مودی سے موہ بھنگ، اب ہم جیتیں گے

کانگریس پارٹی کی ایتوار کو رام لیلا میدان میں جن آکروش ریلی نے دہلی کے نیتاؤں کے چہرے پر رونق لا دی ہے۔ وہ اب محسوس کررہے ہیں کہ ان کا کھویا ہوا مینڈیڈ واپس لوٹنے لگا ہے۔ جن آکروش ریلی نے پردیش نے پوری طاقت جھونک دی تھی۔ اس ریلی کی کامیابی اور ناکامی پارٹی کے مستقبل سے جڑی ہوئی تھی۔ یہ ریلی اپنے آپ میں اس لئے بھی زیادہ اہمیت رکھتی تھی کیونکہ راہل گاندھی کے پارٹی صدر بننے کے بعد دہلی میں یہ ان کی پہلی عظیم الشان ریلی تھی اس لئے پوری کانگریس نے ریلی کوکامیاب بنانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رکھا تھا۔ اسٹیج کنٹرول کرنے سے لیکر ہر طرف گہری نگاہ رکھی جارہی تھی۔ بیشک ریلی کی کامیابی اور بہتر انتظامات نے دہلی پردیش پارٹی اعلی کمان کا کافی سکہ جما دیا۔ پچھلے دنوں راج گھاٹ پر منعقدہ ان شن ریلی کے دوران ہوئی کرکری کے بعد کانگریس اعلی کمان کے سامنے ’جن آکروش ‘ ریلی ایک چنوتی تھی جسے بخوبی اہل لیڈرشپ کے ساتھ پردیش کانگریس صدر اجے ماکن نے کامیاب بنایا۔ مہینے بھر سے ریلی کے انعقاد کو لیکر تیاریوں میں لگے اجے ماکن خود دیر رات تک رک کر ریلی کی تیاریوں کا جائزہ لے رہے تھے۔ اس ریلی کی کامیابی سے اجے ماکن کا قد بڑھے گا۔اس نے ثابت کردیا ہے کہ کانگریس کے پاس اب بھی زمین سے جڑے نیتاؤں اور ورکروں کی کمی نہیں ہے۔ کانگریس صدر راہل گاندھی اپنے ساتھ کانگریس کے بزرگ نیتاؤں کو لیکر چلنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ایتوار کو ریلی میں 47 سالہ راہل کے ساتھ 54 سال کے اجے ماکن کے علاوہ زیادہ تر سینئرکانگریسی 65 سال کے اوپر کی عمر کے تھے۔ اپنے نوجوان صدر کی تقریر سن کر اسٹیج پر اگلی قطار میں بیٹھے بزرگ کانگریسی بھی جوش سے لبریز دکھائی دئے اور صدر راہل گاندھی نے بھی رام لیلا میدان میں بڑی تعداد میں موجود کانگریسی لیڈروں اور ورکروں کو مایوس نہیں کیا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں مودی سرکار پر جم کر نکتہ چینی کی۔ ویسے تو کانگریس کے سبھی نیتاؤں کے نشانہ پر وزیر اعظم مودی رہے ، راہل گاندھی نے تو اپنی تقریر کا بڑا حصہ وزیر اعظم کی خامیاں گنانے اور جھوٹ بولنے پر مرکوز رکھا۔ سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ، سونیا گاندھی نے بھی یہ کہا کہ پی ایم جھوٹ بولتے ہیں، اب راہل ہی دیش کا مستقبل ہیں۔ انہوں نے اپنی تقریر میں آر ایس ایس اور بھاجپا پر نفرت پھیلانے کا الزام لگایا اور آپس میں جھگڑنے والے پارٹی کے نیتاؤں کو نصیحت دی کہ جب ان سے لڑا جارہا ہو تو تب اتحاد ضروری ہے۔ مسلسل ہار کی وجہ سے مایوس ورکروں کو راہل نے یقین دلانے کی کوشش کی تھی کہ ان کی لیڈر شپ میں کانگریس اس سال سارے اسمبلی چناؤ اور 2019کا لوک سبھا چناؤ جیتے گی۔ انہوں نے کہا کہ دیش میں جتنا خراب ماحول اب ہے اتنا پہلے کبھی نہیں رہا۔ ہر طبقہ سرکار سے مایوس ہے کیونکہ دیش میں خوف اور دہشت ، تشدد کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ پی ایم مودی نے چار سال میں دیش کو کچھ نہیں دیا بلکہ دیش کی گنگا جمنی تہذیب کو تباہ کرنے کو فروغ دیا۔انہوں نے کہا کہ بولنے کی آزادی چھیننے کی کوشش کی گئی، سوائے جھوٹ بولنے کے انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ کسانوں کے تئیں سرکار بے پرواہ ہے وہ قرض سے دبے ہیں لیکن ان کا قرض معاف نہیں کرتی۔ ہاتھ کنگن کو آرسی کیا بہت جلد (12 مئی کو) کرناٹک اسمبلی چناؤ ہونے جا رہے ہیں جس میں پتہ چل جائے گا کہ کانگریس کی اصل پوزیشن کیا ہے؟ وہ مودی کو ہٹانے کا کتنا دم رکھتی ہے۔ کل ملا کر یہ’ جن آکروش‘ ریلی کامیاب مانی جاسکتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟