کانگریس صحیح معنی میں قومی پارٹی ہے

اداکار سے نیتا بنے شترو گھن سنہا کا نگریس میں شامل ہو گئے ہیں کانگریس صدر راہل گاندھی سے ملاقات کے بعد ان کی بیٹی و اداکارہ سوناکشی سنہا کا کہنا تھا کہ ان کے والد کو بہت پہلے ہی بھاجپا سے الگ ہو جانا چاہیے تھا اگر آپ کسی جگہ خوش نہیں ہیں جہاں آپ کو پارٹی عزت نہ دے تو آپ یقینی طور سے اس پارٹی سے یا جگہ کو بدلنا اور کنارہ کر لینا چاہیے میں امید کرتی ہوں کہ میرے پاپا شترو گھن سنہا کانگریس کے ساتھ جڑ کر بہت اچھا کام کریں گے اور کوئی دباﺅ بھی محسوس نہیں کریں گے ۔ان کے والد نے بھاجپا چھوڑ کر کانگریس میں شمولیت اختیار کر لی ہے ۔سناکشی سنہا ایم وی موسٹ اسٹائلش ایوارڈ فنکشن میں شمولیت کے موقعہ پر میڈیا سے بات کر رہی تھیں ۔سناکشی نے کہا ان کے والد ایک سینر لیڈر اور مفصل معلومات کے ساتھ ہی وہ جے پرکاش نارائن جی اٹل جی اور لال کرشن اڈوانی جی کے وقت سے پارٹی کے ممبر رہے ہیں انہوںنے جب بھاجپا کو جوائن کیا تھا تو فلم صنعت میں ان کا مذاق اُڑایا جاتا تھا فلمی دنیا میں شترو گھن ان پہلے ایکٹروں میں تھے جو بھاجپا میں شامل ہوئے تھے اب سوناکشی نے دعوی کیا ان کے والد پٹنا صاحب سے ہی کانگریس کے ٹکٹ پر چناﺅ لڑیں گے چونکہ کانگریس دیش کی سب سے پرانی اور صحیح معنوں میں قومی پارٹی ہے کانگریس میں شامل ہونے کے فیصلے پر اس فیصلے پر شترو نے کہا کہ انہوںنے یہ فیصلہ آر جے ڈی چیف لالو پرساد یادو کی تجویز کے بعد لیا ہے انہوںنے یہ بھی دعوی کیا کہ ترنمول کانگریس لیڈر ممتا بنرجی سپا لیڈر اکھلیش یادو ،آپ نیتا اروند کجریوال نے بھی اپنی اپنی پارٹیوں میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی ۔لیکن انہوںنے یہ صاف کر دیا تھا کہ وہ جو بھی حالات ہوں گے اس پر فیصلہ کریں گے اب جب شترو کانگریس میں شامل ہو گئے ہیں تو انہوںنے اس کی کئی وجہ بتائی ہیں ۔کانگریس میں مہاتما گاندھی ،بلبھ بھائی پٹیل ،جواہر لال نہرو،جیسے عظیم لیڈر رہے ہیں اور اس میں نہرو گاندھی پریوار ہے اور پارٹی کی جنگی آزادی میں اہم رول رہا ہے ۔لالو میرے خاندانی دوست ہیں انہوں نے کہا تھا کہ آپ کے ساتھ ہوں اور سیاسی طور پر بھی رہوں گا اس کے لئے بھاجپا چھوڑنا تکلیف دہ تھا جس کے ساتھ ان کا ایک پرانا ناطہ تھا ۔پارٹی کے سینر لیڈر ایل کے ایڈوانی ،مرلی منوہر جوشی،یشونت سنہا،کے بارے میں جو رویہ اپنایا گیا اس سے وہ دکھی تھے چھ اپریل کو باقاعدہ طور پر کانگریس میں شامل ہو گئے ہیں ۔شترو نے اس کا الزام بھاجپا قیادت جوڑی مودی شاہ پر مڑ دیا ہے۔ان کی تغلقی شاہی میں کام کرنے کا انداز شترو کو پسند نہیں تھا پالیسیوں پر رائے زنی کرنا ڈسپلین شکنی نہیں ہے ۔شترو سمیت کئی بھاجپا نیتا،ورکر مودی شاہ جوڑی سے پریشان ہیں اڈوانی جی جیسے بھاجپا کے بھیشم پتاما کو جو گاندھی نگر سے چھ بار کامیاب ہوتے آئے ہیں ان کا ٹکٹ کاٹ کر خود امت شاہ نے وہاں سے چناﺅ لڑنے کا یہ کون سا طریقہ اپنایا ہے ؟اب شترو کے کانگریس میں شامل ہونے کے علاوہ ان کے پاس کوئی متابادل نہیں بچا تھا ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟