دی ایکسیڈینٹل پرائمنسٹرکے ٹریلرپر چھڑا سیاسی گھمسان

سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی سیاسی زندگی پر بنی فلم © ©'' دی ایکسیڈینٹل پرائمنسٹر ''کو لیکر تنازع شروع ہو گیا ہے جمعرات کی رات بھاجپا کے ٹوئٹر ہینڈل سے اس کا ٹریلر پوسٹ کیا گیا جمعہ کو اس پر میڈیا نے منموہن سنگھ سے سوال کیا تو وہ بغیر جواب دئے آگے بڑھ گئے بھاجپا نے فلم کا ٹریلر ٹوئٹ پر لکھا ہے کہ اس فلم کی کہانی بتاتی ہے کہ کیسے ایک خاندان نے دس برسوں تک دیش کو یرغمال بنا کر رکھا تھا ۔کیا ڈاکٹر منموہن سنگھ صرف اس لئے تب تک پی ایم کی کرسی پر بیٹھے تھے ،جب تک ان کا سیاسی جانشین نہ تیار ہو جائے ؟دیکھیں ان سائڈرس اکاوئٹ پر مبنی دی ایکسیڈینٹل پرائمنسٹرجو 11جنوری کو ریلیز ہونے والی ہے ۔بھاجپا کے ٹوئٹ کے جواب میں کانگریس کے میڈیا سیل کے چیف رندیپ سورجیوالا نے کہا کہ بھاجپا کا یہ گمراہ کن پروپگنڈہ ہمیں این ڈی اے سرکار کے دیہی علاقوں کے مسائل ،بے روزگاری ،نوٹ بندی کی ٹریجڈی ،جی ایس ٹی کو غلط ڈھنگ سے لاگو کرنے اور معیشت کی حالت اور کرپشن پر مودی سرکار سے سوال کرنے پر نہیں روک سکتا ۔کانگریس کے یوم تاسیس پروگرام کے دوران جب اخبار نویسوں نے اس فلم کے بارے میں پوچھا تو سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کوئی رائے زنی نہیں کی ۔راجستھان کے وزیر اعلیٰ اور کانگریس تنظیم کے سیکریٹری جنرل اشوک گہلوت نے کہا کہ کانگریس کے خلاف یہ گمراہ کن پروپگنڈہ کام نہیں کرئے گا اور سچ کی جیت ہوگی ،راسٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی)کے ایم پی منوج جھا نے کہا کہ رافیل جنگی جہاز سودے میں مبینہ بے قاعدگیوں ،نوٹ بندی اور کسانوں کی خودکشی پر فلم بنانی چاہیے انہوںنے کہا یہ فلم کوئی عجوبہ نہیں ہے۔بھاجپا نے اس فلم کے واسطے اپنا خزانہ کھول دیا ہے میں نے یہ پہلی بار دیکھا ہے کہ کوئی پارٹی کا ٹوئٹر ہینڈل اس کا پروپگنڈہ کر رہا ہے یہ فلم منموہن سنگھ کے 2014کے ان کے پی ایم عہد پر بنی ہے دی ایکسیڈینٹل پرائمنسٹر کے تین منٹ کے ٹریلر میں سونیا گاندھی کے منموہن سنگھ کو پی ایم چننے سے لے کر نیوکلیائی سمجھوتہ ،کشمیر اشو اور یوپی اے سرکار میں ہوئے گھوٹالوں کا بھی تذکرہ ہے ۔ٹریلر میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے منموہن سنگھ کو کرسی سے ہٹا کر راہل گاندھی کو پی ایم بنانے کی پلانگ پر بات کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور یہ بھی بتایا گیا ہے منموہن سنگھ تمام مصیبتوں کو خاموشی کے ساتھ سہتے رہتے ہیں منموہن سنگھ کا کردار نبھانے والے نامور اداکار انوپم کھیر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ فلم آسکر کے لئے چنی جانی چاہیے لیکن اس فلم کو لے کر کھیر نے کہا کہ میرے 575فلموں اور 35سالہ فلمی کئیرئر کی یہ سب سے مشکل فلم ہے ۔آج سے 25سال بعد فلموں کی تاریخ لکھی جائے گی تب اس فلم کا نام پہلے لیا جائے گا ۔وہیں مرکزی وزیر مملکت اطلاعات و نشریات راجیہ وردھن سنگھ راٹھور نے کہا کہ کانگریس آزادی کی حمایتی رہی ہے تو اب وہ اسی آزادی پر کیوں سوال اُٹھا رہی ہے ؟11جنوری 20219کو ریلیز فلم پی ایم منموہن سنگھ کے مشیر سنجے بارو کی لکھی کتاب دی ایکسیڈینٹل پرائمنسٹر کی کہانی پر مبنی ہے ۔سینسر بورڈ کے موجودہ چیرمین پرسن جوشی کو تاریخ کم سے کم اس فلم کے ٹریلر کو بغیر کسی اڑچن کے منظوری دینے کے لئے یاد رکھے گی۔یہ ٹریلر آنے والے دنوں کے لئے ایک نظیر ہے اب ہندوستان میں سیاسی کرداروں پر فلمیں بنانے کے لئے لوگوں کی اجازت لینا ضروری نہیں ہے ۔بس ڈسکلیمر ڈالنے سے کام چل سکتا ہے ۔ دی ایکسیڈینٹل پرائمنسٹر کا ٹریلر کئی معنوں میں بڑا دیدار کے لائق کریزی بن گیا ہے ۔پہلی بات تو یہ ہے کہ اس میں جو بھی کردار دکھائے گئے ہیں ان کے نام بدلنے یا انہیں کسی اور خیالی دنیا میں پیش کرنے کی کوشش نہیں کی گئی ہے ۔ہدایت کار وجے رتناکر گٹے نے اس لحاظ سے بڑی دیدہ دلیری سے کام لیا ہے ۔پردے کے پیچھے انہیں یہ فلم بنانے کے لئے کس کی مدد ملے یہ فلم کسی دوسرے سیاسی پارٹی کا پروپگنڈہ ہے کہ نہیں ،یہ باتیں تو فلم کے ریلیز ہونے کے بعد تک ہوتی رہیں گی لیکن فلم کی پہلی جھلک اس ٹریلر کے سنیما کی دیش میں دستک کی گواہی ہے ،جسے بالی ووڈ میں سیاسی سازش سنیما کہا جاتا ہے ،ٹریلر میں انوپم کھیر کو سابق وزیر اعظم کی شکل میں دکھانا چوکاتا اس لئے نہیں کیونکہ اس کردار کو لے کر مہینوں سے تبادلہ خیال چل رہا تھا ہاں چونکانے والی بات یہ ہے کہ انوپم کھیر نے اس کردار کے کچھ 36خوبیوں کو ہو بہو نبھایا ہے ۔جیسے سونیا ،پرینکا،اور راہل کے کرداروں کے لئے کاسٹنگ بھی دمدار نظر آتی ہے اور سنجے بارو کے رول میں اکھشے کھنا بھی اپنا اثر چھوڑنے میں کامیاب رہے ہیں بہت کم فلموں میں ٹریلر سے ہی تنازع شروع ہوا ہے ۔یہ فلم ایسے وقت میں آرہی ہے جب 2019لوک سبھا چناﺅ سر پر ہیں اور اس کے وقت کو لے کر سوال اُٹھنے فطری ہیں کیا یہ کانگریس کو ڈاﺅن کرنے کی ایک سازش ہے؟کیا اس فلم سے کانگریس کو نقصان ہوگا اور بھاجپا کو فائدہ ،یہ تو آنے والے دن بتائیں گے ،لیکن آج سنجے بارو کو کوسنے والے بھی کم نہیں ہیں جو یہ کہہ رہے ہیں کہ پیسوں کی خاطر گھٹیا مقبولیت پانے کے لئے انہوںنے جو باتیں راز رکھنی چاہیے تھیں انہیں جنتا کے سامنے لا دیا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟