ناک کی لڑائی بنی پٹنہ صاحب

وہ کبھی بھاجپا کے دوست تھے اب شترو ہیں ۔لوک سبھا چناﺅ کے آخری مرحلے میں 19مئی کو پٹنہ صاحب پارلیمانی سیٹ پر پردھان منتری چناﺅ کے بعد سب کی نظریں پٹنہ صاحب حلقہ پر ٹکی ہیں ۔یہاں دو دھریندروں کا مقابلہ ہے بھاجپا نے پرانے ایم پی شترو گھن سنہا کا ٹکٹ کاٹ کر یہاں سے مرکزی وزیر اور بھاجپا کے سرکردہ لیڈر روی شنکر پرساد کو امیدوار بنایا ہے ۔دو بار سے بھاجپا کے لئے یہ سیٹ جیتنے والے شترو گھن سنہا کو پہلے سے اندازہ تھا کہ بھاجپا انہیں چناﺅ ی میدان سے باہر کا راستہ دکھا سکتی ہے ۔اس لئے انہوںنے بر وقت بھاجاپ کو الوداع کہہ کر کانگریس کا دامن تھامنے کی حکمت عملی تیار کر لی ۔شترو گھن پچھلے دو چناﺅ سے پٹنہ صاحب سیٹ جیت کر بھاجپا کی جھولی میں ڈالتے رہے ہیں ۔لیکن اس مرتبہ ان کا مقابلہ بھاجپا کے ہی امیدوار سے ہوگا ۔اس لئے بھاجپا اور کانگریس کے درمیان یہاں جیت کسی کے لئے آسان نہیں ہوگی ۔شترو یہاں ہیٹرک لگانے کے فراق میں ہیں وہیں روع شنکر پرساد پہلی مرتبہ چناﺅ لڑنے جا رہے ہیں پٹنہ صاحب سیٹ پر ذات پات تجزیہ کی بنیاد پر یہاں کائست کا دبدبہ ہے ۔یہ پانچ لاکھ سے زیادہ ہیں یا دو اور راجپوت ووٹروں کی بھی اچھی خاصی تعداد ہے ۔لیکن اس مرتبہ دونوں طرف بڑے کائست چہرے کھڑے ہونے کی وجہ سے ووٹ بٹنے کی قیاس آرائیاں جار ی ہیں ۔پٹنہ صاحب لوک سبھا سیٹ میں چھ اسمبلی سیٹیں بختیار پور ،بانکی پور،پٹنہ صاحب،دیچھا،وغیرہ سیٹیں شامل ہیں ۔ان میں سے پانچ بھاجپا کے پاس ہیں ۔صرف فتوحا سیٹ آر جے ڈی کے پاس ہے۔سال 015میںاسمبلی چناﺅ ہوا تھا تب بہار میں زیادہ تر سیٹیں مہا گٹھ بندھن نے جیتی تھیں شاٹ گن کی شکل جانے جانے والے شتر و گھن سنہا کہتے ہیں کہ سپا ،بسپا اتحاد کے نیتا چاہتے تھے کہ وہ لکھنو سے اپنا امیدوار کے طور پر چناﺅ لڑائیں لیکن جب میں نے کہا کہ میں اپنی سیٹ سے ہی لڑنے کا خواہش مند ہوں تو انہوںنے اپنی بیوی پونم کا نام پیش کر دیا ان کا کہنا تھا کہ انہیں پٹنہ صاحب کے ووٹروں پر پورا بھروسہ ہے ۔جنہوںنے ہمیشہ ان کی ہمایت کی ہے اور آشرواد دیا ہے اور جو ریکارڈ ووٹوں کے فرق سے جیتنے میں مدد کی ہے اس مرتبہ بھی ایسا ہی ہوگا ۔مہا گٹھ بندھن کی وجہ سے شترو کو کائست ووٹوں کے علاوہ مسلم اور یادو فرقہ کا بھی ووٹ مل سکتا ہے ۔وہیں روی شنکر پرساد کو بھی کائست ووٹوں کو اپنی طرف کھیچنے میں بڑی چنوتی ہوگی ساتھ ہی جے ڈی یو کے ساتھ ہونے سے انہیں کرمی،اور انتہائی پسماندہ ووٹ بھی مل سکتے ہیں ۔مودی کی مقبولیت پر سوال روی شنکر پرساد شترو کو سخت ٹکر دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔چندر گپت موریا اور سمدر گپت جیسے حکمرانوں کی یہ سرزمین ہے ۔گوٹلیہ جیسے دانشور یہاں رہے اور معاشیات جیسی تصنیف کی اس پاک سر زمین میں کیا شترو گھن سنہا ہیٹکر لگا سکتے ہیں ؟

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟