انسداد قبضہ مہم کا خوفناک منظر

قبضہ مخالف مہم کی جم کر مخالفت ہورہی ہے لیکن یہ جان لیوا بھی ہوسکتی ہے یہ اندازہ نہیں تھا۔ ہماچل پردیش کے کسولی میں منگلوار کو جو کچھ ہوا اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔اسسٹنٹ ٹاؤن پلانر شیل بالا شرما کی رہنمائی میں جب حکام اور ملازمین کی ٹیم قبضہ ہٹانے کیلئے وہاں پہنچی تو ایک ہوٹل مالک نے گولی مار کر شیل بالا شرما کو مار ڈالا اور ایک ملازم اور ایک مزدور بھی زخمی ہوگئے۔ گولیاں چلا کر جنگلوں میں بھاگ گیا۔ یہ قبضہ مخالف مہم سپریم کورٹ کے حکم پر چلائی جارہی تھی۔ سپریم کورٹ نے 15 دن کے اندر کسولی کے 13 ہوٹلوں کا قبضہ ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ یہ میعاد پوری ہونے والی تھی اس لئے توڑ پھوڑ ہونا تقریباً طے تھا۔ ان ہوٹلوں کو حساس ترین پہاڑی جگہ پر ہونے کے سبب دو منزل تک بنانے کی اجازت ملی تھی لیکن کچھ نے تو چھ منزل تک تعمیر کر لی تھیں ۔ شیل بالا کے قتل کی خبر اخباروں اور میڈیا میں ہر جگہ چھا گئی۔ اس لئے بدھوار کو سپریم کورٹ نے نہ صرف معاملہ کا خود نوٹس دیا بلکہ تلخی میں یہ بھی کہا کہ اگر اسی طرح حکام کے قتل ہوتے رہے تو اسے حکم پاس کرنا بند کرنا ہی ہوگا کیونکہ یہ ایک افسر کے قتل کا معاملہ ہے اس لئے ریاست پہلے ہی جرائم پیشہ کو پکڑنے کے لئے سرگرم دکھائی دے رہی ہے۔ جمعرات کو دہلی پولیس کی کرائم برانچ کے جوائنٹ کمشنر آلوک کمار نے شیل بالا کے قتل کے ملزم ہوٹل مالک کو گرفتار کرلیا۔
دہلی اور ہماچل پولیس نے اسے ورنداون سے پکڑا۔ آلوک کمار نے بتایا کہ ہماچل پولیس نے ملزم کی لوکیشن دہلی میں ملنے کے بعد گرفتاری کو لیکر مدد مانگی تھی لیکن جب تک کرائم برانچ کی ٹیم ملزم تک پہنچتی وہ فرار ہوگیا۔ اس کے بعد اس کی لوکیش متھرا میں ریفائنری کے پاس آئی، ٹیم نے پیچھا کیا تو وہ ورنداون پہنچ گا۔ اسے بانکے بہاری مندر کے پاس سے گرفتار کرلیا۔ ہوٹل مالک کا نام وجے ہے۔ یہ معاملہ تو ایک طرح سے سلجھ گیا لیکن قبضے کو لیکر وہ سوال تو ابھی بنے ہی رہیں گے جو ایسے موقعہ پر اٹھائے جاتے ہیں۔ کیا ان حکام پر کبھی کوئی کارروائی ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے اس طرح کی تعمیرات نہ صرف ہوتی ہیں بلکہ برسوں برسوں چلتی رہتی ہیں؟ ناجائز قبضہ مہم کے سبب دوکانداروں و دیگر لوگوں میں بہت غصہ بھی ہے۔ حکام کو پوری حفاظت ملنی چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟