ملائم سنگھ یادوکو گٹھ بندھن پر غصہ کیوں آیا؟

بھاجپا کو اترپردیش میں مات دینے کے مقصد سے سماج وادی پارٹی اور بھوجن سماج پارٹی نے سیٹیوں کے بٹوارے میں ایک دوسرے کے سرکا احترام کرتے ہوئے پوری طرح سے تال میل بٹھانے کی کوشش کی ہے ۔نمبر دو والی سیٹوں کے فارمولے کو پوری طرح نافذ نہ کرتے ہوئے سیٹوں کی ادلا بدلی ہوئی ہے ۔کوشش یہ رہی کہ ریاست کے چاروں حصوں میں دونوں پارٹیوں کی دم دار موجودگی تو نظر آئی ہی ساتھ ہی ہر منڈل میں سپا بسپا دونوں کے امیدوار لڑتے نظر آئے کسی بھی خاص حلقہ میں کوئی بھی پوری طرح غیر موجود نہ ہو اب 38سیٹوں پر بسپا ،37پر سپالڑے گی ۔دو سیٹ کانگریس کے لئے چھوڑی گئیں ہیں ۔اس سے پہلے بسپا کے ساتھ اتحاد سے خفا سپا کے سرپرست ملائم سنگھ یادو نے امیدوار طے نہ ہونے پر سپا صدر اکھلیش یادو کو نصیحت دی تھی اور یہاں تک کہہ دیا تھا کہ اکھیلش آپ اپنی ہی پارٹی کو ختم کر رہے ہیں ۔اس کے محض ایک گھنٹے بعد سپا بسپا کے درمیان 75سیٹوں کا بٹوارہ کرتے ہوئے پوری فہرست جاری کر دی ۔پانچ سیٹوں کا ذکر نہیں کیا گیا ہے ۔ان میں امیٹھی ،رائے بریلی سیٹ کانگریس کو باغپت ،مظفر نگر،متھرا سیٹ راشٹریہ لوک دل کے لئے چھوڑی گی ہے ۔اسی کے ساتھ ریاست میں تکونی چناﺅی مقابلہ کا میدان تیار ہو گیا ہے ۔ملائم نے کہا کہ مایاوتی کے ساتھ تال میل کر آدھی سیٹیں کیوں دی گیں ہماری پارٹی زیادہ مضبوط ہے ہم آرام سے 80سیٹوں پر مضبوطی سے لڑ سکتے تھے ۔لیکن ہمارے لوگ ہی پارٹی کو کمزور کر رہے ہیں ۔ایک وقت تو ہم اکیلے لڑ کر ہی 39لوک سبھا سیٹیں جیت چکے ہیں ۔سپا ہیڈ کوارٹر میں ملائم کی ان کھری کھری باتوں سے جو ش میں نظر آئے اس سے کچھ ہی دیر پہلے اکھلیش یادو نے ہاردک پٹیل کے ساتھ کانفرنس کر رہے تھے تبھی ملائم اچانک پارٹی کے دفتر آگئے اب ملائم کے ساتھ اکھلیش پورے کانفرنس میں آکر بیٹھ گئے اور بولنا شروع کر دیا تو اکھلیش کو تھوڑی سی پریشانی ہونے پر اُٹھ کر چلے گئے ملائم نے کہا کہ پارٹی نے تین بار اکیلے سرکار بنائی ہے اپنے دم پر یہاں تو لڑنے سے پہلے ہی آدھی سیٹیں دے دی گئی ہیں ۔بتادیں کہ اسمبلی چناﺅ 2017تک ہوئے جب مرکز میں بھاجپا سرکار تھی تب سپا نے 310سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے باقی سیٹیں کانگریس کو دے دی تھیں سپا نے اپنے بوتے پر 47ممبر اسمبلی چنوا لئے لیکن کانگریس کے 114سیٹوں پر صرف 7ہی امیدوار جیت سکے تب بھی مانا گیا تھا کہ سپا کو کانگریس سے اتحاد کرنے کے بجائے نقصان ہوا ہے ۔سپا کو اس چناﺅ میں کل 28.32فیصد ووٹ ملے جبکہ بسپا کو 403سیٹوں پر 19امیدوار ہی جتانے میں کامیابی ملی دو فیصد بھی سپا سے کم 22.23فیصد ووٹ ملے تھے مسلم ووٹروں کی اکثریت والی اترپردیش کی 25سیٹوں میں سے 13بسپا کو اور دس سپا کے اجتمائی جبکہ ایک سیٹ مظفر نگر راشٹریہ لوک دل کے کوٹے میں آئی ہے ۔سپا کو پوروانچل کا بڑا حصہ ملا ہے ۔دیکھنا یہ ہوگا کہ کانگریس اس گٹھ بندھن میں فٹ ہوتی ہے یا نہیں اسے اپنے بل پر چناﺅ لڑنا پڑئے گا ۔خیر ابھی تو لوک سبھا چناﺅ ہے ۔دیکھنا ہے کہ عام چناﺅ میں بسپا سپا اتحاد اپنا کتنا کرشما دکھا پاتا ہے۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟