ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہوگی اس چناﺅی کہانی کا دی اینڈ بھی قریب ہے لیکن تل تال بر قرار ہے مانوکہانی شروع ہو گئی ہو نہ تو نیتا ہی بے زار ہوئے ہیں اور نہ ہی جنتا سبھی بھر پور آنند لے رہے ہیں ۔سیاسی کردار اپنے کردار میں ڈھلے ہوئے ہیں ۔جنتا قیاس آرائیوں میں ہے ۔حالانکہ جنتا جناردھن ہے اور فیصلہ اسی کے ہاتھوں میں ہے ۔وہ طرح طرح کے سیاسی کرداروں کے طرح طرح کے اداکاری اور فوٹو فلمیں اور چہرے کا باریکی سے معائنہ کرتی ہیں اور پھر اپنی پسند کے مطابق اپنا ووٹ دیتی ہیں ۔جمہوریت کا مہوتسو جاری ہے ۔پکچر ابھی باقی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟