2018میںپاکستان کے دو بڑے لیڈروں کی قسمت یوں بدلی

2018میں پاکستان کے دو بڑے لیڈروں کی قسمت الگ الگ ڈھنگ سے بدلی ہے ۔ لمبے عرصہ تک جد و جہد کے بعد عمران خان جہاں پاکستان کے نئے کپتان بنے وہیں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو جیل جانا پڑا ۔کرکٹ میں پاکستان کو ورلڈ کپ دلانے والے عمران نے 18اگست کو پاکستان کے 22ویں وزیر اعظم کے طور پر حلف لے کر اپنی نئی پاری کا آغاز کیا ہے ۔دوسری طرف پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے لئے سال 2018مصیبتوں بھرا رہا 24ستمبر کو کرپشن کے جرم میں عدالت نے شریف کو کرپشن کے معاملے میں 7سال کی جیل کی سز ا سنائی اس سے پہلے اپریل میں ان کے چناﺅ لڑنے پر روک لگا دی گئی تھی چھ جولائی کو کرپشن کے ایک دوسرے معاملے میں دس سال کی سزا سنائی گئی کچھ دن بعد پاکستان لوٹتے ہوئے انہیں اور ان کی بیٹی مریم نواز کو گرفتار کر لیا گیا۔ستمبر میں نواز شریف کی بیوی کلثوم نواز کا انتقال کینسر سے ہو گیا تھا ۔اس وجہ سے انہیں اور مریم کو ضمانت پر چھوڑا گیا مگر سال ختم ہوتے ہوتے ایک اور معاملے میں انہیں سزا سنا دی گئی حالانکہ فلیگ شپ انویسٹمینٹ معاملے میں انہیں بری کر دیا گیا ۔پاکستان نے نیتاﺅں کو کرپشن کے معاملے میں سزا دینے کی روایت رہی ہے زیادہ تر نیتا اس سے پچنے کے لئے بیرونی ملک چلے جاتے تھے مرحوم بے نظیر بھٹو خود کافی لمبے عرصے تک بیرونے ملک رہیں امریکی دباﺅ میں اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف کے ساتھ سمجھوتے کے بعد چناﺅ میں شامل ہونے کے لئے واپس آئیں خود مشرف مقدمے کا سامنے کرنے کے بجائے بیرونے ملک خود جلا وطنی کی زندگی جی رہے ہیں ۔نواز نے اس کے بر عکس سزا ملنے پر لندن سے ملک آنے کا متابادل چنا اور مقدموں کا سامنا کر رہے ہیں ۔پاکستان میں جس طرح اقتدار کو لے کر کھیل چلتا ہے اسے دیکھتے ہوئے نواز شریف کے خلاف مقدمے اور سزا کوئی عجوبہ بات نہیں ہے ۔بے نظیر جب اقتدار میں آئیں تھیں تب ان پر شوہر آصف زرداری کے ذریعہ کرپشن کے الزام لگے تھے۔حال ہی میں موجودہ وزیر اعظم عمران خان کی بہن متحدہ عرب امارات میں کئی سو کروڑ روپﺅں کی بے نامی پراپرٹی کا خلاسہ ہوا تھا ۔پاکستان میں فوج اور انتظامیہ میںاعلیٰ عہدوں پر ایسے لوگ ہیں جن کے خلاف بے نامی پراپرٹی رکھنے اور کرپشن کے معاملے ہیں ۔بھلے ہی نواز شریف کرپشن کے معاملے میں قصوروار پائے گئے ہوں لیکن اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ یہ انہیں سیاست سے باہر راستہ دکھانے کا بھی ہتھیار بنا ۔لیکن اتنا صاف ہے کہ آنےوالے لمبے عرصہ تک نواز شریف کی زندگی چنوتیوں سے بھری ہے۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟