پورا شمالی ہندوستان سرد لہر کی قہر میں

نیا سال آنے سے پہلے ہی کڑاکے کی سردی نے دستک دے دی ہے ۔پہاڑوں کو تو چھوڑئیے میدانی علاقوں میں بھی ریکارڈ توڑ سردی پڑ رہی ہے دسمبر میں سردیوں کا ایسا قہر ہم نے پچھلے کئی برسوں میں نہیں دیکھا دہلی میں تو پچھلے پندرہ دنوں سے جو ٹھنڈ ہو رہی ہے ایسی دہلی نے پچھلے دس سالوں میں نہیں دیکھی اس مہینے اب تک اوسطاََ کم از کم درج حرارت کی بات کریں تو یہ محض 7.1ڈگری رہا۔یہ عام اوسط درج حرارت سے ایک پوائنٹ دو ڈگری کم ہے اگلے چار پانچ دنوں تک سرد لہر کا قہر جاری رہے گا اگر دسمبر کا تجزیہ کریں تو اس بار دسمبر میں پچھلے تین دن میں کم از کم درج حرارت دو ڈیجٹ میں رہا لیکن پچھلے ہفتے سے درج حرارت پانچ ڈگری سے کم رہا اب آگے یہ دو سے تین ڈگری تک گر سکتا ہے دہلی کو دوہری مار پڑ رہی ہے ایک طرف کڑاکے کی سردی تو دوسری طرف دھواں اور آلودگی کی مار ۔اب یہ بات تو تقریبا طے ہے کہ دہلی میں لوگ نئے سال کا آغاز دھوئیں کے بیچ کریں گے اس دوران آلودگی کی سطح میں ہمیںکوئی راحت نہیں ملے گی کیونکہ دہلی این سی آر کو ابھی تین دن سے چار دن تک آلودگی کی سطح جھیلنی پڑئےگی۔تمام شمالی ہندوستان میں سردی کا ستم جاری ہے ۔سرد لہر کی زد میں آئے نارتھ انڈیا میں جمعرات کو سری نگر میں سب سے ٹھنڈی رات رہی ہماچل اور اتراکھنڈ میں ہوئی برفباری اور سرد ہواﺅں کے سبب شمالی ہندوستان میں درج حرارت نیچے آگیا ۔پہاڑی علاقوں میں کئی جگہ درج حرارت صفر سے نیچے آچکا ہے سری نگر میں بدھوار کی رات کم از کم درج حرارت نفی 7.6ڈگری سیلسیس تک رہا پچھلے 28برسوں میں یہ سب سے کم درج حرارت ہے سری کے قہر سے ڈل جھیل بھی جم گئی ہے ۔یوپی میں کم از کم درج حرارت 0.2ڈگری تک پہنچ گیا ۔وہیں اتراکھنڈ میں 4.2ڈگری سیلسیس رہا ۔جو تین سال میں سب سے کم ہے ۔ہریانہ کے حسار میں درج حرارت نفی رہا سرسا نارنول ،کرک چھیتر ،کرنال میں درج حرارت پانچ ڈگری سے نیچے رہا ۔پنجاپ ،چنڈی گڑھ میں سر د لہر جاری ہے گڑ گاﺅں میں درج حرارت 1.5ڈگری جبکہ راجستھان کے فتح پور میں دوسرے دن درج حرارت نفی 2.2ڈگری رہا ۔ریاست میں پانچ جگہوں پر درج حرارت پانچ ڈگری سیلیس نیچے رہا ۔محکمہ موسمیات نے ریاست کے بارہ شہروں میں اگلے چار دن تک سر د لہر جاری رہنے کی وارنگ دی ہے ۔کیا یہ سب گلوبل وارنگ کی وجہ سے ہو رہا ہے ؟ایسی سردی میں اپنے آپ کو کم سے کم ٹھیک ٹھاک کپڑے پہننے سے بچاﺅ ہو سکتا ہے اگر آپ اندر گرم بنیان پہنتے ہیں یہ صرف کافی نہیں ہے ۔بزرگوں کو انر گرم پاجامہ پہننے سے فائدہ ہوگا ۔عورتوں کو بھی سوئیٹر کورٹ و شال سے بچاﺅ کرنا ہوگا ابھی یہ سرد لہر جاری رہے گی ۔اس لئے کسی طرح کا خطرہ مول لینا بیماری کو دعوت دینے کے مانند ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟