میں قید میں ہوں،میرے نظریات نہیں

چارہ گھوٹالے میں سزا کاٹ رہے راشٹریہ جنتا دل کے چیف لالو پرساد یادو کے لوک سبھا چناﺅ میں جیل سے باہر آنے کے منسوبوں پر پانی پھر گیا ہے ۔سپریم کورٹ نے کروڑوں روپئے کے چارہ گھوٹالے معاملے میں لالو جی کی ضمانت عرضی بدھوار کو مسترد کر دی ہے ۔چیف جسٹس رنجن گگوئی کی سربراہی والی ایک بنچ نے کہا کہ وہ لالو کو ضمانت پر رہا کرنے کی خواہش مند نہیں ہے چونکہ وہ سزا یافتہ شخص ہیں ۔بنچ نے لالو کے چوبیس مہینوں سے جیل میں ہونے کی دلیلوں کو خارج کر دیا ۔خیال رہے کہ 14سال کی جیل کا موازنے میں 24مہینے کچھ بھی نہیں ہے ۔بہا رمیں چناﺅ کمپین کے دوران خاص کر چناﺅ ی ریلیوں میں ووٹروں کو نیتاﺅں کا چٹکی بھرا انداز نہیں مل پا رہا ہے ۔جو لالو پرساد کی دیہا تی بولی میں ملتا تھا ان کو گاﺅں اور شہر کے لوگ اب بھی یاد کرتے ہیں ۔بغیر لالو پرساد کے وہ عجب سا محسوس کرتے ہیں ۔تیجسوی ہر ایک ریلی میں ووٹروں کو یہ بتانے سے نہیں چوکتے کہ والد لالو پرساد یادو کو پھنسایا گیا ہے ۔وہ جیل سے باہر رہتے تو ایس ٹی ایس سی ایکٹ میں ترمیم کرنے کی مجال نہیں تھی۔یہ الگ بات ہے کہ دیہاتیوں کے ذہن میں اس کا کتنا اثر ہوگا صحیح تصویر تو پولنگ کے دن اور ووٹوں کی گنتی سے پتہ چلے گا مگر اتنا ضرور ہے کہ ووٹ دینا تو الگ لالو کی کمی انہیں ضرور کھل رہی ہے ۔گاﺅں کے ووٹروں کو لبھانے کے لئے آر جے ڈی نے نعرہ گھڑا ہے کرئے کے بن ...لڑے کے با ....جیتے کے بنا۔یہ نعرہ بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے لفظوں سے ملتا جلتا ہے ۔وہیں لالو نے سپریم کورٹ میں ضمانت عرضی خارج ہونے کے بعد بدھوار کو ہی جیل سے جنتا کے نام کھلا خط لکھا ہے رانچی کے رسم میں بھرتی لالو پرساد یادو نے خط میں لکھا ہے کہ جب جمہوریت کا اتسو چل رہا ہے وہ رانچی کے اسپتال میں بیٹھ کر سوچ رہے ہیں کہ تباہ کن طاقتیں کیا انہیں قید کروا کر بہار میں سازش کی کہانی لکھنے میں کامیاب ہوں گے وہ آگے لکھتے ہیں کہ وہ قید میں ہیں ان کے نظریات نہیں ۔آر جے ڈی کے فیس بک وٹوئٹر پروفائل پر لالو کا خط شیر کیا گیا ہے ۔آگے لکھا ہے کہ لڑائی آر پار کی ہے ان کے گلے میں سرکار اور چالبازوں کا پھندا کسا ہوا ہے عمر کے ساتھ جسم ساتھ نہیں دے رہا ہے آن بان کی لڑائی میں ہمیشہ جیت ہوگی ۔لالو آگے لکھتے ہیں لڑائی آئین میں دی گئی حفاظت کی لڑائی ہے ریزرویشن اور آئین مخالف سرکار کو باہر کرنے کے لئے کرو یا مرو والے جزبے کی ضرورت ہے لالو نے لکھا کہ دیش و سماج کے لئے ان کی جنگ جاری رہے گی ۔گرو گووند سنگھ کے بچوں کی طرح انہیں بھی دیوار میں چنوا دیا جائے گا تو بھی وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔ہمارے غریب غربالوگ جو منڈل برادری کشوا کی یادو جی اور پاسوان،مانجھی جی کے بہانے کہنے لگے تھے کہ وہ ذاتی علامت نام سے بلائے جائیں گے ۔دشمن آپ کی طاقت کو تول رہا ہے ۔
لالو پچھلے کچھ مہینوں سے رانچی کے راجیندر میڈیل انسٹی ٹیوٹ میں زیر علاج ہیں۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟