ای وی ایم-وی وی پیٹ ملان پر اعتراض؟

سپریم کورٹ نے ہر ایک لوک سبھا حلقہ کے تحت آنے والے ہر اسمبلی حلقہ میں پانچ ای وی ایم سے وی وی پیٹ پرچیوں کا ملان کرنے کا حکم دیا ہے ،جس سے الیکشن کمیشن کی غیر جانب دارانہ کارروائی اور مضبوط ہوگی ساتھ ساتھ یہ حکم اس لئے بھی اہم ہے کہ 11اپریل سے شروع ہوئے لوک سبھا چناﺅ کے پہلے یہ سسٹم نافذ کر دیا گیا ۔ابھی تک چناﺅ کمشین ہر ایک اسمبلی حلقہ میں ایک پولنگ مرکز سے وی وی پیٹ پرچیوں کا ملان کیا کرتا تھا ۔اب اسے ہر ایک اسمبلی حلقہ کے پانچ پولنگ مراکز میں پرچیوں کا ملان کرنا ہوگا ۔آخر وی وی پیٹ سے ملان کا مقصد کیا ہے ؟اس سے یہ تصدیق ہو جاتی ہے کہ ای وی ایم کا نمبر وی وی پیٹ میں ہی ہو بہو مل جاتا ہے ۔اگر ملان صحیح ہوتا تو پھر شک کی کوئی وجہ نہیں ہونی چاہیے 21اپوزیشن پارٹیوں نے وی وی پیٹ سے کم سے کم 50فیصد ای وی ایم کے ملان کرنے کا الیکشن کمیشن کو حکم دینے کی اپیل کی تھی عدالت عظمی نے الیکشن کمیشن کا موقوف جانا اور ہر اس سوال کا جواب دیا جو اپوزیشن پارٹیاں اُٹھا رہی تھیں چناﺅ کمیشن نے عدالت کو صاف صاف بتایا کہ ای وی ایم بالکل محفوظ سسٹم ہے اور اس میں کسی چھیڑ چھاڑ کا امکان پیدا نہیں ہوتا باوجود اس کے اپوزیشن ابھی بھی پوری طرح مطمئن نہیں نظر آتی ۔آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندر بابو نائیڈو نے پچھلے منگل کو کہا تھا کہ وہ وی وی پیٹ پر سپریم کورٹ کے فیصلے سے پوری طرح مطمئن نہیں ہیں اور الیکشن کمیشن کو یہ یقینی کرنا ہوگا کہ وی وی پیٹ پرچیوں کے ای وی ایم سے ملان میں کوئی فرق نہ ہو انہوںنے تجویز رکھی کہ کسی طرح کیے فرق آنے پر چناﺅ کمیشن کو دیش میں سبھی وی وی پیٹ کی گنتی یقینی کرنی چاہیے ۔ان کا کہنا تھا کہ حالانکہ میں پوری طرح سے مطمئن تو نہیں ہوں لیکن کچھ نہیں سے بہتر ہے ۔بتا دیں پہلی مرتبہ کسی لوک سبھا چناﺅ میں وی وی پیٹ مشینوں کا استعمال ہو رہا ہے ۔حالانکہ کچھ پارلیمانی اور اسمبلی نشستوں پر ضمنی چناﺅ میں ان کا استعمال کیا جا چکا ہے ۔کسی بھی جمہوری ملک کی مضبوطی کے لئے ضروری ہے کہ اس کا چناﺅ عمل شفاف اور غیر جانبدارانہ ہو اور اس معاملہ میں بھارت دنیا میں ایک مثال ہے ۔ای وی ایم کی آمد کے بعد سے چناﺅی دھاندھلیوں پر روک لگی ہے اس کے باوجود تما م سیاسی پارٹیاں ای وی ایم کو لے کر سوال اُٹھاتی رہی ہیں اور ان کے شبہے کے سبب سپریم کورٹ نے بھی 2013میں چناﺅ کمیشن کو ای وی ایم کو ووی وی پیٹ سے جوڑنے کے احکامات دیئے تھے ۔پہلی بار چناﺅ میں ایسا ہو رہا ہے اس میں اپوزیشن پارٹیوں کے کاونٹنگ ایجنٹ جس بھی ای وی ایم کا چاہیں وی وی پیٹ سے ملان کرا سکتے ہیں ۔امر واقعہ یہ ہے کہ چناﺅ کمیشن کا اعتراض تھا کہ پچاس فیصد ملان کے پولنگ بوتھ کا بہت زیادہ بڑھانا ہوگا گنتی ملازمین کی تعداد میں بھی کافی اضافہ ہوگا اور اس سے گنتی میں کئی دنوں کا وقت لگ جائے گا ۔جس سے نتیجہ آنے میں چار سے پانچ دن کا وقت لگنے والی بات چناﺅ کمیشن نے سپریم کورٹ کو بتائی ہے ۔امید کی جاتی ہے کہ 2019کا لوک سبھا چناﺅ منصفانہ اور شفاف ہوگا ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟