مودی -شاہ کی جوڑی کے متبادل پر سنگھ میں منتھن

مدھیہ پردیش ،راجستھان اور چھتیس گڑھ میں بھاجپا کو ملی ہار سے آر ایس ایس کافی فکر مند ہے کچھ ہی مہینوں بعد ہونے والے لوک سبھا انتخابات کو لے کر سنگھ لیڈر شپ مطمئن نہیں ہے وہ بھاجپا کی جیت کا ہر فارمولہ جس میں سرکار کی لیڈر شپ بھی شامل ہے پر لگاتار منتھن کر رہا ہے ۔سنگھ کو فکر ہے کہ کسانوں کے حالات کو لے کر کیا قدم اُٹھائے جا سکتے ہیں جن کا فائدہ اگلے دو تین مہینے میں نظر آنے لگے روزگار کے مواقوں کا کمی کو لے کر نوجوانوں میں بڑھتی بے چینی کو کیسے دور کیا جا سکتا ہے ؟رام جنم بھومی مندر معاملے کو کتنا آگے لے جایا جا سکتا ہے ؟کیا تنظیم اور لیڈر شپ میں تبدیلی کی ضرورت ہے؟سنگھ کا خیال ہے کہ تین شمالی ہند کی ریاستوں کے چناﺅ نتائج سے ظاہر ہے کہ مرکزی سرکار کے موجودہ کام کاج کی بنیاد پر لوک سبھا چناﺅ جیتنا مشکل ہے محاسبے میں یہ سوال بھی اُٹھا کہ کیا مودی کے متبادل پر غور و خوض ہونا چاہیے ؟کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ مرکزی وزیر نتن گٹکری کی طرف سے قیادت پر اُٹھائے جا رہے سوالوں سے صاف اشارے ہیں کہ آر ایس ایس وزیر اعظم نریندر مودی کا متبادل بھی تلاش کرنے میں لگ گیا ہے ۔این ڈی اے کی اتحادی پارٹی اور مہاراشٹر کے نیتا نتن گٹکری کو ہمایت دے سکتی ہیں پچھلے پندرہ روز نے گٹکری کے تین بیان آئے ان بیانوں کو بھاجپا میںناراض نیتاﺅں اور ورکروں کی آواز مانا جا رہا ہے ۔گٹکری نے کہا کہ جیت کے کئی دعوئے دار ہوتے ہیں لیکن ہار اناتھ ہوتی ہے ،انہوںنے پھر کہا کہ اگر کوئی پی ایم یا ممبر اسمبلی اپنی ذمہ داری ٹھیک سے نہیں نبھا رہا ہے تو اس کے لئے صدر ذمہ دار ہے ان کا تیسرا بیان تھا کہ پنڈت نہرو کہا کرتے تھے کہ اگر اچھا کام نہیں کر سکتے تو ایسا بھی نہ کرو جس سے نقصان ہو ۔ان تینوں بیانوں سے گٹکری حالانکہ مکر گئے تھے لیکن ان کا اشارہ صاف تھا کہ وہ مودی -شاہ کی جوڑی کے طریقہ کار سے خوش نہیں ہیں وہ وزیر اعظم مودی کے غرور پر مبنی رویہ کے بھی حمایتی نہیں ہیں تین ریاستوں میں ہار سے بھاجپا اور سنگھ میں مودی -شاہ کی جوڑی پر سوال اُٹھنے لگے ہیں ۔حالانکہ شتروگھن سنہا ،یشونت سنہا کے علاوہ اور کھل کر نہیں بول رہا ہے لیکن اندر ہی اندر بغاوت کی آواز ضرور اُٹھ رہی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تینوں ریاستوں میں ہار کے بعد بھاجپا صدر کو بتا بھی دیا کہ رام مندر کا اشو بھاجپا کو نقصان کرئے گا اس لئے مندر بناﺅ ۔سنگھ کو اندیشہ ہے کہ عام چناﺅ میں بھاجپا کو کافی سیٹوں کا نقصان ہوگا سیاسی مبصرین کی مانیں تو ابھی بھاجپا وکو کم سے کم پچاس-ساٹھ سیٹوں کانقصان ہوگا اور تو اور بھاجپا لیڈر شپ کے بڑے حمایتی یوگ گرو بابا رام دیو نے مدورئی ہوائی اڈے پر اخبار نیوسوں کے سوال پر کہا کہ ہم نہیںبتا سکتے کہ 2019کے عام چناﺅ کے بعد اگلا وزیر اعظم کون ہوگا ؟

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟