IPL کا چسکابھاری پڑ رہا ہے چناﺅ کمپین پر

پورا دیش آئی پی ایل کے فیور میں مبتلا ہے ۔شام آٹھ بجے سب اپنے ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر میچ کا لطف اُٹھاتے ہیں ۔آئی پی ایل تقریبا دو مہینے چلے گا ۔یہاں تک کہ پتہ نہیں چل رہا ہے کہ آئی پی ایل سے بڑا میچ لوک سبھا چناﺅ کی کارروائی کا آغاز ہو چکا ہے لیکن کرکٹ شایقین کی زیادہ توجہ آئی پی ایل پر لگی ہے ۔خاص بات یہ ہے کہ انہیں دو مہینوں میں جمہوریت کے سب سے بڑے تہوار یعنی بھار ت میں عام چناﺅ بھی سات مرحلوں میں ختم ہونے ہیں پہلے مرحلے کی ووٹنگ کو مشکل سے چار دن بچے ہیں 11 اپریل کو پہلا مرحلہ ہوگا آئی پی ایل کی تاریخ میں بھارت میں آئی پی ایل میچ اور چناﺅ دونوں ساتھ ساتھ ہو رہے ہیں ۔فطری ہے چناﺅ کمپین تیز ہونے کے ساتھ ہی دیش کا درجہ حرارت بھی بڑھے گا ایسے میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ جب دہلی کی ساتوں سیٹوں کے لئے ناموں کا اعلان ہوگا اس کے بعد کرکٹ کے طئیں لوگوں کی دیوانگی چناﺅی ماحول کو کس قدر متاثر کریں گی ۔اس سے اندازہ لگا سکتے ہیں فیروزشاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں آئی پی ایل میچ کے دوران پورا آئی ٹی او جام سے دو چار ہونے کو مجبور ہو جاتا ہے دفاتر آنے جانے والے لوگوں کے لئے میچ بڑی مصیبت بن گئے ہیں خاص طور سے میچوں کے چلتے بہادر شاہ ظفر مارگ پر ٹریفک جا م سے لوگوں کو آنے جانے میں پریشانی اُٹھانی پڑ رہی ہے ۔اور بہادر شاہ ظفر مارگ کی سروس لائن کو دونوں طرف بریکیڈ لگا کر سروس لائن میں گاڑیوں کی آمد رفت بند کر دی جاتی ہے ۔میں خود اس کا شکار ہو چکا ہوں ۔ایک میچ کے دوران مجھے انڈین ایکسپریس بلنڈنگ سے پیدل چل کر اپنے دفتر پرتاپ بھون جانا پڑا۔جام و میچ دیکھنے والوں کی بھیڑ سے ایمبولینس تک کا بھی خطرہ بنا رہتا ہے ۔وجہ یہ ہے کہ کچھ ہی میٹر کے فاصلے پر دو بڑے اسپتال ہیں میچ کی وجہ سے شام کے وقت نئی دہلی ،انڈیا گیٹ ،اور آئی ٹی او وکاس مارگ ،راج گھاٹ،دہلی گیٹ کے آس پاس ٹریفک ٹھپ رہتا ہے ۔جس وجہ سے بہادر شاہ ظفر مارگ سے آنے جانے والوںکو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب سے بھاجپا کا نیا ہیڈ کوارٹر ڈی ڈی یو مارگ پر آیا ہے ۔اسی کے قریب عام آدمی پارٹی اور دہلی کانگریس کمیٹی کا بھی دفتر ہے ۔اس روڈ پر آج کل دن بھر چہل پہل رہتی ہے ڈی ڈی یو مارگ اور اس کے آس پاس راستوں پر اور بھی اثر پڑتا ہے لوگوں کو سب سے زیادہ پریشانی اس وقت ہوتی ہے جب وزیر اعظم ہیڈ کوارٹر آتے ہیں ان کے آنے جانے سے پہلے دہلی پولس اور ٹریفک پولس کو پورے علاقہ میں حفاظت سے سخت انتظامات کرنے پڑتے ہیں ۔پارٹی ہیڈ کوارٹر میں میٹنگ زیادہ تر شام میں ہوتی ہے جس کے بارے میں پبلک کو کوئی جانکاری نہیں ہوتی اس سے مصروف وقت میں پی ایم کی آمد رفت کے لئے وی آئی پی روٹ لگانے سے کافی ٹریفک کو روکنا پڑتا ہے ۔اگر آپ کو اس راستے پر ضروری جانا پڑے تو آپ کو لمبے عرصے تک انتظار کرنا پڑئے گا ان پولس والوں کے ساتھ ہماری پوری ہمدردی ہے جو گھنٹوں سڑک کے دونوں کونوں پر کھڑے ہونے پر مجبور ہوتے ہیں اور وہ اس راستے پر وی آئی پی شخصیتوں کے آنے جانے پر گہری نظر رکھتے ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟