کشمیروادی میں 2018کے دوران 28کمانڈر سمیت311آتنکی ہلاک

جموں و کشمیر کے سانبا سے لگے رتنوچک ملیٹری اسٹیشن پر سنیچر کو ٹھیک اُسی طرح کا حملہ کرنے کی کوشش کی گئی جس طرح جس طرح2016اُڑی میں حملہ کیا گیا تھا ۔فوج کے مطابق رتنوچک فوج کے تیسری برگیڈ کے ساتھ لگے کوارٹر پوسٹ میں تعینات سنتری کو رات 1:50منٹ کے آس پاس دو مشتبہ دکھائی دئے انہوں نے ان کو رکنے کے لئے کہا لیکن وہ بڑھتے رہے ۔مشتبہ افراد نے سنتری چوکی کو نشانہ بنا کر فائرنگ شروع کر دی ادھر بربریت کے لئے خطرناک پاکستان کی بارڈر ایکشن ٹیم (بیٹ)کا ایک اور حملہ ہندوستانی فوج نے ناکام بنا دیا بھاری ہتھیاروں سے مصلحہ پانچ چھ لوگوں کی ٹیم نے کشمیر کے نو گاﺅں میں حملہ کرنے کی کوشش کی مستعد ہندوستانی فوجیوں نے ان میں سے دو کو مار گرایا ذرائع کے مطابق ان میں پاکستان کی اسپیشل سروس گروپ (ایس ایس جی)کا ایک کمانڈر انور بھی تھا ۔پچھلے پندرہ دنوں میں بیٹھ کے حملے کئے چوتھی کوشش تھی ۔دراصل اس بار پاکستان کو کافی نقصان جھیلنا پڑا ہے اس لئے وہ حساب برابر کرنے کے چکر میں ہیں دراصل اب کشمیر میں دہشتگردی کی کمان سنبھالنے والے کمانڈروں کے لالے پڑ گئے ہیں دو برسوں میں کشمیر میں تقریبا سبھی آتنکی تنظیموں کے ضلع کمانڈر بھی مار گرائے جا چکے ہیں یہ فوج کے آپریشن آل آوٹ کا خوف ہی ہے ۔آتنکی تنظیموں نئے نوجوان کامریٹ نہیں مل رہے ہیں ذرائع نے بتایا کہ پچھلے دو برسوں میں آل آوٹ آپریشن کے تحت 28کمانڈر مارے گئے ہیں اسی کارروائی کے تحت ہمارے بہادر جوانوں نے 311آتنکوادیوں کو بھی مار گرایا ہے فوج کی سترویں کور کمانڈر لیفنینٹ جنرل انل کمار نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ سیکورٹی فورس کے درمیان تال میل اور آپریش کی آزادی کو اس کا سہرا دیا ۔غور طلب ہے کہ یہ قریب پچھلے ایک دہائی میں صبح میں مارے جانے والے دہشتگردوں کی سب سے بڑی تعداد ہے اس سے پہلے 2016میں 232آتنکی مارے گئے تھے ۔وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق صبح میں اس سال آتنکوادی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے فی الحال جہاں دہشتگردی سے متعلق 342واقعات ہوئے وہیں اس سال دسمبر کے پہلے ہفتے تک 429وارداتیں ہوئیں جہاں پچھلے سال 40شہری مرے تھے وہیں گزرے سال 77شہری ہلاک ہوئے اس سال دسمبر کے پہلے ہفتے تک سیکورٹی فورس کے 80جوان شہید ہوئے ۔پچھلے سال بھی اتنے ہی جوان شہید ہوئے تھے ۔2018میں وادی میں پاکستانی دہشتگردوں کے ذریعہ حملوں میں اضافہ ہوا ہے ان کے وادی میں لوکل کیڈر کی حمایت مل رہی ہے ۔اس سال 311دہشتگرد ہلاک ہوئے پچھلے تین ہفتوں میں 88آتنکی ڈھیر ہوئے ہم اپنے بہادر جوانون اور افسروں کو اس شاندار کامیابی کے لئے مبارکباد دیتے ہیں لیکن وہیں ہمیں پہلے کی طرح چوکسی برتنی ہوگی چونکہ 2019میں ایسے آتنکی حملے بڑھ سکتے ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟