اترپریش کے مسلمان اس بار کس کے ساتھ جائیں گے

لوک سبھا چناو ¿ کے لئے کمپےن کرنے مےں تما م سےاسی پارٹےاں کوئی کسر نہےں چھوڑ رہی ہےں اور دےش کی سب سے بڑی رےاست جہاں 80لوک سبھا سےٹےں ہےں وہاں آنے والے گےار ہ اپرےل کو پہلے مرحلے مےں آٹھ سےٹوں پر پولنگ مےں کئی سرکردہ ہستےوں کی ساکھ داو ¿ پر ہوگی ۔پہلے مرحلے مےں سہارنپور ،کےرانہ ، مظفر نگر ،بجنور ،مےرٹھ ،باغپت ،غازی آباد اور گوتم بدھ نگر سےٹےوں کےلئے پولنگ ہوگی ان مےں سے زےادہ تر سےٹوں پر اقلےتوں کے ووٹوں کی کافی زےادہ تعداد ہے ۔ان کا ووٹ کافی اہم ترےن ہوگا لگتا ہے کہ اترپرےش کا مسلمان ووٹر ابھی بھی مشکل مےں ہے اپنا ووٹ کس کو دےں سماجوادی پارٹی کا رواےتی ووٹر مانے جانے والی اس برادری کے سامنے پسند کے لئے سپا ،بسپا آر اےل ڈی کا اتحاد ہے ساتھ ہی کانگرےس بھی اس کو اپنے حق مےں کرنے کی پرزور کوشش مےں ہے ۔اےسے مےں وہ اب تک ےہ طے نہےں کرپاےا ہے کہ وہ کس سےاسی پارٹی کے ساتھ کھڑا ہو ؟16وےں لوک سبھا چناو ¿ مےں اتر پردےش کی 80سٹےوں مےں سے کسی اےک بھی مسلم امےدوار نے کامےابی حاصل نہےں کی تھی جبکہ 15وےں لوک سبھا کے چناو ¿ مےں ےوپی سے سات نمائندے پارلےمنٹ مےں پہنچے تھے اےسے مےں اس بار لوک سبھا چناو ¿ مےں جائےں تو کہاں بسپا نے سپا کے اس رواےتی ووٹ بےنک مےں سےندھ ماری کی کوشش کی تھی ۔اس بار لگتا ہے کہ وہ سپا کے ساتھ کھڑی ہے راشٹرےہ لوک دل بھی سماجوادی پارٹی اور بہوجن سما ج پارٹی کے اتحاد کا حصہ ہے ۔بسپا کے تئےں مسلم ووٹروں کو وہ امن کی راہ دکھا نے کی وجہ سے اےک ہےں ۔بھاجپا کا بہوجن سماج پارٹی سے بھی ساتھ رہا ہے ۔جس کے بل پر ماےا وتی نے اترپردےش اپنی سرکار بنائی تھی انہےں ڈر ہے کہ کہےں اس بار بھی بہن جی چنا و ¿ کے بعد اسمبلی چناو ¿ مےں بھاجپا کے ساتھ سرکار بنا نے کے چکر مےں نا آجائےں ۔ےوپی کے تقرےبًا 20فےصدی مسلمان سترہ وےں لوک سبھا کی چناو ¿ مےں اپنے رول کو بےحد سنجےدگی سے مان رہے ہےں اب تک سماجوادی پارٹی کے ساتھ مسلم برادری کو کانگرےس لبھانے کی کوشش کررہی ہے ۔کانگرےس کے نتےا اس بات کو بخوبی جانتے ہےں کہ اترپردےش کی 35لوک سبھا سےٹےں اےسی ہےں جہاں مسلمان ہار جےت کا فےصلہ کرنے کی طاقت رکھتے ہےں ۔مسلم ووٹر 20فےصد ےا زےادہ ہےں ظاہر ہے ےہ کسی پارٹی کے ساتھ کھڑی مڑکر اس کی سےٹوں پر بڑا فرق پےد ا کرسکتے ہےں مسلمانوں کو اےک اور بات ستارہی ہے کہ دےش مےں ہوئے پہلے لوک سبھا چنا و ¿ سے اب تک اترپردےش مےں مسلمانوں کی تعداد کے چلتے مسلم ممبران پارلےمنٹ کی تعداد مےں کوئی تبدےلی نہےں آئی ہے اےک بات ےہ بھی ہے کہ مسلم ووٹ بٹ جاتے ہےں اور کانگرےس سپا اور بسپا تےنوں کو ووٹ جاتے ہےں اس لئے مسلمانوں کو من چاہے نتےجہ نہےں ملتے دوسری بات ےہ ہے کہ مسلمانوں مےں مسلم لےڈروں کی کمی ہے جن کی بات سبھی مسلم برادری مانے اس مےں کوئی شک نہےں تمام مسلمان مودی کے خلاف ہے اور وہ انہےں ہرانا چاہتے ہےں ےہ تبھی ہوسکتا ہے جب مسلم ووٹ نہ بٹے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟